خو اتین کا حج اور عمرہ

July 19, 2018

تحریر:خالد پرویز…برمنگھم
قرآن حکیم کی سورہ آل عمران میں ارشاد ربانی ہے ’’اللہ کی عبادت کے لئے بیت اللہ کا حج لوگوں پر فرضہے اور ہر اس مرد، عورت پر فرض ہے جس کو وہاں پہنچنے کی استطاعت ہو اور جس نے اسکا انکار کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوںسے بے نیاز ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ ’’اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے پس تم حج کرو۔‘‘ مالی استطاعت اور بالغ ہونا حج کی شرائط میں شامل ہے۔ نابالغ ذہنی و جسمانی معذور پر حج فرض نہیں ہوتا۔ اسی طرح خواتین کے لئے حج واجب ہونے کی اہم شرط محرم کا ساتھ ہونا ہے۔ عورت اگر عدت میںہے یا محرم نہ ہوتو حج واجب نہیں ہوگا۔ ایسی صورت میںحج بدل یعنی کسی دوسرے سے حج کروایا جاسکتا ہے جس میں وہ پورے ثواب کی مستحق ہوگی۔ شریعت کا یہ حکم خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت اور خیرخواہی کے لئے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بغیر محرم کے سفر کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے اور سخت وعید بیان کی ہے، آپ نے فرمایا ’’کسی مسلمان عورت کے لئے حلال نہیںکہ بغیر خاوند یا شرعی محرم کے حج کے لئے جائے‘‘، ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ’’مسلمان عورت کو زیب نہیںدیتا کہ وہ بغیر شوہر یا محرم کے اپنے گھر سے نکلے‘‘۔ خاوند کے علاوہ عورت کا محرم اس کا دادا، باپ، بھائی، بیٹا، تایا، چچا، سسر، داماد، بھتیجا، بھانجا ہوسکتا ہے یعنی ایسے تمام رشتے جس سے اس کا نکاح جائز نہیں۔ موجودہ دور میں جبکہ حج کے موقع پر 20لاکھ سے زائد انسانوں کے زبردست ہجوم میں مناسک حج کی ادائیگی انتہائی صبر آزما اور مشکل تر ہوتی جارہی ہے۔ بلکہ بعضمقامات پر تو بڑے بڑوں کے حوصلے جواب دے دیتے ہیں ایسے حالات میںمحرم کے بغیر اکیلی خواتین اپنے آپ کو کیسے سنبھال سکتی ہیں؟ ان کو کن مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس کا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہئے۔ لیکن یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ برطانیہ سے ہرسال ایک بڑی تعداد میںخواتین بغیر محرم کے حج و عمرہ کے سفر پر جارہی ہیں اور یہ فتنہ روز بروز پھیلتا جارہا ہے۔ ٹور آپریٹرز رقم کی لالچ میں اجنبی مردوںکو خواتین کا محرم بنا کر سعودی سفارت خانہ سے ویزے لے رہے ہیں۔ یوں یہ سعودی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی تو ہے ہی لیکن سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ جس عبادت اور فریضہ کی بنیاد تقویٰ، خوف خدا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہے، ہم اس عظیم اور مقدس فریضہ کی ابتدا ہی ان احکامات سے کھلم کھلا بغاوت جھوٹ اور مکروفریب سے کرتے ہیں۔ یوں بخشش اور مغفرت کی طلب کے لئے جانے والا یہ سفر اللہ کی مزید ناراضگی اور غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی کیلئے احرام ایک بنیادی شرط ہے یعنی مردوںکے لئے دو سفید چادروں کا جسم پر باندھنا، لیکن خواتین کے لئے ان کا روزمرہ کا لباس ہی ان کا احرام ہوگا۔ جب احرام باندھنے کا ارادہ ہو تو پہلے غسل کرلیں، ماہواری کے ایام ہوںتب بھی غسل کریں، بدن کی میل کچیل کو خوب صاف کرلیں۔ غیرضروری بالوں کی صفائی اور ناخن تراش لیں، اگر کسی وجہ سے غسل نہ کرسکیں تو وضو کرکے صاف ستھرے کپڑے پہن لیں۔ وقت مکروہ نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھ کر اگر حج تمتح کا ارادہ ہے تو پہلے عمرہ کی نیت کرکے تین بار تلبیہ پڑھ لیں۔
’’لبیک الھم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، ان الحمدو النعمتہ لک والملک لاشریک لک‘‘۔ ترجمہ: میںحاضر ہوں یا اللہ میںحاضر ہوں، میںحاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہیںاور ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔
