’سندھ مدرسہ کی لائبریری‘ یہاں کی کچھ کتابیں ایک صدی پرانی ہیں

February 06, 2020

مہ جبین علی

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ،پاکستان کی قدیمی جامعات میں سے ایک ہے۔ یہ درسگاہ خان بہادر حسن آفندی اور ان کےساتھیوں نے یکم ستمبر 1885میں ایک اسکول کے طور پر قائم کیا تھا۔ یکم جون1943میں سندھ مدرسہ کے سابق طالب علم قائد اعظم محمد علی جناح نے کالج کا درجہ دیا، بعد میں سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ کی کاوشوں سے 2010میں اس تاریخی ادارے جو کہ ان کے پڑنانا نے قائم کیا تھاکو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دسمبر 2011میں سندھ اسمبلی نے سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے قیام کا ایکٹ منظور کیا اور جس پر16فروری2012کو گورنر سندھ نے دستخط کئے تھے۔ اس طرح یہ تاریخی ادارہ ایک صدی سے زائد عرصے کے بعد اس مقام پر پہنچا۔

اس عظیم ادارے سے قائد اعظم محمد علی جناح نے ساڑھے چار سال(1887 تا1892) تک تعلیم حاصل کی تھی۔ قائد اعظم محمد علی جناح کو اپنی اس مادر علمی سے اتنا لگائو تھا کہ انہوں نے اپنی آخری وصیت میں ذاتی ملکیت سے اسے تیسرا حصہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

اس وقت سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں پانچ تعلیمی شعبے ہیں، جن میں میڈیا اور کمیونی کیشن اسٹڈیز،کمپیوٹرسائنس،بزنس ایڈمنسٹریشن، انوائرمنٹل سائنس اور ایجوکیشن شامل ہیں۔ ان میں انڈر گریجویٹس ،گریجویشن اور ماسٹرس کے کورسز کرائے جاتے ہیں،جبکہ رواں سال سے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی بھی کرائی جا رہی ہے۔

یہاں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور وسیع تجربہ رکھنے والی فیکلٹی موجود ہے۔ جن میں پی ایچ ڈی ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ جو طالب علموں کو معیاری تعلیم دے رہے ہیں۔

ایسی تاریخی درسگا ہ کی لائبریری بھی تاریخی حیثیت کی حامل ہے۔ موجودہ وقت میں یہ لائبریری، جس عمارت میں و اقع ہے، اس کی بھی ایک تاریخی حیثیت ہے۔ یہ عمارت 1898میں اس وقت سندھ کی خیرپور ریاست کے ٹالپر حکمرانوں کی مالی اعانت سے پرنسپل بنگلہ کے طور پر پر تعمیر کی گئی تھی۔ یہ عمارت1985تک پرنسپلز کی رہائش کے طور پر زیر استعمال رہی۔ اس کے بعد اسے لائبریری میں تبدیل کیا گیا۔

سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے قیام کے بعد اس ادارے کے بانی خان بہادر خان، حسن علی آفندی کو خراج تحسین پیش کرنے کےلئے اس لائبریری کا نام ’’خان بہادر حسن علی آفندی ‘‘ رکھ کہ اسے یونیورسٹی کی ضروریات کے مطابق جدید شکل دی گئی(حصول تعلیم کےلئے آئیں اور خدمت خلق کےلئے جائیں ) کے تاریخی مقصد کے تحت سندھ مدرسہ یونیورسٹی کا مقصدمعاشرے میں اخلاقی اقدار کے ساتھ ذہنی تبدیلی لانا ہے۔ اس ضمن میں سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور طالب علموں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کےلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

سندھ مدرسہ یونیورسٹی میں تعلیم ،کاروبار، ذرائع ابلاغ، کمپیوٹر سائنس، تحریک پاکستان، اردو، انگریزی اور سندھی ادب، سماجی سائنس، فلسفہ اور دیگر موضوعات پر اہم کتب موجود ہیں۔ جن سے طالب علم اور اساتذہ استفادہ حاصل کرتے ہیں۔ اس وقت سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی لائبریری میں16390اہم کتب موجود ہیں۔

جن میں کچھ ایک صدی پرانی بھی ہیں۔ لائبریری میں روزانہ تقریباً 100کتابیںجاری اور واپس کی جاتی ہیں۔ لائبریری کے عمل میں پیشہ ورانہ لائبریرین اور دیگر پیشہ ورانہ عملہ مدد کےلئے موجود رہتا ہے۔ لائبریری میں کتابوں کے ساتھ تحقیقی رسالے، میگزین اخبار اور الیکٹرانک کتابیں بھی موجود ہیں۔

لائبریری کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں1835سے لیکر 1947تک کا مواد موجود ہے۔ہسٹری آف گریک (1885) ورلڈ اٹلس(1898) اور ڈائر کا آف مارچ تھرو سندھ اینڈ افغانستان 1843شامل ہیں۔ اس کے علاوہ الیکٹرانک مواد تک رسائی کےلئے پاکستان وائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے ، ویب سائٹس تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔

سندھ مدرسہ یونیورسٹی کی لائبریری میں الیکٹرانک مواد تک رسائی کےلئے پاکستان ہائر ایجوکیشن کیمشن کی طرف سے ویب سائٹس تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔ اس ایک منزلہ لائبریری میں تین ہال انڈر گریجویٹ طلباء کےلئے مخصوص ہے۔ لائبریری صبح9 بجے سے رات9بجے تک کھلی رہتی ہے۔

کسی بھی لائبریری کا حتمی مقصد بالخصوص اپنے طالب علموں اور فیکلٹی ارکان کو بااختیار بنانا ہوتا ہے، تاکہ وہ اپنے علمی اور تحقیقی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے لائبریری کے تمام وسائل کو برئوے کار لا سکیں۔ یہی وجہ کہ سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے طالب علموں اور فیکلٹی ارکان کو لائبریری میں ایسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جو مطالعہ اور ریسرچ کےلئے موزوں ہو۔

یہی وجہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر لائبریری میں200سے زائد طالب علم لائبریری سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور آن لائن یونیورسٹی مینجمنٹ سوفٹ ویئر پر کام کرتے ہیں، جس کےلئے لائبریری میں ڈیجٹیل ریسورس سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ جس میں30کمپیوٹرز کے ذریعے آن لائن لائبریری کیٹلاگ اور الیکٹرانک کتابوں تک رسائی فراہم کی جاتی ہے اور ان ریسورسز کے ذریعے ہزاروں کی تعداد میں ریسرچ آرٹیکلز تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ چونکہ خود بھی ایک اسکالر اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں، اس لئے لائبریری کی ترقی ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہوتی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وسیع مطالعے سے ہی طالب علم اپنا کامیاب کیئریر بنا سکتے ہیں۔