کورونا کے پاکستانی معیشت پر اثرات اور بچاؤ پر رپورٹ جاری

March 30, 2020

عالمی وبا کورونا وائرس سے پاکستان کی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات اور اس سے بچنے کے لیے نسٹ یونیورسٹی کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

نسٹ یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال بیرون ملک خاص طور پر تیل پیداوار ممالک سے ترسیلات زر کم ہوں گے جبکہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارہ 3 ارب ڈالر رہے گا۔

نسٹ یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران صنعتی پیداوار 3.5 فی سے 4.5 فیصد رہے گی جبکہ مجموعی طور پر شرح نمو دو سے اڑھائی فی صد رہےگی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سا ل ٹیکس وصولیاں 4400 سے 4450 ارب روپے رہیں گی اور رواں مالی سا ل کے دوران بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 7.5فی صد سے 8 فی صد رہے گا۔

نسٹ یونیورسٹی کی رپورٹ میں معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے کہا گیا ہے کہ ٹیکس ری فنڈ اور ڈیوٹی ڈرا بیک فوری طور پر ادا کیے جائیں اور برآمدی شعبے کے لیے زیرو ریٹ ٹیکس کی سہولت جون میں روک دی جائے۔

نسٹ یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق اگر ضروری ہو تو زیرو ریٹ ٹیکس کی سہولت اگلے مالی سال میں بھی جاری رکھی جائے، طویل مدتی قرض اور سود کی ادائیگی تین ماہ کے لیے مؤخر کی جائے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6300 ارب روپے سے کم کر کے 5 ہزار مقرر کیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم سے کم ٹیکس ٹرن میں 50 فی صد کمی کی جائے اور بی آئی ایس پی کے تحت دی جانے والی امدادی رقم کو دو گنا کیا جائے۔

کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے برے اثرات سے متعلق نسٹ یونیورسٹی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے خوراک کو ذخیرہ کرنا اور سپلائی ایک چیلنج ہوگا، ضلع کی سطح پر ذخیرہ اندوزی روکی جائے، صوبوں کے لیے درمیان بہتر تعاون سے خوارک ذخیرہ اور تقسیم کے انتظامات بہتر بنائے جائیں ۔

بین الاقومی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی سے رواں سال درآمدات میں ایک ارب ڈالر کمی آئے گی جبکہ اگلے سا ل درآمدات میں یہ کمی دو ارب ڈالر تک ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے ٹیکس وصولیاں بجلی اور گیس کی قیمت میں اضافے کی شرائط دوبارہ طے کرنا ہوں گی، آئی ایم ایف سے شرح سود اور پرائمری خسارے کے اہداف نئے سرے سے طے کرنا ہوں گے جبکہ برطانیہ اور دوسرے یورپی ممالک کی طرح صنعتی اور چھوٹے کاروبار کے لیے فنڈ بھی قائم کرنا ہوگا۔