• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلوسسٹر شائر میں دسمبر کے دوران گھریلو زیادتیوں کے الزام میں 244 افراد گرفتار

لندن (پی اے ) گلوسٹر شائر پولیس نے گھریلو زیادتیوں کے الزام میں دسمبر کے دوران 244 کرسمس پر6اور سال نو پر9افراد کو گرفتار کرلیا،85فیصد سےزیادہ افرادکو دسمبر کے آخری 9دنوں23دسمبر سے31 دسمبر کے دوران گرفتار کیاگیا گرفتار کئے جانے والے تمام ملزمان مرد ہیں ،گلوسسٹر شائر پولیس کا کہناہے کہ گھریلو تشدد کے الزام میں گرفتاریاںاو ر گھریلو تشدد کی شکایات دونوں ہی جولائی کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں،چیف سپرنٹنڈنٹ کیری پیٹرسن کا کہناہے کہ وہ گھریلو تشدد یا زیادتیوں سے متعلق جرائم کا ڈیٹا اس امید پرجاری کررہی ہے کہ گھریلو تشدد اور زیادتیوں کے واقعات منظر عام پر آنے سے لوگوں کے طرز عمل اور رویئے میں تبدیلی آسکے ۔گلوسسٹر شائرپولیس کا کہناہے کہ یکم دسمبر سے31 دسمبر گھریلوجھگڑوں،تشدد اور زیادتیوں کے مجموعی طورپر 244 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن کا اوسط تقریباً 8 یومیہ بنتاہے۔ کرسمس پر اپنی اہلیہ ،سابق اہلیہ یا فیملی کے کسی رکن پر جسمانی تشدد یا تشدد کے ذریعے ہراساں کرنےکے شبہے میں 5 افراد کو جبکہ کرسمس پر جسمانی تشدد کرنے کے الزام میں اور 7 افراد سال نو پر جسمانی تشدد یا آگ لگانے کی دھمکیاں دینے پر 7 افراد کو گرفتار کیا گیا ،گرفتار کئے جانے والوں میں سب سے کم عمر نوعمر کی عمر30 سال ہے جبکہ سب سے زیادہ معمر ملزم کی عمر80 سال ہے ۔11 خواتین کو بھی حراست میں لیاگیا جن میں 7 پر جسمانی تشدد کرنے کا شبہ تھا جبکہ4 کو ہراساں کرنے امن عامہ میں خلل ڈالنے قتل کی دھمکیاں دینے اور مجرمانہ نقصان پہنچانے کے الزام میں حراست میں لیاگیا،جن لوگوں کو حراست میں لیاگیا ان میں 30 سالہ ایک نوجوان شامل ہے جس پر اپنی بہن پر حکم چلانے اور40 سالہ ایک شخص شامل ہے جس نے اپنی اہلیہ کے منہ پر مکا ماردیاتھا ۔یہ اعدادوشمار گزشتہ سال دسمبر سے کچھ کم ہیں گزشتہ سال دسمبر میں مجموعی طورپر 259 افراد کو گرفتار کیاگیاتھا ،افسوس کہ اس سال ہمارے ملک میں بعض لوگوں نے کرسمس بھی خوشی کے ساتھ نہیں منایا اور سابق پارٹنرز یا فیملی ارکان کی جانب سے زیادتیوں کی شکایت پر ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔ پولیس کا کہناہے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیاگیا ان کے رویئے قطعی ناقابل قبول تھے اور ان میں سے بہت سوں کو اپنے طرز عمل کے نتائج بھگتنا پڑیں گے ،پولیس کا کہناہے کہ ہم چاہتے کہ ظلم وزیادتی کا شکار ہونے والوں کو یہ معلوم ہو کہ ہم ان کی مدد کیلئے موجود ہیں ۔

یورپ سے سے مزید