غربت کی شرح میں سالانہ کمی، پاکستان 14ویں نمبر پر

November 14, 2019

دنیا کے114ممالک میں انتہائی غربت کی شرح میں سالانہ کمی کے اقدامات کے حوالے سے پاکستان 14ویں نمبر پر ہے۔

2000 سے2015 کے دوران غربت کو کم کرنے میں جن15ممالک نے انقلابی اقدامات کیے ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ 2001 میں پاکستان کی28 عشاریہ 6 فی صد آبادی انتہائی غربت زدہ زندگی گزارتی تھی، پاکستان میں پندرہ برس کے عرصے میں سالانہ ایک عشاریہ آٹھ فیصد کمی ہوئی اور یوں 4 کروڑ 41 لاکھ افراد میں سے تین کروڑ 38 لاکھ افراد خط غربت سے نکل گئے اور 2015 میں انتہائی غریب صرف 76 لاکھ پاکستانی رہ گئے تھے۔

عالمی بینک کے ایک مضمون کے مطابق اس کا ایک ہدف انتہائی غربت کو کم کرنا بھی ہے، ورلڈ بینک کی 2011 میں انتہائی غربت کی رپورٹ کے مطابق یومیہ295 روپے ( ایک عشاریہ 90ڈالر) سے کم آمدنی والے افراد انتہائی غربت کے زمرے میں آتے ہیں۔

1990 کے بعد سے دنیا نے انتہائی غربت کو کم کرنے میں حیرت انگیز پیشرفت دیکھی ہے۔ دنیا کے114ممالک میں گزشتہ پندرہ برس یعنی 2000 سے 2015 کے درمیان انتہائی غربت کم کرنے میں سرفہرست پندرہ ممالک نے اقدامات کیے اور کامیابی حاصل کی، ان میں پاکستان کے علاوہ تنزانیہ، تاجکستان، چاڈ، کانگو، کرغزستان، چین، بھارت، مولدوا، برکینا فاسو، کانگو، انڈونیشیا، ویت نام، ایتھوپیااور نیمیبیا شامل ہیں۔

2000 میں پاکستان میں 4 کروڑ 14 لاکھ افراد انتہائی غربت کی زندگی گزارتے تھے جبکہ پندرہ برس بعد انتہائی غربت کی سطح پر صرف 76 لاکھ افراد ہیں، پندرہ برس کے دوران تین کروڑ 38 لاکھ افراد انتہائی غربت کے دائرے سے نکل گئے۔

بھارت نے 2004 سے 2011 کے درمیان سالانہ2عشاریہ4فی صد کمی کی۔ غربت کو کم کرنے میںسب سے زیادہ کام تنزانیہ نے کیا جس نے سالانہ 3 عشاریہ 2 فی صد کے لحاظ سے انتہائی غربت میں کمی کی۔ 2000 میں 2 کروڑ 94 لاکھ افراد انتہائی غربت میں تھے 2015 میں 2 کروڑ 41 لاکھ افراد خط غربت سے نکل گئے۔

چین نے 1999 سے 2015 کے درمیان سالانہ2عشاریہ 6 فی صد کے لحاظ سے کمی کی۔ 2000 میں 50 کروڑ37 لاکھ چینی انتہائی غربت کی زندگی گزارتے تھے 2015میں یہ تعداد صرف ایک کروڑ رہ گئی۔

بھارت نے 2004 سے2011 کے دوران سالانہ دوعشاریہ5فی صد کے لحاظ سے کمی کی، 2000 میں 42 کروڑ 98 لاکھ بھارتی انتہائی غربت کی زندگی گزارتے تھے، 2015میں یہ تعداد 26 کروڑ81 لاکھ رہ گئی۔