اب آپ احرام کی حالت میں آجائیں گی، ماہواری کی حالت میں یہ نفل نہ پڑھیں، البتہ حج کے مناسک مثلاً وقوف عرفہ، وقوف مزدلفہ، شیطانوں کو کنکریاں مارنا ادا کرسکتی ہیں۔ لیکن پاک ہونے تک طواف کعبہ کے لئے مسجد حرام میں داخل نہیںہوسکتیں۔ احرام کی حالت میں آنے کے بعد اب بہت سی جائز باتیں بھی منع اور حرام کردی گئی ہیں۔ مثلاً میاںبیوی کا بوس و کنار یا ازدواجی تعلقات قائم کرنا، دوسروں کے ساتھ لڑنا جھگڑنا، گالی گلوچ یا فحش کلامی کرنا، یا کسی قسم کا بھی گناہ کا کام کرنا، اس کے علاوہ خوشبو لگانا، ناخن کاٹنا، بال ٹورنا، چہرہ ڈھانپنا یا جوںمارنا سب منع ہوگیا ہے۔ یاد رکھیں! احرام کی حالت میں وقوف عرفہ سے پہلے اگر میاں بیوی نے ہمبستری کرلی تو دونوں کا حج فاسد ہوجائے گا۔ لیکن حج کے ارکان پھر بھی پورے کرنے ہوںگے اور دمبھی دینا پڑے گا اور آئندہ سال اس حج کی قضا یعنی حج کو دوبارہ ادا کرنا پڑے گا۔ خواتین بھی مناسک حج و عمرہ مردوں کی طرحہی انجام دیںگی یعنی مناسک عمرہ کے لئے کعبہ کے طواف کے سات چکر اور پھر صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانے کے بعد احرام سے حلال ہونے کے لئے اپنے بالوں کی لٹ صرف انگلی کے پور کے برابر کاٹ لیں۔ خواتین صفا اور مروہ کی سعی کے دوران سبز روشنیوں کے درمیان مردوں کی طرح نہ دوڑیں۔ اور ان کے لئے مردوں کے رش اور ہجوم میںگھس کر یا دھکم پیل کرکے حجراسود کو بوسہ دینا بھی جائزنہیں۔ حج تمتح کرنے والی خواتین کو اگر بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے ہی حیض شروع ہوجائے تو وہ اپنے عمرہ کے احرام کو باقی رکھیں اور اگر آٹھ ذوالحجہ سے پہلے پاک ہوجائیں اور ان کے لئے عمرہ کرنا ممکن ہو تو عمرہ کرلیں اور پھر دوبارہ حج کے لئے نیت و احرام باندھ کر منیٰ کے لئے روانہ ہوجائیں۔ اگر عرفہ کے دن سے پہلے پاک نہ ہوں تو حج کو عمرہ پر داخل کردیں اور یوںنیت کریں کہ ’’اے اللہ! میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کا احرام باندھ لیا ہے‘‘ اس طرح یہ حج قران ہوجائے گا۔ اور مناسک حج یعنی وقوف عرفہ، مزدلفہ، رمی یعنی شیطانوں کو کنکریاں مارنا اور تلبیہ و ذکر وغیرہ سرانجام دیں پھر جب پاک ہوجائیں تو طواف زیارت اور حج کی سعی کرلیں۔ خواتین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ طواف زیارت حج کا ایک لازم حصہ ہے اگر اس طواف سے پہلے حیض یا نفاس شروع ہوجائے تو آپ کے ذمہ یہ طواف باقی رہے گا۔ خواہ یہ طواف آپ کو پاک ہونے اور حج کے کئی دنوںکے بعد کرنا پڑے۔ اگر کوئی خاتون طواف زیارت کے بغیر ہی واپس آگئی تو یہ خاتون بدستور حالت احرام میں ہے جس کی وجہ سے خاوند کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کرسکتی۔ اور اگر کوئی غیرشادی شدہ ہے تو اس حالت میں شادی جائز نہ ہوگی۔ اس مشکل صورتحال سے بچنے کے لئے علمائے دین نے خواتین کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ادویات کے استعمال سے اپنے ایام کو روک سکتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ حج و عمرہ کے سفر پر روانہ ہونے سے بہت پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں۔ 20لاکھ سے زائد انسانوں کے عظیم اجتماع میںمناسک حج و عمرہ ادا کرنا خواتین کے لئے آسان کام نہیں۔ وہاں حوصلے بلند اور ہوش و حواس قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت و تندرستی اور حفاظت سے متعلق احتیاط و تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ اپنی قیام گاہ یا ہوٹل سے حرم کو یا باہر جانے سے پہلے ہوٹل کا ایڈریس، ٹورآپریٹر اور معلم کا مکمل اتاپتہ اپنے پاس ضرور رکھ لیں۔ حرم کو جانے والے راستے کو اچھی طرح دیکھ بھال کرلیں اور حرم کے باہر اپنے محرم سے میٹنگ پوائنٹ ضرور مقرر کرلیں وہاںہزاروں مردوخواتین ایک دوسرے سے بچھڑ کر مشکل صورتحال سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ یہی احتیاط منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں بھی کرنی ہوگی، ہوسکے تو موبائل فون پاس رکھیں لیکن حرم کے اندر اس کے تقدس کا خیال رہے، بلا ضرورت فون کا استعمال نہ کریں اور نہ ہی فون سے میوزک اور گھنٹیاں بجیں۔ تھوڑی بہت رقم ہر وقت آپ کے پاس محفوظ ہونی چاہئے اپنے بیگ اور پرس کا دھیان رکھیں۔ کھانے پینے میںاحتیاط رکھیں۔ صرف سادہ غٓذاکا استعمال کریں۔ کھانسی، زکام، سردرد وغیرہ کے لئے میڈیسن ساتھ رکھنا مفید رہتا ہے۔ جانے سے پہلے پیدل چلنے کی پریکٹس کریں تاکہ حج و عمرہ کے مناسک ادا کرنے میںآسانی رہے۔ یاد رکھیں! حج مقبول کا اجر وثواب زندگی بھرکے گناہوں کی بخشش اور جنت کا وعدہ ہے۔ رب کعبہ آپ کے حج و عمرہ کو قبول کرے۔ آمین