سر رہ گزر

August 16, 2020

خیرات نہیں ملی

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے:آزادی خیرات میں نہیں ملی، وطن کو عظیم بنائیں گے، 14؍اگست تعمیر و ترقی کے عہد کی تجدید کا دن ہے۔

بلاشبہ آزادی ہمیں خیرات میں نہیں ملی مگر آپ شاید ہمیں جہیز میں ملے ہیں، اس لئے ہم آپ کو سنبھال کر رکھیں گے، اور خان صاحب تو مسلسل آپ کو وائرل حملوں سے بچا کر لئے جا رہے ہیں۔ اگر کچھ اور ممکن نہیں تو بجلی کی ترسیل و تنصیب ہی درست کر دیں، حبس کے موسم میں بجلی کی عدم دستیابی حبس بے جا کے مترادف ہے، اگر اس سے آزادی دلوا دیں تو ہم کہہ سکیں گے کہ ہمیں مفت میں مطلوبہ آزادی مل گئی اکثر نادان لوگ کہتے ہیں رٹ آف گورنمنٹ ہی موجود نہیں ہم کہتے ہیں رٹ کو چھوڑیں گورننس تلاش کریں۔ ابھی تو ہم ملی نغمے گانے کی حد تک آزاد ہیں، آزاد وطن کے عملی تقاضے پورا کرنے میں آزاد نہیں اور اس میں حکومتوں کو ہر غم سے آزادی ملتی ہے، تعمیر و ترقی کے عہد کے ہم ایک زمانے سے مجدد ہیں مگر تعمیر دکھائی دیتی ہے نہ ترقی نظر آتی ہے، عہد دہرانے سے کام نہیں چلے گا۔ نبھانے سے کام ہو گا۔ آزادی واقعتاً بڑی نعمت ہے آزادیٔ اظہار بھی نعمت ہے مگر اس پر قدغن لگا دی جاتی ہے، میر شکیل الرحمٰن اسی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ بہرحال ہم سی ایم سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کریں گے جو وہ پورا نہ کر سکیں۔ پنجاب کے صوبے کی باگ ڈور حاصل کرنے کے لئے کیا یہ اہلیت کم ہے کہ بزدار صاحب نے گھر میں بجلی نہیں لگوائی، لیکن سی ایم ہائوس میں چونکہ بڑا اندھیرا ہوتا ہے اس لئے اس کی بجلی وہ استعمال کر لیتے ہیں، ظاہر ہے ضرور باشد روا باشد۔ خدا کرے بقول سی ایم پاکستان عظیم بن جائے، مگر یہ کام کرے گا کون؟

٭٭٭٭

کورونا کم ہوا رخصت نہیں ہوا

خدا کا شکر ہے کہ کورونا وائرس میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، مگر ابھی رخصتی باقی ہے، اس لئے چاہے ٹرین چھوٹ جائے احتیاط کا دامن نہ چھوٹے، اب بھی سڑکوں پر موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ سے بے نیاز چلتے دکھائی دیتے ہیں۔ ماسک کا استعمال بھی کم ہوتا جا رہا ہے۔ کورونا کے خطرے کا تقاضا ہے کہ ہیلمٹ کو سر تسلیم کر لیا جائے، اور ماسک کو حجاب مان لیا جائے کہ وائرس بےحجابانہ گھس آتا ہے، سنا ہے روس نے کورونا وائرس کے لئے ویکسین تیار کر لی ہےمگر گھر ہی میں دال برابر بھی نہیں، کورونا کی واحد کامیاب ویکسین فقط احتیاط ہے، پاکستان اس کا کامیاب تجربہ کر چکا ہے، اور نتائج بہتر ہیں مگر یہ لاپروائی انہیں ابتر بنا سکتی ہے، مہنگائی اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اگرچہ زوروں پر ہے، تاہم وزیراعظم نے خوشخبری سنائی ہے کہ مشکل ختم اب بہتری ہو گی، جبکہ مشکل ایک نہیں کئی ہیں اور بہتری جب آئے گی تو غریب عوام وزیر اعظم کو بہتری کی خوشخبری دیں گے، روزگار بھی ان کو ملتا ہے جن کا کوئی بڑا ملنے والا ہوتا ہے، بہرصورت ہماری سیاست کو بھی کسی وائرس نے دبوچ رکھا ہے۔ فائدہ اوپر اور نقصان نیچے، نیچے کا مطلب نچلا طبقہ ہے، یہ کورونا تو آخر چلا جائے گا مگر یہاں جو طبقاتی کشمکش بڑھتی جا رہی ہے اور کرپشن کا پیسہ واپس لانا تو کجا ایسا پیسہ مزید بن رہا ہے اور وہی بنا رہے ہیں جو کبھی کہیں اور بناتے تھے، کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد کو نمایاں کیا جائے، 14؍ اگست بھی توپوں کی سلامی لے کر گزر گیا، بھارت کا یوم سیاہ کب روشن ہو گا یہ کسی کو خبر نہیں، کشمیر کی حالت زار کا کورونا ہمیں 72برسوں سے چپکا ہوا ہے مسائل و مشکلات ٹھیک ہے دور ہو جائیں گے مگر مستقبل میں اور مستقبل کس نے دیکھا۔

