• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسٹاف رپورٹر
اسٹاف رپورٹر | 25 مارچ ، 2024

پاکستان کے سدا بہار فنکار، 60 برس کے ہوگئے مگر پھر بھی تندرست اور جواں

کراچی( رپورٹ:اختر علی اختر)’’ابھی تو میں جوان ہُوں‘‘، تھیٹر، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور فلموں میں کام کرنے والے پاکستان کےسَدا بہار فنکاروں نے زندگی کی 60سے زیادہ بہاریں دیکھ لیں، مگر وہ آج بھی پُوری توانائی اور تندرستی کے ساتھ شوبزنس انڈسٹری میں کل کی طرح کام کررہے ہیں۔ 

بشریٰ انصاری67،بہروز سبزواری 67،زیبا شہناز71، روبینہ اشرف63، صبا حمید66،انور مقصود84 برس کی عمر میں بھی متحرک ، سہیل احمد 60،افتخار ٹھاکر65،ایاز خان68 ،شہزاد رضا 67 اور عرفان کھوسٹ 71 برس کے باوجود کم عمر دکھائی دیتے ہیں ۔ فنکاروں کی یہ خُوبی ہوتی ہے کہ وہ خود کو اس طرح فِٹ رکھتے ہیں کہ بڑھاپا ان کے قریب بھی نہیں بھٹکتا۔ان کے فینز انہیں دیکھ دیکھ کر بوڑھے ہوجاتے ہیں،مگر یہ 70اور80برس کے ہونے کے باوجود بھی جوان اور کم عمر دکھائی دیتے ہیں۔

آج ہم سب سے پہلے سدا بہار فنکارہ بشریٰ انصاری کی بات کریں گے، جن کی عمر اس وقت 67برس ہے، لیکن وہ اپنی عمر کے برعکس جوان نظر آتی ہیں۔

 صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکارہ بشریٰ انصاری کو شوبزانڈسٹری میں کام کرتے ہوئے 50برس ہوگئے ہیں، لیکن اُن کے فن میں کوئی کمی نظر نہیں آتی، وہ آج بھی تھیٹر،ٹیلی ویژن اور فلموں میں جاندار اداکاری کرتی ہوئی دِکھائی دیتی ہیں۔ بشریٰ انصاری کومزاحیہ ٹیلی ویژن پروگرام ’’ففٹی ففٹی‘‘سے غیرمعمولی شہرت ملی۔

 اُس کے بعد انہوں نے معین اختر اور انور مقصود کے ساتھ مل کر درجنوں کامیاب پروجیکٹس کیے اور دُنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ ڈراما سیریل ’’تاکے کی آئے گی بارات‘‘ میں انہیں ’’صائمہ چوہدری‘‘ کے کردار میں بے حد پسند کیا گیا ، علاوہ ازیں ڈراما سیریل’’اُڈاری‘‘ اور ’’تیرے بِن ‘‘ میں بھی اُن کی لاجواب پرفارمنس نے ناظرین کے دل جیت لیے تھے۔

67برس کے بہروز سبزواری نے ٹیلی ویژن ڈرامے ، تنہائیاں کے کردار،قباچہ،سے ایسی شہرت ملی کہ قباچہ ان کا نام پڑ گیا۔

اس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔بے شمار ڈراموں کے علاوہ چند فلموں میں بھی کام کیا۔

صدارتی ایوارڈ یافتہ71برس کی مزاحیہ اداکارہ زیبا شہنازنے ’’ففٹی ففٹی‘‘سے اپنی پہچان بنائی، اُس وقت وہ اپنے فن کی بلندیوں پر تھیں، ڈراما سیریل ’’سچ مچ‘‘ بشر مومن‘اُمراؤ جان ادا‘سلور جوبلی شو اور اسٹیج ڈرامے ’’پردے میں رہنے دو‘بکرا قسطوں پہ، میں اُن کی دلچسپ پرفارمنس کو سراہا گیا۔ ہدایتکارہ شمیم آراء کی سپرہٹ فلم ’’مُنڈا بِگڑا جائے‘‘ میں عمدہ کردار نگاری پر زیبا شہناز کو نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

63برس کی روبینہ اشرف نے درجنوں ٹیلی ویژن ڈراموں میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ انہیں ڈراما سیریل ’’پسِ آئینہ‘کسک‘سیڑھیاں‘خدا اور محبت‘ایک ستم اور‘ ہاسٹل‘ تُم بِن کیسے جیا جائے، میں پسند کیا گیا۔

