مٹی کا گھڑا، غریب کا فریج

May 30, 2020

موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے ٹھنڈے پانی کا استعمال بڑھ جاتا ہے، ایسے میں ٹھنڈے پانی کے حصول کے لیے الیکٹرک مشینیں اور فریج کا استعمال تو اپنی جگہ ہے لیکن آج بھی شہروں اور دیہاتوں میں مٹی کے گھڑوں اور صراحی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

شہری علاقے ہوں یا دیہاتی، ٹھنڈے پانی کے استعمال کے لیے فریزر، فریج اور الیکٹرک مشینیں استعمال کی جاتی ہیں اور لوگ آج کے اس جدید دور میں جدید انداز میں ٹھنڈے پانی کا استعما ل کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود زمانۂ قدیم میں پینے کے ٹھنڈے پانی کے لیے استعمال ہونے والے مٹی سے تیار شدہ گھڑے اور صراحی کی افادیت میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے اور بیشتر لوگ آج بھی موسمِ گرما میں ٹھنڈے پانی کے حصول کے لیے مٹی کے گھڑے یا صراحی کا استعمال کرتے ہیں۔

سرگودھا کے علاقے ڈیرہ قدیم میں رہائش پذیر کمہاروں کے خاندان آج بھی مٹی کے برتن بنانے کے لیے مشہور ہیں۔

یہاں پر رہائش پذیر لوگ مٹی کے برتن تیار کرتے ہیں اور انہیں فروخت کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔

گرمی کا موسم آتے ہی یہاں گھڑے تیار کرنے کے لیے خصوصی طور پر اہتمام کیا جا تا ہے اور آرڈر پر رنگ برنگے گھڑے اور صراحیاں تیار کی جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے: مٹی کے برتن اور کھلونے

گھڑے تیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کا خاندانی پیشہ ہے اور ان کا گزر اوقات 40 سے 50 روپے کے حساب سے ایک گھڑا فروخت کر کے ہو ہی جاتا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ گھڑے یا صراحی کے پانی کا استعمال نقصان دہ نہیں ہے، 50 روپے کے گھڑے سے انہیں فریج سے بھی ٹھنڈا پانی مل جاتا ہے، فریج کے پانی سے جہاں گلا خراب ہوتا ہے وہیں بجلی کی عدم فراہمی سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

شہروں میں آج بھی مٹی کے برتن، گھڑے اور صراحی فروخت کرنے والوں کی دکانوں پر رش ہوتا ہے۔

آج کے دورِ جدید میں بھی لوگ ٹھنڈا پانی پینے کے لیے گھڑے اور صراحی کا استعمال کرتے ہیں، مٹی کے گھڑے یا صراحی کے استعمال میں تو کمی یقیناً واقع ہوئی ہے لیکن گھڑے کے پانی کی افادیت سے آج بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