اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں فضائی آلودگی کی بنیادی وجہ ہے ’’پاکستان کے سیاہ بادلوں ‘‘کے عنوان سے ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں استعمال ہونے والے پیٹرول اور ڈیزل میں موجود سبلز اور بینزین کے آتش پذیر ہونے سے پارٹیکیولیٹ مادہ پیدا ہوتا ہے ۔ اس تحقیقی رپورٹ کو امریکہ میں قائم تھنک ٹینک پیپری کے تحت انجینئر ارشد ایم عباسی نے تیار کیا ہے ۔ گو کہ یورو۔5فیول اسٹنڈرڈز ضرررساں اخراج کو روکنے کےلیے 2008 میں تجویز کئے گئے لیکن اوگرا اور وزارت پیٹرولیم کی جانب سے اس کا اطلاق نہیں ہوا ۔ دریں اثنا بھارت اور چین نے جیسے کے یورو 6 اسٹینڈرڈز اختیار کئے ۔ پاکستان ریفائنری کو اپ گریڈ کرنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ ہائیدروکاربن نائٹرو آکسائیڈ اور پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم) کی تعداد کم کی جاسکتی ہے ۔ جس کے لیے بیرونی فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں فضائی معیار کا بحران ایک المیہ ہے جس کی وجہ سے لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ ماہ لاہور کا لڑکھڑاتا ائیر کوالٹی انڈیکس ایک مستقل یاددہانی ہے ۔ایک وقت کے شفاف آسمان اب زہر آلود دھند میں لپٹے ہوئے ہیں ۔ جس نے شہریوں کی سانسیں چھین لی ہیں اس رپورٹ میں صورتحال سے خبردار کئے جانے کے باوجود اقتدار کے ایوانوں میں ذمہ داروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قدیم صنوبر کے جنگلات کی کٹائی سے ماحول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