 انہوں نے ہدایتکار وجاہت روف کی فلم ’’لاہور سے آگے‘‘میں بھی کردارنگاری کی۔

66برس کی صبا حمید آج بھی کل کی طرح جوان نظر آتی ہیں اور اپنے ڈراموں کے کرداروں کو ڈوب کر ادا کرتی ہیں۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ صبا حمید کی صاحبزادی میشا شفیع نے بھی اداکاری اور موسیقی میں اپنی شناخت بنائی۔ صبا حمید کے قابل ذکر ڈراموں میں بارش کی آنسو، قیدِ تنہائی، پیارے افضل، صنفِ آہن اور دیگر اَن گنت ٹی وی ڈرامے شامل ہیں۔ 

صبا حمید نے ڈراموں کے ساتھ چند فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دِکھائے۔ سپر ہٹ فلم’’جوانی پھر نہیں آنی‘‘ ’’کاف کنگنا‘‘اور ’’پنجاب نہیں جاؤں گی‘‘میں فلم بینوں نے انہیں پسند کیا۔

84برس کے انور مقصود نے اپنی زندگی میں اَن گنت کامیابیاں اپنے نام کیں، وہ گزشتہ 60برسوں سے ڈرامے اور شوز کررہے ہیں، اُن کی کاٹ دار تحریر اپنا رنگ جمالیتی ہے۔ 

اُن کے مقبول پروگراموں میں،لُوز ٹاک،سلورجوبلی،اسٹوڈیو ڈھائی،سیاچن،پونے14اگست،آنگن ٹیڑھا،ہالف پلیٹ،ففٹی ففٹی،سمیت کئی شوز اورڈرامے شامل ہیں۔

 انہوں نے 45برس تک معین اختر کے ساتھ کام کیا۔ ان دونوں کی جُوڑی کو کافی پسند کیا گیا۔60برس کے سہیل احمد نے مزاحیہ اداکاری میں اپنی لاجواب پرفارمنس کا لوہا منوایا ۔

 اُنھیں شوبز کی دنیا میں ’’عزیزی‘‘ کے کردار سے بے پناہ شہرت حاصل ہوئی۔ ٹیلی ویژن کے علاوہ انہوں نے فلموں میں بھی دلچسپ کردار نبھائے۔ فلم’’گھبرانہ نہیں ہے،ٹِچ بٹن،ہوئے تم اَجنبی،پنجاب نہیں جاؤنگی، اور دَم مَستم‘میں خوبصورت کردار نبھائے ۔65برس کے افتخار ٹھاکر کو تھیٹر سے بے پناہ مقبولیت اور کامیابی حاصل ہوئی۔ 

صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار نے اپنی زندگی فن کے نام کررکھی ہے ، اُنہیں فلم ’’سپر پنجابی‘ ٹیکسالی گیٹ‘اور ٹی وی پروگرام ’’چوہدری اینڈ سنز‘‘میں سراہا گیا۔68برس کے ایاز خان کواُداس چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کا فن خُوب آتا ہے، وہ جس محفل میں جاتے ہیں، اپنی لاجواب مزاحیہ پرفارمنس سے رنگ جمادیتے ہیں، اُنہیں ابتداء میں ٹیلی ویژن پروگرام’’ففٹی ففٹی‘‘سے پہچان ملی۔

 ایاز خان 50برس سے شوبز کی دنیا میں پوری توانائی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ ہدایتکار نبیل قریشی کی فلم ’’قائد اعظم زندہ باد‘‘میں بھی ان کی اداکاری کو پسند کیا گیا۔

تاہم زندگی کی 5دہائیاں فنِ اداکاری کو دینے والے اس مایہ ناز فنکار کو ان تک صدارتی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔67برس کے شہزاد رضا نے 50برس سے زیادہ اسٹیج کو دیئے۔

انہوں نے لیاقت سولجر، عمر شریف اور معین اختر کے ساتھ لاجواب اسٹیج ڈراموں میں کام کیا۔

ان کی جوڑی لیاقت سولجر کے ساتھ بے حد مقبول ہوئی۔ وہ آج بھی مختلف ٹی وی ڈراموں میں شاندار کرداروں میں نظر آتے ہیں۔61 برس کے عرفان کھوسٹ کو کون نہیں جانتا۔ ٹیلی ویژن ڈراما سیریز’’اندھیرا اُجالا‘‘کا کردار ’’ڈائریکٹ حوالدار کرم داد‘‘نے اُنھیں شہرت کے ساتویں آسمان پر پہنچا دیا تھا۔ 

بعدازاں اُنہیں فلموں میں بھی پسند کیا گیا۔ شعیب منصور کی فلم ’’بول‘‘سید نور کی ’’تیرے باجرے کی راکھی‘‘یاسر نواز کی ’’رانگ نمبر ٹو‘‘میں عرفان کھوسٹ نے عمدہ پرفارمنس دی ان کے صاحبزادے سرمد کھوسٹ نے بھی اپنے والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے فنِ اداکاری اور ڈائریکشن میں خوب نام کمایا۔