KE کو گیس دیئےجانے پر سندھ انڈسٹریل لائزن کمیٹی کا شدید احتجاج

July 23, 2020

سندھ انڈسٹریل لائزن کمیٹی نے وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی اور سندھ کی صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس میں کٹوتی کر کے اسے کے الیکٹرک کو دینے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت یہ فیصلہ واپس لے کیونکہ اب صنعت کار بجلی کے ساتھ گیس کی لوڈ شیڈنگ کا بھی سامنا کر رہے ہیں.

سندھ انڈسٹریل لائزن کمیٹی کا اجلاس ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر باویجہ کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کراچی انڈسٹریل فورم کے زین بشیر، سائٹ ایسوسی ایشن کے سلیمان چاولہ، سندھ لائزن کمیٹی کے کوآرڈینٹر زاہد سعید، کاٹی کے عمر ریحان، اپٹما کے چیئرمین زاہد مظہر، بن قاسم انڈسٹری ایسوسی ایشن کے چیئرمین نوید شکور اور دیگر تمام نمائندہ انڈسٹریل اسٹیٹ کے نمائندے اجلاس میں شریک ہوئے۔

لائزن کمیٹی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی ناقص کار کردگی اور بدانتظامی سے کراچی کی صنعتوں کو تباہ کیا جارہا ہے، لاک ڈاون کی وجہ سے بڑے شاپنگ سینٹر بند ہیں، ریسٹورنٹس، کلب، شادی ہال بند ہیں تمام مارکیٹیں بھی شام 7بجے بند ہو جاتی ہیں اس کے باوجود 8 سے 10گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ صنعتوں کو تباہ کرنے کی پالیسی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے صنعتوں کی گیس کے الیکٹرک کو دینے کے بعد اب دو ہرار عذاب ہے، بجلی کی لوڈ شیڈ نگ میں بھی کمی نہیں دوسری جانب گیس بھی دستیاب نہیں۔

زبیر باویجہ نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور سندھ کے صنعت کار شدید مشکلات کا شکار ہیں، صوبے کے تمام صنعتی زونز میں بجلی پانی اور گیس دستیاب نہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا جو کہ صنعتی پیداوار میں بڑی رکاوٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی ایکسپورٹ کم ہو رہی ہے لیکن حکمرانوں کو مسائل سے کو ئی دلچسپی نہیں، بجلی کے بعد گیس کی لوڈ شیڈنگ صنعتوں کو تباہ کرنے کا فارمولا ہے، صنعتوں کی گیس کم کر کے اسے کے الیکٹرک کو دے دیا گیا ہے ۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب ہمیں زبر دستی آر ایل این جی کی جانب منتقل کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں صنعتیں بند کرنے کے علاوہ اب کو ئی راستہ نہیں بچا ہے۔