سرکلف کیس ‘ رولنگ کیخلاف بی بی سی کا کورٹ آف اپیل میں نہ جانے کا فیصلہ

August 18, 2018

لندن(جنگ نیوز) برطانوی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ وہ 2014میں سنگر سرکلف رچرڈز کے گھر پر پولیس چھاپے پر اس کی کوریج کے بارے میں ہائی کورٹ جج کی رولنگ کے خلاف اپیل میں نہیں جائے گا۔ ہائی کورٹ جج نے جولائی میں قرار دیا تھا کہ بی بی سی نے گلوکار کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کی ہے اور سرکلف کے حق میں 210000پونڈ ہرجانے کی رولنگ دی تھی ۔ بی بی سی نے کہا کہ اس رولنگ کے مستقبل کی رپورٹنگ پر اثرات کے حوالے سے اب اٹارنی جنرل سے ایڈوائس لے گی ۔ فریڈم آف پریس کے بنایادی اصول دائو پر لگے ہیں۔سر کلف کے ایک ترجمان نے کہا کہ وہ بی بی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید ہے کہ آئوٹ سینڈنگ ایشوز کو جلد حل کر لیا جائے گا۔ پولیس انویسٹی گیشن کے دوران سرکلی کو کبھی چارج یا گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ایک شخص کے ان الزامات کے بعد ہوا تھا جس میں اس شخص نے الزام لگایا تھا کہ اسے بچین میں سرکلف رچرڈز نے شفیلڈ یونائیٹڈ برامال سٹیڈیم میں 1985 میں ایک ایونٹ میں اسے جسنی ابیوز کا نشانہ بنایا تھا ۔ بی بی سی نے کوریج سے تکلیف پہنچنے پر سر کلف سے معذرت کی ہے۔ وہ حقیقت میں اس رولنگ کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت چاہتی تھی اور اس کا استدلال تھا کہ اس ک رولنگ سے پریس فریڈم کو خطرات ہیں ۔ہائیکورٹ سے اپنی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد براڈ کاسٹر نے براہ راست کورٹ آف اپیل میں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ رولنگ کے خلاف اپیل ایک طویل اور مہنگا معاملہ ہے۔ بی بی سی کا کہناہے کہ وہ اٹارنی جنرل کو لکھ رہے ہیں کہ کرمنل انویسٹی گیشن کی درست اور منصانہ رپورٹنگ کے حق کے تحفظ کے لیے فانون کے اس اہم حصے پر ریویو کرے۔ بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹونی ہال نے کہا کہ ہم نے رولنگ کے خلاف اپیل کیلئے کورٹ آف اپیل سے اجازت نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