• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پوتن نے یوکرینی سرحدی علاقوں میں ایٹمی حملے کا فیصلہ کرلیا؟

کراچی (نیوز ڈیسک) برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن شاید یوکرین کے سرحدی علاقوں میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر نیٹو نے اپنے رکن ممالک سے خبردار رہنے کیلئے کہہ دیا ہے۔

ممکنہ طور پر روس کے اس اقدام کا مقصد مغربی ممالک کو خوفزدہ کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ روس کے صدر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا فیصلہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں اور اس وقت وہ ماسکو کے قریب ایک بنکر میں موجود ہیں۔

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران روس کی جانب سے اپنے دشمن نیٹو رکن ممالک کو اشارہ دیا جا رہا ہے کہ اگر یوکرینی افواج کے ہاتھوں روسی افواج کو کسی شکست کا سامنا ہوا تو روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

دوسری جانب برطانوی اخبار دی سن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس نے یوکرین کی جانب ایک ٹرین روانہ کر دی ہے جو ممکنہ طور پر اُس فوجی ڈویژن کی ملکیت ہے جو جوہری ہتھیاروں کو سنبھالتی ہے۔

اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ ولادیمیر پوتن روس کے دفاع کیلئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں ہچکچائیں گے۔ تازہ ترین کشیدگی کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یوکرینی افواج حال ہی میں روس کی جانب سے ضم کیے گئے علاقوں میں جارحانہ انداز سے لڑ رہی ہیں۔

خدشہ ہے کہ روسی صدر یوکرین کے مشرقی اور جنوبی حصوں میں جوہری حملہ کر سکتے ہیں کیونکہ وہ پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ ضم ہونے والے علاقوں پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوگا۔ ٹیلی گرام پورٹل پر جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ BPM-97 بکتر بند گاڑیوں اور دیگر فوجی گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ یوکرین کی جانب بڑھ رہا ہے۔

بھیجی جانے والی جدید ترین مشینری میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں بھی محفوظ رہنے والی گاڑیاں شامل ہیں جو روسی فوج کی 12ویں مین ڈائریکٹوریٹ کی ہیں جو جوہری ہتھیار سنبھالتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس نئی صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کو فرنٹ لائن (سرحدی علاقوں) تک پہنچایا جا رہا ہے۔

 ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ یہ مغرب کو ڈرانے کی ایک کوشش ہو۔ تاہم، ایک سینئر دفاعی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر پوتن نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا حکم دیا تو وہ ممکنہ طور پر بحر اسود کے علاقے میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس اقدام کے بعد جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کے حوالے سے پابندیوں اور معاہدہ جات کی حیثیت ختم ہو کر رہ جائے گی اور 1967ء کے کیوبن میزائل بحران کے بعد پہلی مرتبہ دنیا تباہی کے راستے پر گامزن ہو جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ پوتن نے اپنے قریبی رشتہ داروں بشمول اپنی جمناسٹ ساتھی (بیگم) علینا کبائیوا کو خبردار کر دیا ہے کہ کسی انہونی کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر انخلاء جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جنرل ایس وی آر چینل کے مطابق، پوتن کی رائے ہے کہ مغربی حملے کی صورت میں بنکر میں قیام کرنا محفوظ ثابت ہوگا اور ان کی سیکورٹی پر مامور ٹیم اور سرکاری ساز و سامان کو خفیہ مقام پر منتقل کر دیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ پوتن نے سائبیریا ریجن میں کئی حفاظتی بنکر بنا رکھے ہیں، انہونی کی صورت میں سینئر سرکاری عہدیداروں اور ان کے رشتہ داروں کو پیشگی ان بنکرز میں پہنچا دیا جائے گا۔

 ان اہم ترین افراد میں پوتن کی بیٹی ماریہ وورونسٹووا، ماہر ریاضی دان خاتون کترینہ تیخونووا، ارب پتی مرد و خواتین، بینکرز، روسی وزیراعظم میخائل میشوسٹن، پارلیمنٹ کے اسپیکر ویاچیسلاف ولوڈن، پراسیکوٹر جنرل، سیکورٹی کونسل کی قیادت اور ساتھ ہی صدارتی انتظامیہ کے دیگر افسران، سیکورٹی چیفس، خفیہ ایجنسیوں کے اہم عہدیدار، اہم شخصیات اور ان کے اہل خانہ شامل ہیں۔ یورال ریجن میں بھی اس مقصد کیلئے بنکر تیار کیے گئے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید