انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کا آغاز ہوچکا ہے، جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کی بہترین 16 ٹیموں میدان میں ہیں۔
کھلاڑی اس وقت اپنی اپنی ٹیموں کو ایونٹ کے سیمی فائنل اور فائنل تک پہنچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اور ان ہی کوششوں میں ایسی پرفارمنسز بھی سامنے آتی ہیں جو ریکارڈ بک کا حصہ بن جاتی ہیں۔
رواں سیزن سے قبل آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے نام پہچانے جانے والے اس عالمی میلے کے 6 ایونٹس ہوچکے ہیں، جن میں اب تک کس ٹیم، کھلاڑی اور امپائر کے پاس کیا ریکارڈ ہے، ان کا احوال یہاں پیش کیا جارہا ہے۔
فاتح ٹیمیں
ٹی ٹوئنٹی کے 2007 میں ہوئے پہلے عالمی میلے کو بھارت نے اپنے نام کیا، 2009 کا ایونٹ پاکستان کے نام رہا، 2010 میں انگلینڈ فاتح رہی، 2012 کے ایونٹ کو جیت کر ویسٹ انڈیز اس ٹی ٹوئنٹی کا حکمران بن گیا۔ 2014 میں سری لنکا نے بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت کر اپنا کھاتا کھول لیا جبکہ 2016 میں ویسٹ انڈیز نے دوسری مرتبہ اس ایونٹ کو جیت کر تاریخ رقم کی۔
ٹیم ریکارڈز
سب سے زیادہ فائنل کھیلنے کا ریکارڈ:
اب تک ٹی ٹوئنٹی کے 6 عالمی مقابلے ہوچکے ہیں جن میں سب سے زیادہ مرتبہ فائنل کھیلنے کا اعزاز سری لنکا کے پاس ہے جبکہ اس کے بعد پاکستان، بھارت، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز دو دو مرتبہ فائنل کھیل چکے ہیں۔
مذکورہ ٹیموں میں ویسٹ انڈیز وہ واحد ٹیم ہے جس نے اپنے دونوں فائنلز میں کامیابی سمیٹی جبکہ باقی ٹیموں کو ایک میں کامیابی ملی اور ایک میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسی طرح آسٹریلیا نے بھی ایک مرتبہ فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا جس میں اسے انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سب سے بڑا ٹوٹل:
ٹیموں کے انفرادی ٹوٹل کی بات کی جائے تو سب سے بڑے ٹوٹل کا ریکارڈ سری لنکا کے پاس ہے جو اس نے کینیا کے خلاف 2007 کے ایونٹ میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 260 رنز بنا کر اپنے نام کیا تھا۔
ایونٹ میں پاکستان ٹیم کا سب سے بڑا ٹوٹل 201 رنز ہے جو اس نے 2016 کے ایونٹ میں بنگلادیش کے خلاف بنایا تھا۔
سب سے چھوٹا ٹوٹل:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مخالف ٹیم کو سب سے کم رنز پر آؤٹ کرنے کا ریکارڈ بھی سری لنکا کے ہی پاس ہے۔ لنکن ٹائیگرز نے 2014 کے ایونٹ میں نیدرلینڈز کو محض 39 رنز پر پویلین پہنچادیا تھا۔
پاکستان نے 2009 کے ایونٹ میں نیدرلینڈز کو 93 رنز پر آل آؤٹ کیا تھا جو اس کا کسی بھی ٹیم کو ایونٹ میں سب سے کم رنز پر آؤٹ کرنے کا ریکارڈ ہے۔
سب سے بڑی کامیابی / شکست:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی کا اعزاز سری لنکا کے پاس ہے جس نے 2007 کے ایونٹ میں کینیا کو 172 رنز کے بھاری مارجن سے زیر کیا تھا۔
اسی طرح اگر وکٹوں کے اعتبار سے بات کی جائے تو سب سے بڑی کامیابی کا اعزاز آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے پاس ہے جنہوں نے بالترتیب اپنے حریفوں سری لنکا (2007) اور زمبابوے (2012) میں 10 ،10 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔
پاکستان ٹیم کی بات کی جائے تو اس نے 2009 کے ایونٹ میں 82 رنز سے نیدرلینڈز کو شکست دے کر اپنی سب سے بڑی کامیابی ریکارڈ بک میں درج کروائی جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے قومی ٹیم کی سب سے بڑی کامیابی 2009 کے فائنل میں دی گئی سری لنکا کو 8 وکٹوں کی شکست ہے۔
