فورسز، اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پروپیگنڈا قبول نہیں، قائمہ کمیٹی دفاع

September 29, 2020

اسلام آباد( وقائع نگار )قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کااجلاس امجد علی خان کی زیر صدارت ہوا کمیٹی نے گذشتہ اجلاس کے احکامات پر عملدرآمد کی تفصیل فراہم نہ کرنے پر وزارت داخلہ حکام کی سرزنش کی ، وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے سوشل میڈیا استعمال اور روک تھام پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹویٹر، فیس بک سمیت سوشل میڈیا کے حکام سے رابطہ بڑھارہے، کچھ معاملات میں وزارت خارجہ کی مدد کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا ادارے کچھ چیزوں میں بات مانتے ہیں، کچھ پر ردعمل نہیں دیتے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فورسز اور اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پروپیگنڈا قبول نہیں، ہماری وزارتیں اور محکمے اقدامات کرتے ہیں نہ قانون سازی ، لوگ کھلے عام فون پر دھمکیاں دیتے ہیں، جرم کرتے ہیں، صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ لوگوں کو سرعام قتل کیا جارہاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ سے صلاح الدین ایوبی کے اٹھائے گئے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی، ر۔میش کمار نے کہا کہ اس کمیٹی کو فعال بنانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا،سیکرٹری دفاع نےنیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدائیت پر نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تیز کیا گیا ہے، وزارت داخلہ کے 6 اور صوبوں کے 3 ورکنگ گروپس اور وزارتوں کے کل 14 گروپس کام کررہے، ڈی جی ملٹری لینڈ نے کنٹونمنٹس سے جی ایس ٹی کی وصولی کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان جی ایس ٹی کنٹونمنٹس کو اکٹھا کرکے نہیں دیتے،سروسز کی مد میں وصول شدہ جی ایس ٹی سے 2.5 فیصد کنٹونمنٹ بورڈز کو صوبے نہیں دے رہے، آئینی ترامیم کے بعد جی ایس ٹی صوبے اکٹھے کررہے ہیں،کنٹونمنٹس کے علاقوں میں گلیاں، سڑکیں اور نکاسی کے منصوبے بنتے ہیں، اس وقت کنٹونمنٹس کو اپنے عملے کی تنخواہیں دینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