کورونا، پاکستان مزید قرض لے گا، آئی ایم ایف، عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک 584 ارب روپے دینے پر تیار، امداد بھی ملے گی، تیل مزید سستا کریں گے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ

March 26, 2020

تیل مزید سستا کریں گے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ

اسلام آبا ( نمائندہ جنگ) کورونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان مزید قرض لے گا ، آئی ایم ایف ، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو 584؍ ارب روپے دینے پر تیار ہوگئے ہیں۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی اداروں سے امداد بھی ملے گی ، کیپٹل ویلیو ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، دالوں، گھی، چینی وغیرہ پر ٹیکس کم یا ختم کریں گے ، بجلی گیس بلوں کی لیٹ فیس معاف ہوں گے ، تین مزید سستا کریں گے ۔

مشیر پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں ہفتے 15؍ دن بعد مقرر کرنے کی پالیسی ایک ماہ میں طے کرلیں گے، تین ماہ کے بجلی گیس بل 9؍ قسطوں میں آئیں گے۔ جبکہ فردوس عاشق اعوان، عبدالرزاق دائود، حماد اظہر نے کہا کہ میڈیا واجبات بھی وزیر اعظم کے پیکیج میں شامل چند دنوں میں میڈیا مالکان اور اسٹیک ہولڈرز سے مل کر جامع روڈ میپ بنایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر ، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود ، معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان ، مشیر امور پیٹرولیم ندیم بابر، قائم مقام چیئرپرسن ایف بی آر نوشین امجد ، سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ بھی ان کے ہمراہ تھے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو کرونا وائرس کے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کےلیے آئی ایم ایف سے اضافی ایک ارب 40کروڑ ڈالر (224؍ ارب روپے) عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 2؍ ارب 25؍ کروڑ ڈالر (360؍ ارب روپے) ملیں گے جس میں سے 60؍ کروڑ ڈالر (96؍ ارب روپے) نئی امداد ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک سے مجموعی طور پر ایک ارب 25؍ کروڑ ڈالر (200؍ ارب روپے ) وصول ہونگے ایشیائی ترقیاتی بینک 35کروڑ ڈالر فوری طور پر اور 90کروڑ ٖڈالر جون تک فراہم کرے گااور عالمی بنک کے ایک ارب ڈالر (160ارب روپے )کے دوسرے تعطل کا شکار منصوبوں کے فنڈز کرونا کی وبا کے لیے منتقل ہو جائیں گے یہ تمام فنڈز کرونا سے نمٹنے کےلیے استعمال ہونگے جبکہ مالیاتی سپورٹ کیلئے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے الگ پیکیج کی بات کی جائے گی ۔

حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے پہلے کے پروگرام کی شرائط کے تحت ایک ارب 40کروڑ ڈالر کی بات ہورہی ہے جو یکمشت اور فوری ملنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف کے کرونا وائر س کےلیے مختص 50ارب ڈالر سے امداد نہیں لے رہے ، کرونا وائرس کے اخراجات اور اضافی بوجھ آئی ایم ایف معاہدے کو متاثر نہیں کرے گا۔

وزیراعظم کے 10کھرب 25ارب روپے کے ریلیف پیکیج کے علاو ہ ٹیکسوں میں کمی اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات شامل ہیں ، اس سال کسانوں سے 82لاکھ ٹن گندم خرید ی جائے گی ، کیپٹل ویلیو ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے، ایک کروڑ 20لاکھ خاندانوں کی مالی مدد دی جائیگی ، دالوں ، گھی ، چینی اور دیگر اشیاء پرٹیکسوں میں کمی یا بالکل ختم کر دیا گیا ہے، تین ماہ کےلیے بجلی اور گیس کے بل پر لیٹ سرچارج ختم کر دیا گیا ہے۔

پیٹرول ، ڈیزل ، مٹی کا تیل اور لائیٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں تین ماہ کےلیے 15روپے فی لٹر کمی کی گئی ہے جس میں صورتحال کے مدنظر مزید کمی بھی کی جائے گی ، پناہ گاہوں کی تعداد کو بڑھایا جائے گا، 150ارب روپے کم آمدن والے افراد اور ایسے افراد جو بے روزگار ہوگے ہیں ان کےلیے رکھے گئےہیں، جن کو چار ماہ کےلیے تین ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ جو لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں ان کوتین ہزارروپے سے زائد بھی ادائیگی کی جائے گی ، زرعی شعبے میں کھاد کی قیمتوں میں کمی بھی کی جائے گی ، ایس ایم ایز کے قرضوں اور سود کی واپس ادائیگی کو چھ ماہ کےلیے موخر کیا گیا ہے اور کمرشل قرضے رعایتی فراہم کیے جائیں گے۔

