• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری کا سنگِ بنیاد14 اگست 2016ء کو جامعہ کراچی میں رکھا گیا۔ یہ دراصل جمیل جالبی فاؤنڈیشن کا ایک جامع منصوبہ ہے، جو تیزی سے ترقّی کی جانب گام زن ہے، جب کہ فاؤنڈیشن کے روحِ رواں ڈاکٹر خاور جمیل اور خانوادۂ جمیل جالبی ہے۔ لائبریری کی سفید رنگ کی خُوب صُورت عمارت جامعہ کراچی کے مرکزی کتب خانے’’ ڈاکٹر محمود حسین لائبریری‘‘ سے متصل ہے اور اس کی تعمیر کے وقت خاص خیال رکھا گیا کہ اس کی مماثلت مرکزی لائبریری سے بھی رہے اور یہ جدید فنِ تعمیر کا نمونہ بھی ہو۔ تب ہی عمارت کی تکمیل میں3 برس کا عرصہ لگا۔

عمارت کی فرشی منزل پر بیگم نسیم شاہین ہال، ڈاکٹر جمیل جالبی کی اہلیہ کے نام پر ہے، جس میں 100نشستیں ہیں۔ یہ کھلی ہوئی روشن جگہ ہے، جہاں ایک طرف فاؤنڈیشن کے صدر کا دفتر اور ساتھ معاون کا کمرا ہے۔ ہال میں جدید تیکنیکی آلات موجود ہیں اور یہاں کئی کام یاب پروگرام منعقد کروائے جاچکے ہیں۔ ہال کے ساتھ ایک مختصر سا باغیچہ ہے، جو خوش نُما پودوں سے مرصّع ہے۔مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی پہلی منزل پر ڈاکٹر جمیل جالبی کی ایک تصویر آویزاں ہے، جو ایک نوجوان مصوّر شمیم باذل کی کاوش ہے۔

یہ عام مطالعہ گاہ ہے، جہاں مختصر میزیں، کرسیاں نصب ہیں۔ اس ہال سے چند سیڑھیاں اُتریں تو ایک فرشی ہال ہے، جو مطبوعہ کتب کی رسد گاہ ہے۔ یہاں شان دار اور قدآور الماریوں میں ڈاکٹر جمیل جالبی کا علمی وَرثہ مختلف موضوعات کے تحت مرتّب ہے۔ لائبریری کی دوسری منزل پر دائیں طرف گلیارے میں شیشے کے چھوٹے کمرے ہیں۔ 

پہلا کمرا لائبریری کے منتظم کا ہے، دوسرا اسسٹنٹ لائبریرینز کے استعمال میں ہے اور دونوں کے مقابل تیکنیکی و اطلاعاتی( آئی ٹی) کمرا ہے۔یہاں لگے کیمروں کے ذریعے آمد ورفت پر نظر رکھی جاتی ہے۔ اسی گلیارے میں آگے جائیں ،تو مخطوطات و دستاویزات اور اعزازات کے کمرے ہیں۔ اس منزل پر قدیم و نادر کتب، رسائل و جرائد اور دستخط شدہ کتب کے شعبہ جات ہیں۔ یہاں گوشۂ جمیل جالبی بھی ہے، جس میں ڈاکٹر جمیل جالبی کی تصانیف کے قدیم وجدید ایڈیشنز رکھے ئے ہیں۔ اخباری تراشوں کی فائلز ہیں اور گوشۂ خاور جمیل بھی ہے۔

