• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسٹمز ایکٹ 1969ء میں ترمیم کر کے نئی شق 194 شامل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) فنانس بل 2024ء میں چیئرمین ایف بی آر نے کسٹمز ایکٹ 1969ء میں سیکشن 194شامل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت اپیلٹ ٹربیونل میں اپیلیں دائر ہوا کریں گی،ایڈیشنل کلکٹر اور اس سے سینئر کسٹمز آفیسر کے آرڈر کیخلاف خصوصی ٹربیونل اپیل سنا کرے گا ۔ ذرائع کے مطابق یکم جولائی سے فنانس ایکٹ 2024ء کے تحت کسٹمز‘ فیڈرل ایکسائز اور ٹیکسز کے معاملات پر عملدرآمد ہو گا۔ پہلے نمبر پر کوئی بھی شخص یا کسٹم کا افسر جو مندرجہ ذیل احکامات میں سے کسی ایک سے متاثر ہو‘ ایسے احکامات کیخلاف اپیلٹ ٹربیونل میں اپیل کر سکے گا۔ کسٹمز کے کسی افسر کا ایسا فیصلہ یا حکم جو ایڈیشنل کلکٹر کے عہدے سے کم نہ ہو دفعہ 179کے تحت کلکٹر اپیل کو دفعہ 193کے تحت دیئے گئے حکم کیخلاف اپیل کر سکے گا۔ اسی طرح دفعہ 195کے تحت دیئے گئے حکم کیخلاف بھی اپیل ہو سکے گی۔ ڈائریکٹر جنرل کسٹمز اویلیوایشن کی ذیلی شق ڈی کے تحت نظرثانی میں دیا گیا دفعہ 25کے حکم کیخلاف اپیل دائر ہو سکے گی بشرطیکہ ایسی اپیل کو کم از کم دو ممبرز پر مشتمل ایک خصوصی بنچ سماعت کرے جس میں ایک عدالتی رکن اور ایک تکنیکی رکن ہو گا۔ عدالتی رکن سے مراد انصاف ڈویژن اور تکنیکی رکن سے مراد محکمہ کسٹمز سے لیا گیا حاضر سروس یا ریٹائرڈ افسر ہو گا۔ اس خصوصی بنچ کی صدارت خود چیئرمین کسٹمز اپیلٹ ٹربیونل کیا کریگا۔ اگر کسی خاص اور غیر معمولی وجوہات کی بناء پر چیئرمین خود صدارت نہ کر سکے تو چیئرمین بنچ کو دوبارہ تشکیل دے سکے گا۔ چیف کلکٹر آف کسٹمز کے اس ایکٹ اور اسکے تحت بنائے گئے قواعد کے تحت دیئے گئے اپیلٹ حکم یا نیم عدالتی حکم کیخلاف اپیل بشرطیکہ ایسی اپیل کو ایک خصوصی بنچ سنے گا جس میں ایک ٹیکنیکل ممبر اور ایک جوڈیشل ممبر ہوا کریگا۔ بشرطیکہ اپیلٹ ٹربیونل اپنی صوابدید پر ذیلی دفعہ ایک میں بیان کردہ حکم کے حوالے سے اپیل کو قبول کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔ بغیر مالک کو دفعہ 181کے تحت ضبطگی کے بجائے جرمانہ ادا کرنے کی آپشن دیئے بغیر ضبط کی گئی اشیاء کی قیمت یا کسی متنازع کیس میں سوائے اس کیس کے جہاں کسٹمز ڈیوٹی کی شرح یا قیمت کے تعین کے متعلق کوئی سوال زیر بحث ہو یا زیربحث نقاط میں سے ایک ہو‘ ملوث ڈیوٹی کا فرق یا ملوث ڈیوٹی یا ایسے حکم کے ذریعے مقرر کردہ جرمانہ یا سزا کی رقم پچاس ہزار روپے سے زیادہ نہ ہو۔
اہم خبریں سے مزید