لاکھوں بچے کورونا کے بعد مستقبل کے بارے میں امیدوں کا اظہار کرینگے

April 19, 2021

لندن(پی اے ) انگلینڈ کے لاکھوں بچوں کو کوکوروناکے بعد مستقبل کے بارے میں اپنی امیدوں کے اظہار کا موقع دیاجائے یں گا۔اس تاریخی تجزیئے کو فٹبالر مارکوس رشفورڈ کی حمایت حاصل ہوگی ،انگلینڈ کی نئی چلڈرن کمشنر ڈیم راکیل ڈی سوزا نے انگلینڈ میں بچوں سے اپنی نوعیت کے سب سے بڑی مشاورت کا آغاز کیاہے ،اس کے نتائج چائلڈ ہڈ کمیشن کے عنوان سے جائزے کیلئے پیش کئے جائیں گے ،اس کامقصد بچوں کو اپنی پوری صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی راہ میں حائل مشکلات اور دشواریوں کی نشاندہی کرنا اس کے حل تجویز کرنا اور اہداف کی تکمیل کی نگرانی کرنا ہے، یہ سلسلہ ولیم بیورج کی 1940 کی اس رپورٹ سے متاثر ہوکر شروع کیاجارہاہے جس نے ملک کو فلاحی مملکت بنانے کی بنیاد رکھی تھی۔یہ آن لائن سروے 19 اپریل سے 19 مئی تک جاری رہے گا۔اس میں جواب دینے والے کی شناخت مخفی رکھی جائے گی اور مختلف عمر کے گروپ سے تعلق رکھنے والے بچوں سے مختلف سوال کئے جائیں گے۔بچوں سے پوچھاجائے گا کہ وہ اپنی زندگی کے مختلف پہلوئوں کے حوالے سے کتنے خوش او رمطمئن ہیں اوران کے خیال میں بچوں کو اپنے خیالات کی تکمیل کی راہ میں کیا رکاوٹیں محسوس ہوتی ہیں اور وہ بڑے ہوکر کیا بننا چاہتے ہیں۔ یہ سوالات ہر اسکول اور بچوں کی نیشنل اسمبلی کے اوک کے ذریعے دستیاب ہوں گے اس میں ایک آن لائن اسمبلی بھی شامل ہوگی جو رشفورڈ نے جنھوں نے گزشتہ پورا سال بچوں کی فاقہ کشی کا خاتمہ کرنے کیلئے مہم چلائی تھی، متعارف کرائی ہے یہ سروے نوجوانوں کے گروپوں،لوکل اتھارٹیز ، بچوں اور نوجوانوں کیلئے کام کرنے والی چیریٹیز ،کیئر کونسلز میں موجود بچوں، چلڈرن ہومز ، چلڈرن مینٹل ہیلتھ سروسز ،یوتھ جسٹس اورکمیونٹی گروپز میں تقسیم کی جائیں گی۔ اس میں خصوصی تعلیمی ضروریات کے حامل بچوں کے گروپوں، معذور بچوں اور دیگر پیچیدہ ضروریات کی متقاضی گروپوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ڈیم راکیل کورونا کے دوران بچوں کے تجربات کو خود ان کی زبانی سننے کیلئے پورے ملک کے اسکولوں کا دورہ کریں گی۔انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران بھاری قربانیوں دینے والے بچوں کو ان کی قربانیاں کا صلہ دیاجائے۔ ایک بڑا سوال کے زیر عنوان انگلینڈ کے لاکھوں بچوں سے کہاجائے گا کہ وہ ہمیں بتائیں کہ ان کے نزدیک زندگی کیا ہے ان کی توقعات کیاہے اور ان کے مقاصد کیا ہے اور کون سی چیزیں یاعوامل ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ تمام والدین ،دیکھ بھال کرنے والے ، ہر ٹیچر اور بچوں کے ساتھ کام کرنے والا ہر فرد اس اہم موقع میں شریک ہونے کیلئے بچوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