کورونا ، معیشت کو 2187ارب نقصان کاخدشہ ، مربوط پالیسی بنائیں، ماہرین

March 26, 2020

اسلام آباد( نمائندہ جنگ )ماہرین معیشت نے کہا ہے کہ کرونا سے معیشت کو 2187ارب نقصان کاخدشہ ہے ،مشکلات کے حل کیلئے مربوط پالیسی بنائی جائے،شمشاد اختر نے کہا کہ حکومت کورونا کیخلاف جارحانہ انداز میں آگے بڑھنے کیلئے اپنے معاشی فریم ورک پرنظر ثانی کرے، ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام کورونا وائرس کے خلاف اقدامات اور پاکستان کے مزدور طبقے پر اس کے اثرات کے بارے میں منعقدہ آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےسابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ کورونا کی وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مربوط پالیسی بہت ضروری ہے ،حکومت کورونا کیخلاف جارحانہ انداز میں آگے بڑھنے کیلئے اپنے معاشی فریم ورک پرنظر ثانی کرے ۔ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کرنے اور شرح سود پر بھی نطر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ رخ وانی نے تجویز پیش کی کہ فرموں خاص طور پر مینوفیکچرنگ صنعتوں کو ریلیف پیکیج دیا جائے تاکہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والا دیہاڑی دار مزدور بیروزگار نہ کیا جا سکے۔ پائیڈ کے ڈاکٹر محمد ناصر نے کہا کہ روزگار سے متعلق تخمینہ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتا ۔ سینئر ماہر معاشیات ڈاکٹر محمود خالد نے بتایا کہ ان کے خیال میں متوقع نقصان کی کل وسعت 2187ارب روپے ہے جو وزیر اعظم کے پیش کردہ اعدادو شمار کے بالکل برعکس ہے، بی آئی ایس پی جیسے معاشرتی تحفظ کے موجودہ نیٹ ورک کو بہتر بنا کر لاک ڈائون سے ہونے والی مشکلات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی ، این ڈی ایم اے ، این آر ایس پی وغیرہ کو اس صورتحال میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