• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 06 فروری ، 2024

الیکشن 2024 ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات کیوں کہلائے جا رہے ہیں؟

8 فروری کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے بڑے اور اہم ہونے والے ہیں۔

مندرجہ ذیل اعداد وشمار آپ کو 2024 کے الیکشن کی اہمیت سے آگاہ کریں گے۔

ملکی آبادی اور رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد

دنیا کا پانچواں  سب سے زیادہ آبادی والا ملک ’پاکستان‘ اپنے اگلے وزیر اعظم کا انتخاب کرنے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان کی کُل آبادی 24 کروڑ 28 لاکھ 28 ہزار سے زائد ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ان انتخابات میں 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز انتخابی عمل کا حصہ بننے گے۔ یہ دنیا میں پانچویں سب سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ہے جو قومی اسمبلی کے 266 نمائندوں کو منتخب کرکے 16ویں پارلیمنٹ کی تشکیل دیں گے۔

اس سے قبل 2018 کے انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 60 لاکھ سے زائد تھی جبکہ 2013 کے انتخابات میں 8 کروڑ 61 لاکھ سے زائد تھی۔

پنجاب کی 57 فیصد، خیبر پختونخوا کی 53 فیصد آبادی رجسٹرڈ ووٹر ہے جبکہ سندھ اور اسلام آباد میں ووٹرز آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں۔ اسی طرح بلوچستان میں آبادی کا صرف 36 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔



نوجوان ووٹرز کی تعداد سب سے زیادہ

ملک بھر سے رجسٹرڈ ووٹرز 44.22 فیصد ووٹرز 35 برس سے کم عمر ہیں، جو انتخابات پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ اس کے بعد 22.3 فیصد ووٹرز 36 سے 45 برس کے ہیں۔


مرد و خواتین ووٹرز کی تعداد

ان رجسٹرڈ ووٹرز میں 2018 کی نسبتاً خواتین ووٹرز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ملک کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے جبکہ اس بار 44.64 فیصد خواتین رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔

دوسری جانب ملک کی آبادی میں 51 فیصد آبادی مردوں کی ہے جن میں سے 55 فیصد سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز ہیں۔


پولنگ اسٹیشنز

ان ووٹرز کے لیے ملک بھر میں 90 ہزار 675 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ ان میں 50 ہزار 944 پولنگ اسٹیشنز پنجاب، 19 ہزار سے زائد سندھ، 15 ہزار 697 خیبرپختونخوا اور 5 ہزار سے زائد بلوچستان میں قائم کئے گئے ہیں، جہاں ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں۔


قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار

8 فروری کے انتخابی دنگل میں 17 ہزار 816 امیدوار قومی اور صوبائی نشستوں کے لیے حصہ لے رہے ہیں، جن میں سے 16 ہزار 930 مرد جبکہ 882 خواتین امیدوار ہیں شامل ہیں۔ اس بار 4 خواجہ سرا بھی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

ان امیدواروں میں سے 6 ہزار 31 کا تعلق ملک کی 167 رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں سے ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے بعد اس کے امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں، جس کے باعث اس بار آزاد امیدواروں کی تعداد 11 ہزار 785 ہوگئی ہے۔


قومی و صوبائی نشستوں کی تعداد

رواں انتخابات میں قومی اسمبلی کی کُل 336 نشستیں ہیں جن میں سے 266 عام نشستیں ہیں۔ جبکہ 70 مخصوص نشستیں ہیں جن میں سے 60 خواتین اور 10 اقلیتوں کے لیے ہیں۔


صوبائے سندھ

سندھ کی صوبائی اسمبلی کی کُل 168 نشستوں میں سے 130 جنرل جبکہ 38 مخصوص نشستیں ہیں۔ ان میں 29 خواتین اور 9 اقلیتی نشستیں ہیں۔


صوبائے پنجاب

پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی کُل 371 نشستوں میں سے 297 جنرل جبکہ 74 مخصوص نشستیں ہیں۔ ان میں 66 خواتین اور 8 اقلیتی نشستیں ہیں۔


صوبائے خیبر پختونخوا

کے پی کے کی صوبائی اسمبلی کی کُل 145 نشستوں میں سے 115 جنرل جبکہ 30 مخصوص نشستیں ہیں۔ ان میں 26 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں ہیں۔


صوبائے بلوچستان

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی کُل 65 نشستوں میں سے 51 جنرل جبکہ 14 مخصوص نشستیں ہیں۔ ان میں 11 خواتین اور 3 اقلیتی نشستیں ہیں۔




اخراجات

اخراجات کا تخمیہ لگایا جائے تو رواں انتخابات ملک کی تاریخ کے مہنگے ترین انتخابات ہیں جس کے لیے 42 ارب روپے کا خطیر  بجٹ مختص کیا گیا ہے جو کہ 2018 کے انتخابات کے لیے مختص کی گئی رقم سے دُگنا ہے۔


بیلٹ پیپرز

آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کے باعث ان انتخابات کے لیے 26 کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کیلئے سبز اور صوبائی اسمبلی کے لیے سفید پیپر چھاپا گیا ہے۔