بھارت،مذاکرات سے انکار، جنگ کی دھمکی، تین ماہ پرانی بات کابہانہ، وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ، بڑےعہدےپر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ چھوٹی ہی رہتی ہے، عمران خان

September 23, 2018

اسلام آباد ،نئی دہلی(نمائندہ جنگ، خبر ایجنسیاں) بھارت نے 3ماہ پرانی بات کا بہانہ بنا کر وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ اور مذاکرات سے انکار کردیاجس پر پاکستان کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہےکہ میری دعوت پر بھارت کا منفی اور تکبر سے بھرا رویہ افسوسناک ہے،بڑے عہدے پر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ چھوٹی ہی رہتی ہے۔ دفتر خارجہ کا بھی کہناتھاکہ نئی دہلی نے امن کا موقع گنوا دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا ہےکہ بھارت مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو ہمیں بھی کوئی جلدی نہیں،اب کوئی پیشکش نہیں کرینگے جبکہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا جائےگا۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہےکہ بھارتی آرمی چیف کو سیاسی آلہ کے طورپر بیان دینے سے پرہیز کر نا چاہیے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی بھارتی بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئےکہا کہ امن جنگ سے نہیں، مذاکرات سے ہی آئیگا،امن کی قیمت جانتے ہیں، امن ہو گا تو دنیا ترقی کریگی، پاکستان اور بھارت سمیت سب کو فائدہ ہو گا، قبل ازیں بھارتی آرمی چیف نے جنگ کی دھمکی دیتے ہوئے گیڈر بھبکی کی تھی کہ پاکستان کو جواب دینے کا وقت آگیا، درد محسوس کرانا چاہتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بھارت نے پاک بھارت وزراء خارجہ کی ملاقات کیلئے رضا مندی ظاہر کر نے کے ایک ہی دن بعد ملاقات سے انکار کر تے ہوئے نیویارک میں شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی ہونے والی ملاقات منسوخ کردی ۔بھارتی میڈیا نے بھارتی وزارت خارجہ کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ بھارت نے شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات منسوخ کردی ہے،بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جس ملاقات کو بھارتی دفتر خارجہ رسمی ملاقات کہہ رہا تھا اسے بھی اب منسوخ کردیا ہے ،بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نےبیان میں کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے خط کے بعد ہم سمجھے تھے کہ پاکستان مثبت سمت کی جانب گامزن ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی پیش کش کے پیچھے غلط ارادے تھے۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے درمیان ملاقات مقبوضہ جموں و کشمیر میں 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور کشمیری مجاہد برہان وانی کی تصویر والے20پوسٹل اسٹیمپس(یادگاری ٹکٹ) جاری کیے جانے کے باعث منسوخ کی گئی۔بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بیان دیا کہ حالیہ واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان سے کسی بھی طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں،عمران خان کا اصل چہرہ پوری دنیا نے دیکھ لیا ہے،لگتا ہے پاکستان نہیں سدھرے گا۔دوسری جانب پاکستان نے کہا کہ اسے پاک بھارت وزرائے خارجہ کی مجوزہ ملاقات کی منسوخی کے بھارتی فیصلے پر سخت مایوسی ہوئی، ملاقات منسوخی کے لئے نام نہاد بہانے تراشے گئے اور پاکستان کیخلاف بے جا الزام تراشی کی گئی۔ترجمان کے مطابق بھارت نے وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ کر کے امن کا ایک اور موقع ضائع کر دیا، وزیراعظم عمران خان کے خلاف بھارتی وزارت خارجہ کا بیان افسوس ناک ہے اور مہذب روایات و سفارتی آداب کے منافی ہے۔دفتر خارجہ نے پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخی پر رد عمل میں کہا کہ ملاقات کے اعلان کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر اس کی منسوخی کیلئے بھارت کی جانب سے بیان کی گئی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے،بھارتی سیکیورٹی فورسز کے جوان کی مبینہ ہلاکت،ملاقات کے فیصلے سے 2روز قبل ہوئی،پاکستان رینجرز نے بی ایس ایف کو سرکاری سطح پر آگاہ کر دیا تھا کہ فوجی کی ہلاکت میں ان کا ہاتھ نہیں، رینجرز نے بھارتی فوجی کی لاش تلاش کرنے میں بی ایس ایف کی مدد کی تھی، ان حقائق سے بھارتی حکام اور میڈیا بخوبی آگاہ تھے اسکے باوجود پاکستان کے خلاف منفی اور من گھڑت پروپیگنڈہ کیا گیا،پاکستان سچ جاننے کے لیے مشترکہ تحقیقات کیلئے تیار ہے، دہشتگردی کا راگ الاپنے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم نہیں چھپا سکتا،دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے جن ڈاک ٹکٹس کا ذکر کیا وہ 25 جولائی کو انتخابات سے پہلے چھپے تھے، ان میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دکھایا گیا تھا۔دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان ایک بار پھر ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور مشترکہ تحقیقات کیلئے تیار ہے، بھارت دہشت گردی کا الزام لگا کر مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبرانہ رویہ باعث افسوس ہے، اپنی زندگی میں نے چھوٹے لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ، یہ لوگ بصارت سے عاری اور دور اندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ ملاقات سے انکار کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات ہوں گے تو باوقار طریقے سے ہوں گے اور اگر بھارت مذاکرات کے لیے تیار نہیں توہمیں بھی کوئی جلدی نہیں، لگتا ہے بھارت میں گھبراہٹ کی لہر پیدا ہوئی ہے اور ملاقات سے پہلے ہی بھارت کے قدم ڈگمگا گئے ہیں، پاکستان خطے کی بہتری چاہتا ہے، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے باوجود آگے بڑھانا چاہتے ہیں اسی لئے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا اور بھارت کو مثبت پیغام دیا، لیکن بھارت کی ترجیحات کچھ اور ہی ہیں، ہمیں خطے میں امن و استحکام اور بھارت کو سیاست کی فکر ہے، کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے، دہائیوں سے الجھے مسائل کو سلجھانے کی ضرورت ہے، پاکستان نے بھارت کو ہر بار مذاکرات کی پیشکش کی لیکن افسوس ہے بھارت کی جانب سے کبھی مثبت جواب نہیں دیا گیا اور ایک بار پھر بھارت کی جانب سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم آگے بڑھے، ہم دو قدم بڑھیں گے کیونکہ مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات کرنے میں ہی ہے، دونوں ممالک کے تصفیہ طلب مسائل کا حل بات چیت میں ہے لیکن اب پاکستان بھی جنرل اسمبلی اجلاس میں اپنا موقف بھرپور طریقے سے اجاگر کرے گا کہ کس طرح سفارتی اداب کی کشمیر میں بے حرمتی کی جارہی ہے جس کی گواہ اقوام متحدہ رپورٹ ہے ۔