عمران خان سمجھوتہ نہیں کرینگے 16 ارکان کو نکال دینگے، فیصل جاوید

March 07, 2021

کراچی ( ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “کے آغاز میں پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے آج اعتماد کا ووٹ لے کرایک بار پھر اپنی عددی برتری ثابت کردی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ آج پی ڈی ایم نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا۔

سینیئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ پانچھ سال پورے کرنا مشکل ہوگا کیونکہ ایک شکاف تو پڑ گیا، شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ یہی پی ڈی ایم پچھلے کچھ مہینوں سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کا دعویٰ کررہی تھی۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم جب اعتماد کا ووٹ لے رہے تھے ۔ تو اسمبلی کے باہرپی ٹی آئی کے کارکنوں اور ن لیگ کے پارلیمنٹرینز کے درمیان تصادم جاری تھا۔ ن لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ جن ارکان سے خطرہ تھا ان پر پہرے لگا دیئے گئے تھے،اس تصادم میں افسوسناک مناظر دیکھے گئے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے ان16 لوگوں کو نکال دیں گے وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپنے خطا ب میں الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں الیکشن کمیشن کا جواب سن کر بہت صدمہ ہوا ہے۔ کہ اس نے بہت اچھا الیکشن کروایا ہے اگر یہ اچھا الیکشن ہے تو برا کیا ہوگا۔

وزیراعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کل ان کی خواتین ایم این ایز کو کالز آرہی تھیں ووٹ نہ دینے پر 2 کروڑ کی آفرز کی گئیں۔پارلیمنٹ کے باہر دونوں طرف سے ایک دوسرے کو دھکے دیئے گئے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،سینیٹر مصدق ملک سے ہاتھا پائی کی گئی۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کو جوتا مارا گیا۔

سیکریٹری جنرل ن لیگ، احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت کے وزیر خزانہ کو شکست ہوئی ۔ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ وزیراعظم کی شکست ہے وہ استعفیٰ دیں۔ایک نیا اعتماد کا ووٹ بحیثیت رکن قومی اسمبلی لیں۔پھر صدر مملکت نے بھی اس بات کی تصدیق کردی جب انہوں نے کہا کہ آپ ا عتماد کاووٹ لیں۔

عمران خان نے استعفیٰ دینے کے بجائے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھے رہنا گوارا کیا تاکہ وہ سرکاری اور ریاستی وسائل کو جھونکیں ۔ ممبرز پر دباؤ ڈالیں یہ بھی میڈیا کو پتہ ہے کہ کس طرح کل پارلیمنٹ لاجز کو گھیر لیا گیا۔ان کے رکن اسمبلی جن سے انہیں خطرہ تھا کہ آزادانہ ووٹ دے سکتا ہے اس کے اوپر پہرے دار لگا دیئے گئے۔

پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ سینیٹ میں پیسہ چلا انہوں نے ووٹ خریدے یہ پیسہ چلا کر جیت گئے، شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ اپنی پوری پارلیمانی پارٹی کو محصور کرکے ان کو دھمکی آمیز خط لکھ کرانہوں نے 178 ووٹ لے لئے تو یہ آزادانہ اعتماد کا ووٹ نہیں ہے۔دو روز پہلے وزیراعظم کو شکست ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ16 اراکین بکے ہیں۔جو وزیراعظم الیکشن کمیشن کو کہہ رہا ہے کہ ایجنسیوں سے بریفنگ لیں ۔ وہ ایجنسیاں تو وزیراعظم کے ماتحت ہیں پہلے تو ان کو فرض تھا کہ ان سے بریفنگ لیتے ۔اسلام آباد سے وزیر خزانہ کی نشست پر آپ اپنی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہارے ہیں ان کی وجہ سے پورے نظام کو داغدار کررہے ہیں۔

ان کی معاشی پالیسیوں پر اراکین اسمبلی نے عدم اعتماد کیا ہے۔معاشی پالیسیوں کی براہ راست ذمہ داری وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی ہوتی ہے۔عمران خان کو کیوں پتا نہ چل سکا کہ ان کی خواتین اراکین کو کون فون کررہا تھا۔عمران خان اپنے مفاد کے لئے پورے ملک کو بدنام کرتا ہے۔

عمران خان الیکشن کمیشن کو پورے سینیٹ الیکشن پر چارج سیٹ کررہے ہیں۔ایک سیٹ جو ہارے ہیں اس کی ٹھوس وجوہات ہیں۔پارلیمنٹ کے سامنے سیاسی غنڈوں کے ذریعے ہمارے رہنماؤں پر حملہ کیا گیا۔

رہنما پی ٹی آئی، سینیٹر فیصل جاوید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کافی عرصے سے کہتے رہے کہ خفیہ رائے شماری نہ ہو اوپن رائے شماری ہو ۔ لیکن جب خفیہ رائے شماری ہوئی تو مریم بی بی اور گیلانی کے بیٹے کے بیانات آپ کے سامنے ہیں۔ جہاں فیلڈ تھی وہاں یہ آئے نہیں۔

ان کے پاس حکومت گرانے کا بہترین موقع تھا۔جہاں سے ہماری جو سیٹیں بنتی تھیں وہ سب جیتی ہیں۔ ضمیر کی آواز ہوتی تو سینیٹ الیکشن میں ووٹ نہ دینے والے آج بھی ووٹ نہ دیتے۔الیکشن کمیشن کو اختیار ہے وہ کسی کو بھی بلا سکتے ہیں تحقیقات کرسکتے ہیں۔

خیبرپختونخوا سے ثبوت آئے تو عمران خان نے20 اراکین کو نکال دیا تھا۔20 اراکین کو نکالنے کی قیمت ادا کرنا پڑسکتی تھی لیکن عمران خان نے ایکشن لیا۔حکومت جاتی ہے تو جائے عمران خان کو کوئی فکر نہیں ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا خیال ہے کہ جب سینیٹ کا الیکشن ہوا ہے اور یوسف رضا گیلانی اکثریت لے گئے ۔بہ نسبت پی ٹی آئی کہ تو اس وقت یہ سوال تو اٹھ کر آگیاکہ ژاور جب ایک دفعہ شگاف پڑ جاتا ہے تو اس کو بھرنا مشکل ہوتا ہے۔

آج اعتماد کا ووٹ لے کر ایک رسمی کارروائی تو کی گئی ۔ لیکن ان ہی بندوں وہ بندے بھی موجود تھے جنہوں نے گیلانی کو ووٹ دیا ہے ۔ کل کو عدم اعتماد ہوگا تواس بات کا کیا اعتبار ہے کہ وہ لوگ جاکر پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں مل جائیں گے۔