جل رہے ہیں گلاب غزہ میں
بُجھ گئے ماہتاب غزہ میں
لکھ رہے ہیں شباب غزہ میں
حوصلوں کی کتاب غزہ میں
امن و انصاف کے عَلم بردار
بن کے اُترے عذاب غزہ میں
آگ برسا رہا ہے رات اور دن
ظلم کا آفتاب غزہ میں
جوئے خوں بہہ رہی ہے آنکھوں سے
خشک سارے سحاب غزہ میں
زعمِ باطل کی خُود پسندی کو
مِل رہا ہے جواب غزہ میں
جگمگاتا ہے کس طرح ایماں
دیکھیے آب و تاب غزہ میں
اُٹھ رہی ہیں بریدہ جسموں سے
خوشبوئیں بے حساب غزہ میں