لائبریری کے انتظام و انصرام کے لیے ایک مجلسِ مشاورت قائم کی گئی ہے، جس میں مختلف مضامین کے ماہرین، فاؤنڈیشن کے صدر اور مشیران شامل ہیں۔مجموعی طور پر انتظامیہ میں نگرانِ اعلیٰ،منتظم اور دیگر عملہ شامل ہے اور لائبریری کی ذیلی کمیٹی لائبریری امور کا جائزہ لے کر تجاویز کی روشنی میں منظوری دیتی ہے۔ لائبریری کے عملے کی تعداد محدود ہے اور اوقاتِ کار عام دنوں میں 5سے9تک ہیں، جب کہ ہفتہ وار تعطیل اتوار کو ہوتی ہے۔ لائبریری چوں کہ محقّقین کے لیے مختص ہے، اِس لیے ہر شخص کو ایک رُکنیت فارم دیا جاتا ہے، جس پر محقّق اور تحقیق کی نوعیت متعلقہ شعبے سے تصدیق شدہ ہوتی ہے۔ اس کے بعد ایک سال کے لیے لائبریری کارڈ جاری کردیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر جمیل جالبی ریسرچ لائبریری میں علمی و ادبی ذخائر مختلف انواع کے ہیں، جن میں کتب، رسائل، اخبارات، دستخط شدہ کتب، قدیم و نادر کتب، مخطوطات، نوادرات، اعزازات، تصاویر، اخباری تراشے، خطوط، خطبات اور تحقیقی مقالات وغیرہ شامل ہیں۔ اردو میں کتابوں کی تعداد اب تک کے اعداد وشمار کے مطابق 36881 ہے۔ انگریزی میں 2555 ہیں، بچّوں کی کتابیں 230 اور سندھی کتب کی تعداد 56 ہے۔ فارسی کی 284 کتابیں دست یاب ہیں، تو عربی کی 13 اور ہندی کی 8کتابیں ہیں۔ اِس لائبریری میں اردو، انگریزی، سندھی اور فارسی رسائل عنوانی ترتیب میں رکھے گئے ہیں، جب کہ اردو میں رسائل بھی ہیں اورمجلّات بھی۔ 

ایک بڑی تعداد اُن رسائل کی الگ ذخیرہ کی گئی ہے، جن کے تاریخ، تنقید اور شخصیات وغیرہ پر خصوصی نمبرز شایع کرکے محقّقین کے لیے آسانیاں پیدا کی گئیں۔ لائبریری میں104تحقیقی مقالات بھی موجود ہیں، جن کا دورانیہ 1966ء سے2018ء تک کا ہے۔ ان میں سے 82 مقالات پر پی ایچ ڈی کی اسناد تفویض ہوئیں۔ نیز، یہاں سے4سال ، یعنی 2019ء سے 2023ء کے دَوران 20 کتابیں اور ایک رسالہ شائع ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر خاور جمیل کی سرپرستی اور نگرانی میں یہ کام خوش اُسلوبی سے جاری ہے۔ کتب خانے کی توسیع کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اِس ضمن میں یہاں نسیم شاہین آڈیٹوریم بنایا گیا ہے، جس میں سمعی و بصری آلات موجود ہیں۔

اِس لائبریری میں مخصوص گوشے بھی قائم کیے گئے ہیں، جن میں ایک گوشہ قدیم و نادر کتب کا بھی ہے۔ اِس گوشے میں 1182ء سے 1946ء تک کی تقریباً 500 کتب اور رسائل موجود ہیں۔ اِسی طرح گوشۂ غالبیات میں مرزا غالب کی اپنی تخلیقات اور اُن پر دوسروں کی لکھی ہوئی تحریریں موجود ہیں۔ اِس گوشے میں 1887ء میں شائع ہونے والی کتب عودِ ہندی، 1899ء کی حیاتِ غالب اور 1897ء کی یادگارِ غالب تاریخی حیثیت رکھتی ہیں۔علاوہ ازیں، گوشۂ سر سیّد احمد خاں میں کتابوں کی تعداد144ہے،جن میں سر سیّد کی تحریر کردہ33کتابیں بھی شامل ہیں۔

جب کہ گوشۂ اقبالیات میں اردو کی 600، فارسی کی 10،سندھی کی ایک اور انگریزی کی 74 کتابیں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، 12رسائل کے اقبال نمبر بھی یہاں رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے قدیم و جدید ادب پر مضامین تحریر کرنے کے لیے مخطوطات حاصل کیے اور اگر کسی وجہ سے اصل مخطوطہ حاصل کرنا ممکن نہ ہوسکا، تو اُس کا عکس زرِ کثیر صَرف کرکے حاصل کیا گیا، کیوں کہ وہ بنیادی اور اصل مآخذ ہی پر انحصار کرتے تھے۔اُن کے جمع کردہ یہ نادر و نایاب مخطوطے بھی اِس کتب خانے کا حصّہ ہیں۔اِن مخطوطات کی کُل تعداد190ہے۔

