• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حسن شبر
حسن شبر | 31 جنوری ، 2024

1970 سے 2024: جیل سے الیکشن لڑنے والے سیاستدان

8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے کئی بڑے نام جیل سے الیکشن لڑ رہے ہیں، یہ پہلی بار نہیں کہ کوئی سیاستدان جیل سے الیکشن میں حصہ لے رہا ہو، اس سے قبل ماضی میں بھی بیشتر قیدی سیاستدانوں نے نا صرف انتخابات میں حصہ لیا بلکہ کامیاب بھی ہوئے۔

ماضی میں کون جیل سے الیکشن لڑ چکا اور اور کون کون اس مرتبہ جیل سے الیکشن لڑ رہا ہے یہ بتانے سے پہلے آپ یہ جان لیجئے کہ پاکستان کا آئین جیل سے الیکشن لڑنے کی اجازت دیتا ہے، نیز آئین پاکستان  یہ اجازت اس صورت میں دیتا ہے کہ اگر جیل میں قید شخص کو مجرم قرار نہ دیا گیا ہو۔

پاکستان کی تاریخ کے سب سے پہلے عام انتخابات پر نظر ڈالیں تو 1970ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سیالکوٹ سے مولانا کوثر نیازی نے جیل سے انتخاب لڑا اور کامیاب ہوئے،  بعدازاں انہیں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی کابینہ میں بھی شامل کیا۔

پیپلز پارٹی سے ہی تعلق رکھنے والے رانا مختار اور شمیم احمد خان نے بھی 1970ء کے انتخابات میں جیل سے حصہ لیا۔

رانا مختار قومی اسمبلی اور شمیم احمد خان پنجاب اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔

الیکشن1977ء کیلئے چوہدری ظہور الہٰی نے بھی پنجاب اسمبلی کی نشست کے لیے جیل سے قسمت آزمائی تو اس وقت ان کی انتخابی مہم ان کے بیٹے چوہدری شجاعت حسین اور بھتیجے چوہدری پرویز الہٰی نے چلائی۔

انتخابی مہم کے دوران جلسے میں چوہدری ظہور الہٰی کی تصویر کرسی پر رکھی جاتی تھی۔

 1985ء میں غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے والے انتخابات میں شیخ روحیل اصغر اور ان کے چھوٹے بھائی شیخ شکیل ایک تنازع کی وجہ سے جیل میں تھے تاہم دونوں بھائیوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور ایک بھائی قومی اسمبلی اور دوسرے پنجاب اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔

اکتوبر 1990ء کے انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کے پیپلز پارٹی کے 4 امیدواروں آصف زرداری، آغا سراج درانی، پیر مظہرالحق اور غلام حسین انٹر نے جیل سے انتخاب لڑا تھا اور کامیابی حاصل کی تھی۔

بعدازاں 2002ء کے الیکشن کے دوران آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب کیس کا سامنا کرنے والے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید ہاشمی نے اسیری کے دوران الیکشن لڑا۔

ان انتخابات میں جاوید ہاشمی لاہور سے قومی اسمبلی کے رکن منتحب ہوئے جس کے بعد ان کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری ہوئے تھے۔

انہی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے جہانگیر بدر نے بھی جیل سے الیکشن لڑا تھا تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔

علاوہ ازیں 2002ء کے انتخابات میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا اعظم طارق نے بھی جیل سے انتخاب لڑا تھا جس میں جھنگ سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے وہ کامیاب ہوئے تھے۔

 آئندہ ماہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں محمود الرشید کے علاوہ عالیہ حمزہ اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ صنم جاوید جیل سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی پی 32 گجرات کی حد تک پرویز الہٰی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔

علاوہ ازیں 9 مئی واقعات کے بعد حراست میں لی جانے والی پی ٹی آئی کی رہنما یاسمین راشد بھی اس مرتبہ جیل سے این اے 130 سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی 9 مئی مقدمات میں زیر حراست ہیں اور ان کے راولپنڈی کے الیکشن ٹریبونل نے ان کے حلقہ این اے 56 اور 57 سے کاغذاتِ نامزدگی منظور کیے ہیں۔