گورنر ہاؤس کراچی میں فنکاروں کا میلہ

February 20, 2020

ویمن لیڈرز ایوارڈکے پہلے ایڈیشن میں گیارہ پاکستانی اور غیر ملکی خواتین جبکہ ایک مرد کو سیاسی، معاشی، صحت عامہ، ایڈونچراسپورٹس، انسانی حقوق ، صحافت اورحقوق نسواں جیسے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے پر ایوارڈ سے نو ازا گیا۔

اس تقریب کا انعقاد گورنر ہائوس کراچی میں کیا گیا جس کے مہمان خصوصی صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی تھے جبکہ دیگر شرکاء میں امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز، مختلف قونصل جنرلز، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر معززین سمیت تفریحی صنعت کے معروف ستارے شامل تھے۔

اس موقع پر ’’ویمن لیڈر شپ انیشیٹو فنڈ‘‘ جسے ’’چارٹر آف کمپیشن ‘‘ نے اسپانسر کیا ہے کے انعقاد کا بھی اعلان کیا، یہ فنڈ ایوارڈ یافتگان کے لیے سالانہ 10 لاکھ روپے کی ابتدائی رقم سے قائم کیا گیا ہے۔ ایوارڈ یافتگان پر مشتمل گروپ اس فنڈز کو ملک میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرے گا، ہم اور چارٹر آف کمپیشن ایوارڈ یافتگان پر مشتمل گروپ کے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اس موقع پر امریکی سفیر پال ڈبیلو جونز نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ امریکہ ہمیشہ مرد اور عورت یکساں مواقع فراہم کی کوشش کرتا ہے, بااعتماد خواتین کسی بھی ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ’’ہمارے عظیم لیڈر قائداعظم نے کہا تھا کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک اس قوم کی عورتیں‘‘ مردوں کے شانہ بشانہ مل کر اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہ کریں۔

80 کی دہائی میں ہمارے میڈیکل اور انجنئیرنگ کالجز میں خواتین کا کوٹہ ایک چوتھائی تھا جو سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد آج تقریباً اسی فیصد ہے لیکن بدقسمتی سے یہ تناسب ہمیں اداروں میں نظر نہیں آتا۔ ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں دگنی محنت کرتی ہیں اور جب بھی انہیں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کیا گیا انہوں نے اپنی محنت اور لگن سے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے۔‘‘

مہمان خصوصی کی تقریب کے بعد شو کی میزبان میرا سیٹھی نے ایوارڈز کا باقاعدہ آغاز کیا، اس شام کا پہلا ایوارڈ پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ کو دیا گیا جنہیں کوہ پیمائی کے ساتھ ساتھ صنفی مساوات، خواتین کے حقوق اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔

انہیں یہ ایوارڈ اداکارہ حنا بیات نے پیش کیا جس کے بعد ہزارہ کمیونٹی کی پہلی خاتون وکیل جلیلہ حیدر کو خواتین اور بچوں کے حقوق کیلئے ممتاز کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ثانیہ سعید نے ایوارڈ پیش کیا۔

دوسرے ایوارڈ کے بعد ملک میں نمایاں کام کرنے و الی ان خواتین کی زندگی کی جھلکیاں دکھائی جائیں گی، جو اب اس دنیا میں نہیں ہیں ۔ تیسرا ایوارڈ بیرسٹر خدیجہ صدیقی کو ان کی بہادری، ہمت اور اپنے حق کے حصولکے لیے ڈٹے رہ کر پاکستانی خواتین کیلئے مثال بن جانے پر دیا گیا ۔

انہیں یہ ایوارڈ اداکارہ ماہرہ خان نے پیش کیا جس کے بعد معروف ایرانی فلم ہدایت کار نرجس ابیار کو اپنی فلموں میں خواتین اور بچوں پر جنگ اوربنیاد پرستی کے اثرات کو انتہائی حساسیت کے ساتھ پیش کرنے پر ایوارڈ دیا گیا۔انہیں یہ ایوارڈ مدیحہ سعید اور زیبا بختیار نے پیش کیا بعد ازاں معروف گلوکار سجاد علی اور زوعلی نے خصوصی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

نئی میزبان صنم سعید نے اٹلی کی قونصل جنرل اینا روفینو اور جاوید شیخ کو اسٹیج پر مدعو کیا جنہوں نے ڈاکٹر فوزیہ سعید کو پاکستانی ثقافت کو دنیا بھر میں اجاگر کرانے کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل بطور خاص جنسی ہراسگی کے خلاف کی جانے والی جدوجہد پر ایوارڈ پیش کیا جس کے بعد معروف اداکارہ بشری انصاری کو پاکستان ٹیلی ویژن کیلئے ان کی ناقابل فراموش کرداروں اور خدمات سرانجام دینے پر ایوارڈ پیش کیا گیا، انہیں عاصمہ حق اور بنٹو کاظمی نے ایوارڈ پیش کیا۔

اگلا ایوارڈ آئیر لینڈ کی پہلی خاتون صدر اور جنسی مساوات کی علمبردار میری رابنسن کو دیا گیا جو اپنے گوناں گو مصروفیات کی وجہ سے تقریب میں شرکت نہ کرسکیں تاہم ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے انہوں نے یہ اعزاز دیئے جانے پر ایوارڈ کمیٹی کا شکریہ ادا کیا۔

اس کے بعد صحت عامہ کے شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دینے پر ڈاکٹر سیمی جمالی کو ایوارڈ پیش کیا گیا، بعد ازاں اداکارہ ہانیہ عامر نے اپنی خصوصی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔

میزبان میرا سیٹھی اور صنم سعید نے مسرت مصباح کو اسٹیج پر مدعو کیا جنہوں نے پنک ربن مہم کے بانی اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت عمر آفتاب کو ان کی خدمات کے صلے میں ایوارڈ سے نوازا جس کے بعد معروف صحافی زبیدہ مصطفی کو ان کی خدمات کے صلے میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایوارڈ پیش کیا۔

اگلا ایوارڈ ڈاکٹر شمشاد اختر کو مالیاتی شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر دیا گیا، ڈاکٹر شمشاد اختر کو اسٹیٹ بینک کی پہلی خاتون گورنر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، انہیں یہ ایوارڈ مسز ثمینہ علوی نے پیش کیا۔

ویمن لیڈرز ایوارڈ کی جانب سے آخری ایوارڈ سلطانہ صدیقی نے ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو ان کے بہترین ڈپلومیٹک کریئر اور یو این میں بطور پاکستان کی سابق سفیر بہترین کارکردگی دکھانے پر پیش کیا۔

تقریب کا اختتام اداکارہ حدیقہ کیانی کی جاندار پرفارمنس کے ذریعے ہوا۔