یہاں پر ڈاکٹر جمیل جالبی کے خطوط کا ذخیرہ بھی رکھا گیا ہے۔یاد رہے، ڈاکٹر جمیل جالبی کو دو ہزار، پانچ سو لوگوں نے خطوط لکھے، جب کہ لکھے گئے خطوط کی تعداد 13787 ہے۔ گوشۂ جمیل جالبی میں جہاں اُن کی اپنی تصانیف موجود ہیں، وہیں متصل الماریوں میں ایسی کتب بھی محفوظ کی گئی ہیں، جن پر مصنّفین کے دستخط ثبت ہیں۔ اِن دستخط شدہ کتب کی کُل تعداد3979ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے 73 برسوں میں کِس کِس سے ملاقات کی، تقریب بحرِ ملاقات کیا تھی، کس کس کی مدد کی، کن پروگرامز میں تنہا یا اہلیہ کے ساتھ شریک ہوئے، کون کون اُن کا مہمان ہوا؟ یہ سب معلومات ہمیں اُن روز نامچوں سے ملتی ہیں، جو وہ لکھتے رہے اور اب اِس لائبریری کا حصّہ ہیں۔

اِسی طرح یہاں ڈاکٹر جمیل جالبی کی تصاویر پر مشتمل30 البم بھی رکھے گئے ہیں، جن کی مدد سے اُن کی زندگی کے مختلف ادوار سے آشنائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ لائبریری کے ذخیرے میں ٹیپ ریکارڈ، فلاپی ڈسکس، سی۔ ڈیز وغیرہ بھی ہیں۔ ان کی دو اقسام ہیں، ایک تو وہ جو ڈاکٹر جمیل جالبی کی آواز میں ہیں، مثلاً مختلف تقاریب میں خطبات اور دوسرے وہ آوازیں اور پروگرام، جن میں وہ بحیثیت مقرّر، صدر یا مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔ڈاکٹر جمیل جالبی کے ذخیرے میں 46قلمی مسوّدات بھی تھے، جو اب اِس کتب خانے کا حصّہ ہیں۔

واضح رہے، یہ ایک شخصی کتب خانہ ہے اور یہاں قدیم و نادر مواد بھی موجود ہے۔ لہٰذا، ان کی حفاظت کے لئیسیلوفن، گتا، پلاسٹک فولڈرز، کاغذی لفافے استعمال کیے جاتے ہیں۔ نیز، منتخب اور مختصر معلومات کمپیوٹر پر محفوظ کرنے کا عمل بھی جاری ہے۔ لائبریری میں تعطیلات کے دَوران باقاعدگی سے کیٹرے مار ادویہ کا چھٹرکاؤ کیا جاتا ہے۔ قصّہ مختصر، اِس کتب خانے کے ذریعے ہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ مختلف النّوع مواد آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کر دیا جائے۔

لائبریری کے قیام کے مقاصد

* ڈاکٹر جمیل جالبی کی تحریروں کی حفاظت، ترتیب اور معلومات کی ترسیل۔

* اہم علمی وَرثے تک محقّقین کی رسائی۔

* ڈاکٹر جمیل جالبی سے متعلق لوازمے کا حصول، تنظیم اور محقّقین کے لیے دست یابی۔

* اردو لسان و ادب پر خصوصاً اور دیگر موضوعات سے متعلق معلومات تک رسائی۔

* اندرون کتب خانہ مطالعے کی سہولت کی فراہمی۔

* محقّقین کو مطلوبہ سہولیات بہم پہنچانا۔

* دیگر ممالک اور تحقیقی اداروں سے ڈاکٹر جمیل جالبی سے متعلق تحقیقی مواد کا حصول۔

* مخطوطات، اہم دستاویزات و مسوّدات کو محفوظ و مرتّب کرنا۔

* کتابی و کتب خانوی تقاریب کے انعقاد میں تعاون۔

سنڈے میگزین سے مزید