٭٭٭٭

لیسکو اپنی ادائوں پہ ذرا غور کرے

یہ قصہ درد سناتے کہ مجبور ہیں ہم، نہر کنارے کینال پوائنٹ اسکیم کے فیز ٹو میں پائپوں والی فیکٹری کے چوک میں 4دن سے بجلی بند ہے، پانچ ٹرانسفارمر یکے بعد دیگرے لگائے گئے ہر ایک 5سے 10منٹ چلا پھر دھماکے سے اڑ گیا، عامر ٹائون سب ڈویژن کا طواف مکین جوق در جوق کرنے کا سلسلہ تا دمِ تحریر جاری ہے، جب یہاں چند گھر تھے تب 200کے وی کا ٹرانسفارمر لگایا گیا تھا جو چلتا رہا آبادی بڑھنے کے ساتھ یہاں گلی گلی غیر قانونی فیکٹریاں بھی بھاری مشینری کے ساتھ چلنے لگیں لوڈ بڑھتا گیا، نہ جانے لیسکو کیسے قیمتی ٹرانسفارمرز کے ضائع ہونے پر خاموش ہے، اور یہ بھی سمجھ سے بالا ہے کہ بجلی کی یہ کمپنی کیوں اپنا نقصان اور علاقے کے مکینوں کی نیندیں حرام کر رہی ہے، حیرانی ہے کہ اس رہائشی اسکیم میں غیر قانونی فیکٹریوں کو کنکشن کیوں دیئے گئے، صارفین کے مطالبے کے باوجود کنکشن کاٹے گئے نہ میٹر اتارے گئے، جی ایم لیسکو ہماری گزارشات پر غور کریں اور بھاری بل ادا کرنے والوں کے حصے کی بجلی دیں ان فیکٹریوں کو ضرور کسی نہ کسی کی اشیر باد حاصل ہے، عشاق کسی زمانے میں خونِ جگر میں قلم ڈبو کر محبت نامہ لکھا کرتے آج ہم پسینے میں قلم ڈبو کر لیسکو کا مرثیہ تحریر کر رہے ہیں حبس اور شدید گرمی کے اس موسم میں ضرورت اس امر کی ہے کہ مذکورہ مقام پر 200 کے وی کے دو ٹرانسفارمر نصب کئے جائیں اور فیکٹریوں کے غیر قانونی کمرشل میٹر اتار کر ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس لاقانونیت میں لیسکو کو بھی فریق بنایا جا سکتا ہے، کیونکہ رہائشی علاقے میں فیکٹری کی تنصیب غیر قانونی ہے، اس وقت بچوں، بزرگوں اور خواتین کی حالت بگڑ چکی ہے کوئی خدانخواستہ حادثہ بھی ہو سکتا ہے، ہماری جی ایم لیسکو سے اور سی ایم پنجاب سے پُر زور اپیل ہے کہ عامر ٹائون سے ملحق کینال پوائنٹ فیز ٹو کو بجلی مستقل بنیادوں پر فوری فراہم کی جائے اس سے پہلے کہ کوئی بڑا وقوعہ ہو لیسکو معاملے کو حل کرے۔

٭٭٭٭

پڑھتا جا روتا جا

....Oعلیم خان:مستقبل روشن جلد ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوں گے۔

روشن مستقبل مگر کس کا؟

....Oمیئر کراچی وسیم اختر:منتخب ہو کر آیا ہوں۔ عدالت کہتی ہے گھر جائو،

حق انتخاب ادا نہ ہو تو گھر جانا چاہئے۔

....O شیخ رشید:مریم نواز نے پتھرائو کر کے اپنی زمینوں سے توجہ ہٹائی۔

مگر مریم نواز کے ہاتھ میں کوئی پتھر نہیں تھا شیخ رشید نے کیسے ان سے پتھر باندھ دیا۔