کھاد بنانے والے کارخانوں کیلئے گیس پرجی آئی ڈی سی تقریباختم ،نوٹیفکیشن جاری

January 29, 2020

اسلام آباد(اسرار خان، عاطف شیرازی) مہنگی زرعی مصنوعات کے زرعی پیداوار پر منفی اثرات کو محسوس کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کھاد بنانے والے کارخانوںکیلئے گیس پر گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی )کو تقریباختم کردیا ہے،جس کا مقصد کھاد قیمتوں میں کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنا ہے تاکہ وہ زیادہ کھاد خریدیں اور پیداوار بھی زیادہ ہو،یہاں امر واضح ہے کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان میں زرعی پیداوار میں بہت کمی دیکھنے میں آئی خصوصا نقد آور فصلیں جیسے کپاس اس سے بہت زیادہ متاثر ہوئی جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فائدہ دینے کیساتھ ساتھ اپنی ایکسپورٹ سے فارن ایکسچینج بھی لاتی ہے،وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن نے اس سلسلے میں ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اور اسے ایس ایس جی سی ایل ، ایس این سی پی ایل ،اوجی ڈی سی ایل ،پی پی ایل ،ایم پی سی ایل اور طلوع پاکستان ڈویلپمنٹ لیمیٹڈ کو بھی ارسال کیا ہے جسکے مطابق فیڈ گیس پر چارج کیا جانیوالا جی آئی ڈی سی جو پہلے تین سو روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیا جا رہا تھا اب اسے کم کر کے 5روپےفی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے،جبکہ فیول سٹاک پر جی آئی ڈی سی 150روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے کم کر کے 5روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا ہے،چنانچہ اب کھاد بنانے والوں پرگیس کے فیڈ اور فیول سٹاک پر لیا جانیوالا جی آئی ڈی سی 440روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی بجائے 10روپے فی ایم ایم بی ٹی یو چارج کیا جائیگا،جسکی بدولت یوریا کھاد کی بوری جو 2040روپے میں فروخت ہو رہی تھی اسکی قیمت میں 400روپے کمی آئیگی،واضح رہے کہ 2012میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایران پاکستان (آئی پی)ترکمانستان ،افغانستان، پاکستان ،انڈیا(تاپی)گیس پائپ لائن اور ایل این جی منصوبوں کیلئے مختلف صنعتوں پر جی آئی ڈی سی سرچارج نافذ کیا ،جسے عدالت میں چیلنج کر کے اسکے خلاف حکم امتناع لے لیا گیا اور حکومت کو اس کی ادائیگی بھی روک دی گئی۔