ایس ایم ایز اور زراعت کےلیے 100ارب روپے رکھے گئے ہیں ، 200ارب روپے یومیہ اجرت والے افراد جن کی آمدن متاثر ہوئی ہے کاروباری برادری اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے دیئے جائیں گے۔

100ارب روپے برآمدی شعبے کےٹیکس ریفنڈز کےلیے رکھے گئےہیں جس میں سے 10ارب روپے ڈیوٹی ڈرا بیک ، 10ارب روپے ڈی ایل ٹی ایل اور 10ارب روپے کی سیلز ٹیکس ریفنڈز رواں ماہ کے آخرتک ادائیگی کی جائے گی باقی 70ارب روپے 15اپریل تک ادا کر دیئے جائیں گے۔

طبی آلات کی خریداری کےلیے 50ارب روپے ، اینڈی ایم اے کےلیے 25ارب روپے رکھے گئے ہیں ، 100ارب روپے کے اضافی فنڈز رکھے گئے ہیں جو ضرورت کے تحت فراہم کیے جائیں گے۔

ندیم بابر نے کہا کہ پیٹرولیم کی ایکسچینج موومنٹ کے حوالے سے سمری ای سی سی میں پیش کی جائے گی اور اس کی ادائیگی کر دی جائے گی ، پیٹرول کو پرائسنگ پالیسی کو آئندہ ایک ماہ میں مکمل کر لیں گے اور ای سی سی میں لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا بجلی اور گیس کی تین ماہ کے بل آئندہ نو ماہ کے دوران اقساط میں بھیجے جائیںگے ، پیٹرول کی ملک میں سپلائی کو جاری رکھنے کےلیے بھی اقدامات کیے گئےہیں تاکہ کسی قسم کا کوئی تعطل نہ آئے۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ لاک ڈائون سے کوشش ہےکہ اشیا کی سپلائی میں کوئی تعطل نہ آئے ، ٹرکوں کو بروقت پہنچنے کےلیے اقدامات کیے جارہے ہیں ، اس حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے مابین بات ہورہی ہے۔

رزاق دائود نے کہا کہ صنعت کی بندش کی صورتحال کو ہینڈل کرنےکےلیے کوآرڈینشین کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے کیے جائیں گے، اس معاملےکو بھی دیکھا جارہا ہےکہ صنعت بند نہ ہو اور سپلائی متاثر نہ ہو۔

انہوں نےکہ یہ حقیقت ہےکہ برآمدی آرڈر منسوخ ہورہےہیں لیکن 25فیصد برآمدی آرڈرایسے بھی ہیں جو منسوخ نہیں ہوئے حفیظ شیخ نے کہ کرونا کی وباسے قبل پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی تھی اور برآمدات ، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہاتھا، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 20ارب ڈالر سے کم ہو کر 3ارب ڈالر پر آگیا۔

اس حکومت نے 4ہزار ارب روپے کے قرضے واپس ادا کیے ، پرائمری بیلنس بھی مثبت رہا ، ریونیو میں تاریخ میں سب سے زیادہ جمع کیا گیا ، این ایف سی سے صوبوں کو زیادہ پیسے دیئے گئے، سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ گئے ، اور دنیا تعریف کر رہی تھی ، لیکن کرئونا وائرس کے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

برآمدات، ترسیلات زر میں کمی آئے گی ، ملک میں اقتصادی سرگرمیاں متاثر ہونگی ، لوگوں کی آمدن بھی کم ہوگی اور ٹیکس ریونیو میں بھی کمی آئیگی ، حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی کے تحت اس صورتحال سے نمٹ رہی ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہوگی کہ کروناکی ریلیف کےلیے طبی فنڈز ترجیح بنیادوں پر فراہم ہوں اور پھر لوگوں کے روزگارا ور قوت خرید کو تحفظ دیا جائے گا،اقوام متحدہ کا تین ہزار کا پاکستان میں عملہ بھی کرونا کی ریلیف کی فراہمی کی کوشش کےلیے تیار ہے، ایشیائی ترقیاتی بنک کےصدر سے رابطے میں ہیں۔

حفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو پانچ اشیائے ضروریہ پر سبسڈی کی فراہمی کےلیے 50ارب روپے دیئے جائیں گے ،یہ سبسڈی گھی ، خوردنی تیل ، چینی ، چاول ، آٹا اور دالوں پر دی گئی ہے۔

کم آمدن ، یومیہ اجرت اور بے روزگار ہونے والے افراد کا ڈیٹا اکھٹا کرنے کےلیے ایک سے دو ہفتے میں طریقہ کار طے کیاجائے گا، پی ایس ڈی پی پروگرام پر رفتار تیز کی جائے گی ، فنڈز کو متحرک کیاجائےگا۔

اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ کرونا پر معیشت پرپڑنے والے اثرات کے باوجود مالیاتی خسارہ کم کرنے کی کوشش ہے۔