پسماندہ علاقوں میں بچوں تک میعاری تعلیم کی فراہمی بڑا چیلنج

December 04, 2020

اسلام آباد( جنگ نیوز) ملک بھر کے تمام بچوں خصوصا پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں تک میعاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنانا بڑا چیلنج ہے۔ پچھلے کچھ سال میں پاکستان نے تعلیم کے حصول کو عام کرنے کے حوالے سے کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ان خیالات کا اظہار بلیو وینز، خیبر پختونخوا محکمہ تعلیم اور تعلیم کی قائمہ کمیٹی کے ممبران کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں محکمہ تعلیم نے شرکاء کو موجودہ تعلیمی سکیموں، تعلیمی اخراجات اور کورونا وائرس کی وباء کے بعد پیدا ہونے والے بحران سے آگاہ کیا۔ایک اندازے کے مطابق 5 سے 16سال کی عمر کے 22.8ملین بچے پاکستان میں اسکولوں سے باہر ہیں۔ارکان پارلیمنٹ نے تبادلہ خیال کے دوران کورونا وائرس کے بعد نظام تعلیم کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعلی کے معاون خصوصی اور کنوینر ایس ڈی جی ٹاسک فورس کےپی اسمبلی ، عارف احمد زئی نے کہا کہ موجودہ تعلیمی عدم مساوات وبائی مرض کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔ وبائی مرض کے دوران تعلیم سے متعلق اعداد و شمار کا منظم طریقے سے جمع ہونا اور انکا تجزیہ مستقبل میں سیاسی ایجنڈوں سے پاک فیصلہ اور پالیسی سازی کو یقینی بنا سکتا ہے ۔ممبر صوبائی اسمبلی اور چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے ابتدائی اور ثانوی تعلیم نیار خان نے کہا کہ کےپی حکومت لڑکیوں کی تعلیم میں بہتری لانے کے لئے پرعزم ہے ۔وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی تاج محمد نے کہا کہ کوویڈ 19 کے بعد ہم نے یہ سیکھا ہے کہ تعصبات اور جھوٹے مفروضوں سے پاک فیصلے کرنے کے لئے شواہد کی جانچ کرنا کتنا ضروری ہے۔ ۔ایم پی اے اور چیئرپرسن سٹینڈنگ کمیٹی برائے ہائر ایجوکیشن مدیحہ نثار نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کو تعلیمی نظام میں رکھنا اب حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان میں کورونا وائرس اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق تحقیقی رپورٹ میں کی جانے والی سفارشات کا بھی جائزہ لیا -