بچوں سے زیادتی، سزائیں مزید سخت کرنے کا فیصلہ

February 01, 2020

خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کے خلاف سزاؤں کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں عمر قید کی سزا میں کسی قسم کی معافی نہ دینے اور سزائے موت کی صورت میں مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر تشہیر کی تجاویز دی گئی ہیں۔

یہ تجاویز صوبائی وزیر سماجی بہبود ہشام انعام اللّہ کی زیر صدرات صوبائی اسمبلی کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئیں۔

اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی عنایت اللّہ خان، ثوبیہ شاہد، آسیہ خٹک، سیکرٹری سوشل ویلفئیر محمد ادریس، ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ نے شرکت کی۔

ذیلی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ 2010 میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز کو حتمیٰ شکل دی گئی۔

کمیٹی نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کی سزاؤں میں کسی قسم کی معافی نہیں ہوسکے گی اور عمر قید کی سزا طبعی موت تک کی ہوگی، جبکہ سرعام پھانسی کے بجائے سزائے موت پانے والے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر اس کی تشہیر کی جاسکتی ہے۔

کمیٹی نے بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہراسانی یا زیادتی کے مرتکب افراد کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمت نہ دینے کی بھی تجویز دی ہے۔

کمیٹی نے پورنو گرافی میں ملوث افراد کے لئے چودہ سال تک قید کی سزا اور پچاس لاکھ روپے تک کے جرمانے کی تجویز دی ہے۔