معاشی پہیہ چلنے کا مثبت اشارہ!

November 01, 2019

بدھ کے روز حکومتی اکنامک منیجرز اور تاجر تنظیموں کے مذاکرات میں جو 11نکاتی معاہدہ طے پایا اور جس کے نتیجے میں ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال ختم کرنے کا اعلان سامنے آیا اسے ریاست کا معاشی پہیہ چلنے کا مثبت اشارہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ مذاکرات کے کامیاب اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس میں اس اعتماد کا اظہار بھی کیا گیا کہ ملکی محصولات کا نیٹ بڑھانے میں مدد دی جائے گی۔ معاہدے کے تحت پچاس ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ پیش کرنے کی شرط کا اطلاق 31؍جنوری 2020تک مؤخر کر دیا گیا ہے جبکہ 10؍کروڑ تک ٹرن اوور والا تاجر وِد ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا اور ٹرن اوور ٹیکس کی مد میں ایک اعشاریہ پانچ فیصد کے بجائے صفر اعشاریہ پانچ فیصد دے گا جبکہ سالانہ بجلی کے بل کی حد 6لاکھ روپے سے بڑھاکر 12؍لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ مذکورہ فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے حکومت کو فنانس ایکٹ میں ترمیم کا بل پارلیمان میں لانا یا صدارتی آرڈیننس جاری کرنا پڑے گا۔ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ ان اقدامات کے ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لینا ضروری ہے جس کا جائزہ مشن ان دنوں اسلام آباد آیا ہوا ہے۔ حکومت اور تاجر برادری کےدرمیان جن امور پر اتفاق رائے ہوا، ان میں سے کئی ایسے ہیں جن کی ضرورت برسوں سے محسوس کی جا رہی تھی۔ ٹیکس رجسٹریشن کا پیچیدہ طریق کار آسان بنانے کی ضرورت، ٹیکس گوشواروں کا سہل ہونا اور اُردو میں چھاپا جانا ایسے امور ہیں جن سے صرفِ نظر کے باعث تاجر برادری اور دوسرے حلقے ٹیکس رقم کی ادائیگی سے زیادہ دشوار کام اس کی کاغذی خانہ پری کو سمجھتے رہے ہیں۔ بدھ کے روز طے پانے والے نکات میں کئی مسائل کا حل پیش کیا گیا اور کئی امور پر لائحہ عمل متعین کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا از سر نو تعین تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا، جیولرز ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد وِد ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، تاجروں کے مسائل کے فوری حل کیلئے اسلام آباد ایف بی آر میں خصوصی ڈیسک قائم ہوگا، نئے تاجروں کی رجسٹریشن /انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کیلئے اُردو میں آسان اور سادہ فارم مہیا کیا جائے گا اور تاجروں کی کمیٹیاں نئی رجسٹریشن کے سلسلہ میں بھرپور تعاون کریں گی، ایک ہزار مربع فٹ کی جو دکانیں سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے مستثنیٰ ہوں گی ان کی جزئیات تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے طے ہوں گی۔ ریٹیلرز جو ہول سیل کا بھی کاروبار کرتے ہیں، کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔ مذکورہ معاہدے پر شبر زیدی اور تاجروں کی تنظیموں کے نمائندوں خواجہ محمد شفیق، اجمل بلوچ، خواجہ سلمان صدیق، شیخ عبد العلیم اور کاشف چوہدری نے دستخط کئے۔ اس موقع پر جہانگیر ترین بھی موجود تھے، معاہدے کے ضمن میں جن کے مثبت کردار کو مشترکہ پریس کانفرنس میں تاجروں کی طرف سے سراہا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران مشیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے درست نشاندہی کی کہ حکومت معیشت کو بڑھوتری دینا چاہتی ہے اور تاجروں کا بھی یہی مقصد ہے۔ تاجر برادری کی جانب سے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار سامنے آیا۔ اس لئے اس بات کی ضرورت بڑھ گئی ہے کہ مستقبل میں دونوں فریق ملکی معیشت کے فروغ کے لئے زیادہ مؤثر رابطہ رکھیں۔ اس وقت بیشتر معاملات پر حکومت اور کاروباری برادری میں جو اتفاق رائے نظر آرہا ہے اس کے ماحول میں مزید رکاوٹیں دور کرنا سہل ہو گیا ہے۔ وطن عزیز کو اپنی معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار کرنےکا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے تمام حلقوں کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