صاف شہر

October 24, 2018

محکمہ تحفظ ماحولیات کی ایک تازہ رپورٹ پاکستان کے اہم شہروں کی صفائی کے اعتبار سے ابتر صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے پاکستان کی فضائی کیفیت کے حوالے سے جاری کی گئی یکم سے 20اکتوبر تک کی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ لاہور، جسے اپنے باغات، خوبصورتی اور صفائی کی وجہ سے کبھی خاص اہمیت حاصل تھی اب فضائی اور ماحولیاتی طور پر سب سے آلودہ شہر بن گیا ہے۔ جس کی پی اے کیو آئی 183ریکارڈ کی گئی ہے۔ فیصل آباد جو اپنی منصوبہ بندی کے اعتبار سے مثالی شہر سمجھا جاتا تھا اور جہاں زرعی یونیورسٹی کی موجودگی کے باعث فضائی اور ماحولیاتی کیفیت بہتر ہونے کی توقع کی جاتی تھی وہ گندگی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پہ ہے جبکہ پاکستان کے اہم ساحلی و تجارتی شہر کراچی کو جسے ایک زمانے میں عروس البلاد کہا جاتا تھا کو گندگی کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر قرار دیا گیا ہے۔ کراچی جسے شہر قائد کہا جاتا ہے، لاہور جسے پاکستان کا دل اور تہذیبی روایات کا امین شہر کہا جاتا ہے اور فیصل آباد جو پاکستان کا مانچسٹر کہلاتا ہے، کی بہت بری حالت ہو چکی ہے جس کا چند عشروں قبل تک تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ماحولیاتی آلودگی کی بنا پر اکثر ممالک کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پیشتر ممالک نے ماحولیاتی آلودگی کے مضر اثرات سے بچنے کیلئے منصوبہ بندی کی، درخت جو آلودگی پر قابو پانے کا قدرتی اور موثر ترین ذریعہ ہیں ان کی کٹائی پر پابندی لگادی اور آلودگی پر قابو پانے کے لئے تمام ممکن طریقے استعمال کئے جبکہ ہمارے ہاں صورتحال اس کے برعکس ہے درختوں کی کٹائی کرکے بے ترتیب انداز میں کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کی گئیں، صفائی ستھرائی کی جانب بالکل توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے موذی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانےکیلئے درخت لگانے کے جو بار بار اعلان کئے گئے ہیں ان پر موثر عمل کرے۔ اور جنگلات اور درختوں کی جس بے رحمانہ انداز میں کٹائی کی جارہی ہے اس پر قابو پانے کے لئے قانون سازی کرے اور اس پر عمل بھی کرائے۔