اسلام آباد ہائی کورٹ کا پیمرا کو غیرقانونی بھرتیوں پر نوٹس

January 28, 2020

اسلام آباد(فخردرانی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو غیرقانونی بھرتیوں پر نوٹس جاری کردیا۔ اس حوالے سے وفاق، وزارت اطلاعات ونشریات اور پیمرا کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 روز میں جواب طلب کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو غیرقانونی بھرتیوں پر نوٹس جاری کردیا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 14 جنوری، 2020 کو کیس کی سماعت کی تھی اور وفاق، وزارت اطلاعات ونشریات، پیمرا اور اس کے ڈی جی، ایچ آر اینڈ فنانس کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 15 روز کے اندر جواب طلب کیا ہے ۔ اس سے قبل شہری شازر احمد قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ پیمرا میں کی جانے والی بھرتیاں غیرقانونی ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق،2002 میں پیمرا کے قیام سے اب تک امیدواروں کی بھرتی کے عمل میں مجموعی طور پر کوٹہ سسٹم کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس کی تمام تر ذمہ داری ڈی جی، ایچ آر کی ہے جنہوں نے چیئرمین کو گمراہ کن نوٹ بھجوایا اور ایگزیکٹیو ارکان کو بائے پاس کیا۔ اس طرح انہوں نے پیمرا ایمپلائز سروس ریگولیشنز 2011 کو نظرانداز کرکے تمام تقرریاں کروائیں اور بعد ازاں انہیں ریگولر کردیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ 2010-2011 میں کانٹریکٹ پر اس وقت کے چیئرمین پیمرا نے 51 افراد کو بھرتی کیا۔ جس کے بعد 13 مارچ، 2013 کو اس وقت کے وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ کی سربراہی میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے انہیں ریگولر کردیا۔