سب سے چھوٹی کامیابی / شکست:
رنز کے اعتبار سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے چھوٹی کامیابی کا ریکارڈ 1 رن کا ہے اور یہ اعزاز بھارت نے دو مرتبہ جبکہ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ نے ایک، ایک مرتبہ حاصل کیا۔
وکٹوں کے اعتبار سے ایونٹ میں سب سے چھوٹی کامیابی کا ریکارڈ 2 وکٹوں سے فتح ہے جو مشترکہ طور پر پاکستان، نیوزی لینڈ، عمان، انگلینڈ اور ہانگ کانگ کے پاس ہے۔
سب سے بڑے ہدف کا تعاقب:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے بڑے ہدف کا کامیابی کے ساتھ تعاقب کرنے کا ریکارڈ انگلینڈ کے پاس ہے۔ انگلش ٹیم نے 2016 کے ایونٹ میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دیا گیا 230 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا۔
پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے بڑے ہدف کا کامیاب تعاقب کا ریکارڈ 176 رنز کا ہے جو اس نے 2016 کے ایونٹ میں حاصل کیا تھا۔
بیٹنگ ریکارڈز
سب سے زیادہ رنز:
سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے 1016 رنز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں جبکہ 96 رنز کے فرق سے ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔
پاکستان کی جانب سے 546، 546 رنز کے ساتھ شاہد آفریدی اور شعیب ملک مشترکہ طور پر ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز ہیں۔
سب سے بڑا انفرادی اسکور:
نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کلم 123 رنز کے ساتھ ایونٹ میں سب سے بڑا انفرادی اسکور بنانے والے کھلاڑی ہیں، اس فہرست میں پاکستان کے احمد شہزاد 111 رنز کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔
سب سے زیادہ سنچریاں:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کرس گیل 2 سنچریوں کے ساتھ اس فہرست میں صف اول ہیں جبکہ احمد شہزاد (پاکستان)، مہیلا جے وردھنے (سری لنکا)، سریش رائنا (بھارت)، برینڈن میک کلم (نیوزی لینڈ)، ایلکس ہیلز (انگلینڈ) اور تمیم اقبال (بنگلا دیش) کی ایک ایک سنچری ہے۔
سب سے زیادہ نصف سنچریاں:
بھارت کے ویرات کوہلی 9 نصف سنچریوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ 50 یا زائد رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں وہ کریس گیل کے ساتھ مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔
قومی ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے کا ریکارڈ اکمل برادران کے پاس ہے جہاں عمر اکمل اور کامران اکمل نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں تین تین نصف سنچریاں بنائیں۔
سب سے زیادہ ڈکس (صفر پر آؤٹ):
ایونٹ میں سب سے زیادہ ڈکس پر آؤٹ ہونے کا بدترین ریکارڈ مشترکہ طور پر پاکستان کے شاہد آفریدی اور سری لنکا کے تلکارتنے دلشن کے پاس ہے جو 5، 5 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
سب سے زیادہ چھکے:
کرس گیل چھکوں کے ریکارڈ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں 60 چھکے لگاچکے ہیں جبکہ ان کے بعد دوسرے نمبر پر چھکوں کی تعداد 33 ہے جو بھارت کے یوراج سنگھ نے لگائے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے ایونٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ شاہد آفریدی کا ہے، انہوں نے 5 ایونٹس میں مجموعی طور پر 21 چھکے لگائے تھے۔
ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے:
اس درجہ بندی میں بھی کرس گیل کا ثانی کوئی نہیں، 2016 کے ایونٹ میں ایک اننگز میں 11، جبکہ 2007 میں جنوبی افریقہ کے خلاف 10 چھکے لگائے تھے۔
پاکستان کی جانب سے ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈ عمران نذیر کا ہے، انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2007 کے ایونٹ میں یہ چھکے لگائے تھے۔
ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز:
بھارت کے ویرات کوہلی 317 رنز کے ساتھ ایک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں، انہوں نے 2014 میں یہ اعزاز حاصل کیا۔
پاکستان کی جانب سے ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ سلمان بٹ کا ہے جنہوں نے 2010 میں 223 رنز بنائے تھے۔
بولنگ ریکارڈز
سب سے زیادہ وکٹیں:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ پاکستان کے اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی کا ہے۔ وہ 39 وکٹوں کے ساتھ اس ایونٹ میں سرفہرست ہیں۔
اسی فہرست میں سعید اجمل 36 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر جبکہ عمر گل 35 وکٹوں کے ساتھ مشترکہ طور پر چوتھے نمبر پر ہے۔
بہترین بولنگ:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے ایک میچ میں بہترین بولنگ کا ریکارڈ سری لنکا کے اجنتھا مینڈس کے پاس ہے، انہوں نے 2012 کے ایونٹ میں زمبابوے کے خلاف 6 وکٹیں لی تھیں۔
پاکستان کے عمر گل 6 رنز کے عوض 5 وکٹیں لے کر اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں:
سری لنکا کے اجنتھا مینڈس 15 وکٹیں لے کر ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں۔
پاکستان کے عمر گل 2007 اور 2009 میں 13، 13 وکٹیں لے کر فہرست میں تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔
ایک اننگز میں سب سے زیادہ 4 یا زائد وکٹیں:
قومی ٹیم کے جادوگر اسپنر سعید اجمل ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران سب سے زیادہ 4 یا زائد مرتبہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی ہیں، وہ یہ کارنامہ 3 مرتبہ انجام دے چکے ہیں۔
ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز دینے کا بدترین ریکارڈ:
بولنگ کے شعبے میں ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز دینے کا بدترین ریکارڈ سری لنکا کے سنتھ جے سوریا کا ہے، انہوں نے پاکستان کے خلاف میچ میں 4 اوورز میں بغیر کوئی وکٹ لیے 64 رنز دیے تھے۔
ہیٹ ٹرکس:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تاریخ میں رواں سیزن کے آغاز سے قبل تک صرف ایک ہی ہیٹ ٹرک بنائی گئی تھی، اور یہ کانامہ بریٹ لی نے 2007 کے ایونٹ میں بنگلا دیش کے خلاف انجام دیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں ایونٹ کے دوران ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تاریخ کی دوسری ہیٹ ٹرک بھی بنالی گئی ہے اور اس مرتبہ آئرلینڈ کے کرٹس کیمفر نے نیدرلینڈز کیخلاف ہیٹ ٹرک بنا کر یہ اعزاز حاصل کیا۔
وکٹ کیپر ریکارڈز
سب سے زیادہ شکار:
بھارت کے مہیندرا سنگھ دھونی وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ شکار کرنے والے کھلاڑی ہیں، انہوں نے اپنے کیریئر میں مجموعی طور پر 32 شکار کیے، ان کے بعد دوسرے کامیاب وکٹ کیپر پاکستان کے کامران اکمل تھے جنہوں نے 30 بیٹرز کو اپنا شکار بنایا۔
ایک اننگز میں سب سے زیادہ شکار:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں وکٹ کے پیچھے کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ شکار بنانے کا ریکارڈ مشترکہ طور پر کامران اکمل (پاکستان)، مہندرا سنگھ دھونی (بھارت)، ایڈم گلکرسٹ (آسٹریلیا)، میتھیو پرائر (انگلینڈ)، نیل او برائن (آئرلینڈ)، اے بی ڈی ویلیئرز (جنوبی افریقہ)، دنیش رام دن (ویسٹ انڈیز) رچمنڈ متومبامی (زمبابوے) اور کوئنٹن ڈی کوک (جنوبی افریقہ) کے پاس ہے جبکہ ایم ایس دھونی یہ کارنامہ 2 مرتبہ انجام دے چکے ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کامران اکمل اور دنیش رام دین ورلڈکپ کے دوران ایک اننگز میں 4 اسٹمپس کرنے والے وکٹ کیپرز ہیں۔
