غیر محفوظ ٹرانسپورٹ، خواتین کی راہ میں رکاوٹ

April 16, 2019

پاکستان میں آبادی کا نصف حصہ یعنی خواتین باہر نکل کر کام کرنے کے بجائے اپنے گھروں تک ہی محدود ہے۔ خواتین کی راہ میں جہاں بے شمار مسائل اور مختلف سماجی، سیاسی رکاوٹیں موجود ہیںوہیں پبلک ٹرانسپورٹ کا غیر معیاری اور غیر محفوظ ہونا بھی ہے۔

’پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین‘ میںشائع تازہ رپورٹ کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹمیںحفاظتی خدشات کے پیش نظر خواتین نے گھر سے باہر نکلنا محدود کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے لئے دعوے تو بہت کئے گئے تاہم حکومت کی جانب سے اب تک کوئی عملی کوشش نظر نہیںآئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران سفر خواتین کو بس یا ویگن میں ہراسگی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں شائع شد ہ سروے کے مطابق پنجاب میں63فیصد لڑکیا ں ٹرانسپورٹکی سہولت نہ ہونے کے باعث اپنی تعلیم جاری نہیںرکھ سکیں۔

رپورٹ میںتجویز دی گئی ہے کہ خواتین کی ضروریات اور اندیشوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نیا ٹرانسپورٹ کا نظام متعارف کروایا جائے جس سے خواتین کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد دی جاسکے۔

واضح رہے ’پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین‘ کا قیام 2014میں ہوا، تب سے یہ ادار ہ خواتین کے مسائل حل کرنے کے لئے سرگرم عمل ہے۔ اس کمیشن کا ایک اہم مقصد معاشرے سے صنفی تضاد کا خاتمہ کرنا اور خواتین کو معاشی طور پر مستحکم بنانا ہے۔

مقاصد:

1: اس ادارے کے اغراض و مقاصد حکومت پنجاب کے تحت بنائے گئے قوانین، پالیسیوں اور پروگرامز میں خواتین کی بہبود کے اقدامات کو مانیٹر کرنا اور ان کے فروغ کے لئے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہے۔

2: پہلے سے موجود قوانین، رولز، پالیسیوںاور پروگرامز پر نظر ثانی کرنا اور موزوں ترامیم تجویز کرنا بھی پنجاب کمیشن کے مینڈیٹ میں شامل ہے۔

ہیلپ لائن:

پنجاب کمیشن برائے حقوق خواتین کی ہیلپ لائن بہت ہی مؤثر طریقے سے کام کر رہی ہے۔

ہیلپ لائن میں خواتین کی رہنمائی کے لئے خواتین کسٹمر سروسز ریپریزینٹیٹو ز 24گھنٹے موجود ہوتی ہیںاور خواتین کی انکوائریز اور شکایات پر فوری جواب دیتی ہیں۔

1043کی ہیلپ لائن خواتین کو نہ صرف قانونی آگاہی فراہم کرتی ہیںبلکہ ان کےفوری حل میںدرپیش رکاوٹیں دور کرنے کے لئے متعلقہ اداروںسے جواب بھی طلب کرتی ہیں۔

خواتین کو ہراساںکرنے کے خلاف یہ ادارہ باقائدہ ایکشن بھی لیتا ہے۔