مصنّف: یاسر جوّاد
صفحات: 239 ، قیمت: 900روپے
ناشر: بُک کارنر، جہلم۔
ادب، فلسفے یا سیاسیات وغیرہ سے متعلق کتب کا مطالعہ کرتے ہوئے قاری بہت سی ایسی اصطلاحات میں الجھ جاتا ہے، جو اُس کے علم میں نہیں ہوتیں یا اُسے اُن سے متعلق سرسری سی معلومات ہوتی ہیں۔ جیسے اشتراکیت، اضافیت، استدلالیت، جدلیاتی مادیّت، تجریدی اظہاریت، تمثال پسندی، تکثیریت، رجائیت پسندی، سام راجیت، سرمایہ داریت، فاشزم، تنقید اور اُس کی اقسام اور وجودیت جیسی اصطلاحات کا اِس طرح کی کتب میں استعمال عام بات ہے۔
پھر ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اردو میں ایسی کتب بھی موجود نہیں ہیں، جن سے اِس مشکل کے حل کے لیے رجوع کیا جا سکے۔ اِسی ضرورت اور اہمیت کے پیشِ نظر یاسر جوّاد نے، جو تصنیف و تالیف اور تحقیق و ترجمے کا ایک معتبر حوالہ ہیں، یہ کتاب تحریر کی ہے۔ اس میں انسانی فکری تاریخ کے تقریباً 200 نظریات کی سادہ، مگر جامع تعریف پیش کی گئی ہے۔ چوں کہ یہ ایک وسیع موضوع ہے، اِس لیے مصنّف نے اِس کتاب میں ایسے تصوّرات اور بنیادی نظریات کو اہمیت دی ہے، جو ادب، لسانیات، آرٹ، فلسفے اور سیاست میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ اِس ضمن میں تمام بڑے مذاہب، ازم اور اُن کے اہم گروہوں کا تعارف بھی آگیا ہے۔