• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا اشکِ غم و درد کو ہر آن ہے پینا

کیا قوم کو ہر گام پہ مَرمَر کے ہے جینا

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

منزل، نہ کوئی سمت، نہ رستہ، نہ ہے رہبر

مشکل میں گرفتار ہے دانا ہو کہ بینا

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

اس بحر کی موجوں میں تموّج ہے قیامت

منجدھار میں آنے کو ہے اب اپنا سفینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

کیا اوجِ ثرّیا کا بھلا اب ہو تصوّر

چڑھنا ہے بلندی پہ، مگر ہے نہیں زینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

اُمّید بھی موہوم ہوئی جاتی ہے پیہم

کس رنج و غم و درد سے پَھٹتا ہے یہ سینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہ

یہ کیا کہ ہر اِک بات پہ ہوتا ہے تردّد

بھاتا نہیں جینے کا ہمیں اب یہ قرینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

ایسی ہے غریبی کہ میسّر نہیں پانی

پر صاحبِ ثروت کے لیے بادہ و مینا

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

اب کیا ہو علاجِ دلِ مجروح، بتا دو

وہ حُزن ہے طاری کہ طبیعت ہے حزینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ

ہے سچ کہ ہیں بکھرے ہوئے کنکر، کہیں پتھر

گر ڈھونڈ تو مل جائے قمرؔ تُجھ کو نگینہ

امداد ہو، امداد ہو یا شاہِ مدینہؐ