دلی، انتہا پسند آپے سے باہر، فسادات میں 20 افراد جان سے گئے

February 26, 2020

نئی دہلی فسادات: ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی

مودی کی سرپرستی میں انتہا پسند آپے سے باہر ہوگئے، متنازع شہریت قانون کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے،3 دن سے جاری فسادات میں اب تک 20 افراد جان سے گئے، جبکہ 200 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پولیس انتہا پسند حملہ آوروں کی مدد کرتی رہی، انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی املاک تباہ کر دیں، مساجد پر حملے کئے، گاڑیوں کو آگ لگائی، ویڈیو بنانے پر صحافیوں پر بھی تشدد کیا گیا۔

سیکیورٹی ادارے خاموش تماشائی بنے رہے، جے این یو اورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علموں کا وزیر اعلیٰ کیجریوال کے گھرکے باہر احتجاج کیا اور ان سے دلی کی صورتحال پر فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔

اس وقت دلی کے 4 علاقوں میں کرفیو نافذ ہے ،جبکہ دلی ہائیکورٹ نے پولیس کو زخمیوں کو اسپتال تک محفوظ رسائی یقینی بنانے کا حکم جاری کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق شمال مشرقی دلی میں کرفیو لگا کر کسی بھی شخص کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دلی پولیس تمام صورتحال کو قابو کرنے میں ناکام رہی ہے، رات گئے گوکل پوری کے علاقے میں انتہا پسندوں نے پیٹرول پمپ کے قریب جمع ہو کر 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔

شمالی مشرقی علاقے سے غازی آباد جانے والی سڑکیں بند ہیں جبکہ کشیدگی والے علاقوں میں اسکول بھی بند ہیں، نئی دلی میں حالات قابو میں لانے کیلئے چارج مشیر قومی سلامتی اجیت دوول کو دیدیا گیا ہے۔

انتہا پسندوں کا گروہ زخمیوں کو علاج کیلئے اسپتال نہیں پہنچے دے رہا ہے، جس پر دلی ہائی کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ ایسے شہریوں کے علاج اور اسپتال تک محفوظ رسائی کو یقینی بنائے۔