ایک سیریز میں سب سے زیادہ شکار:
اسی طرح ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ بیٹرز کو وکٹوں کے پیچھے شکار بنانے کا ریکارڈ مشترکہ طور پر ایڈم گلکرسٹ (آسٹریلیا) ، کمار سنگاکارا (سری لنکا) ، کامران اکمل (پاکستان) اور اے بی ڈی ویلیئرز (جنوبی افریقہ) کے پاس ہے جو بالترتیب 2007، 2009، 2010 اور 2012 کے ایونٹس میں 9، 9 شکار کرچکے ہیں۔
فیلڈنگ ریکارڈز
سب سے زیادہ کیچز:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ کیچز لینے کا ریکارڈ جنوبی افریقہ کے اے بی ڈی ویلیئرز کے پاس ہے، انہوں نے وکٹ کیپنگ کے علاوہ فلیڈنگ کے دوران بھی 25 کیچز لے کر سر فہرست ہیں۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ کیچز لینے والے کھلاڑی شعیب ملک ہیں جنہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میچز میں مجموعی طور پر 12 کیچز لیے۔
ایک میچ میں سب سے زیادہ کیچز:
ایک میچ کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ کیچز کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کے پاس ہے، انہوں نے 2010 میں آئرلینڈ کے 4 کھلاڑیوں کے کیچز لیے تھے۔
ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ کیچز:
ایک ایونٹ میں سب سے زیادہ کیچز لینے کا ریکارڈ آسٹریلیا کے مائیکل ہسی اور ڈیوڈ وارنر کا ہے جنہوں نے 2010 کے ایونٹ میں 8، 8 کیچز لیے تھے۔
پاکستان کے عمر اکمل 2010 کے ایونٹ میں 7 کیچز کے ساتھ اس فہرست میں مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر ہیں۔
پارٹنرشپ ریکارڈز
سب سے بڑی پارٹنرشپ:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ سری لنکا کے مہیلا جیا وردھنے اور کمار سنگاکارا کا ہے، انہوں نے 2010 کے ایونٹ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسری وکٹ پر 166 رنز کی پارٹنرشپ بنائی تھی۔
واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں 5ویں وکٹ پر سب سے بڑی پارٹنر شپ کا ریکارڈ پاکستان کے پاس ہے جہاں شعیب ملک اور مصباح الحق نے 2007 کے ایونٹ میں آسٹریلیا کے پانچویں وکٹ پر 119 رنز کی ناقابلِ شکست شراکت بنا کر ٹیم کو اہم فتح سے ہمکنار کروایا۔
انفرادی ریکارڈز
سب سے زیادہ میچز:
سری لنکا کے تلکارتنے دلشان ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سب سے زیادہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی ہیں، انہوں نے 35 میچز کھیلے ہیں، پاکستان کے شاہد آفریدی 34 میچز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
سب سے زیادہ میچز بطور کپتان:
بھارت کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی بطور کپتان سب سے زیادہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی ہیں جنہوں نے 33 میچز میں اپنی ٹیم کی قیادت کی۔
پاکستان کے محمد حفیظ اور شاہد آفریدی 10، 10 میچز میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران قومی ٹیم کی قیادت کر چکے ہیں۔
سب سے زیادہ میچز بطور امپائر:
پاکستان کے علیم ڈار 35 میچز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں سب سے زیادہ میچز میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے والےمیچ آفیشل ہیں۔
ان کے علاوہ اسد رؤف بھی 19 میچوں میں امپائرنگ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