• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک، سویڈن تعلقات کی سالگرہ پر ڈاکٹر عارف کسانہ کی کتاب کی تقریب رونمائی

اسٹاک ہوم(زبیر حسین) بیرون ملک رہنے والے ہی اصل میں پاکستان کے سفیر ہیں اور وہ گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ دنیا میں وہی اقوام ترقی کرتی ہیں جو کتاب سے محبت کرتی ہیں۔ پاکستان اور سویڈن کے سفارتی تعلقات کی75ویں سالگرہ کے موقع پر ڈاکٹر عارف کسانہ کی کتاب وطن ثانی کا شائع ہونا قابل تحسین ہے۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن ملک بھر میں کتاب بینی کے فروغ کے لئے اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد کے احمد فراز آڈیٹوریم میں سویڈن میں مقیم مصنف ڈاکٹر محمود کسانہ کی تصنیف "وطن ثانی" کی تقریب پزیرائی میں کیا۔ اس پروقار تقریب کے مہمان خصوصی سابق وفاقی سیکرٹری کابینہ سید ابو احمد عاکف (ستارہ امتیاز) تھے جبکہ نظامت کے فرائض نیشنل بک فاؤنڈیشن کی شعبہ اشاعت کی انچارج نازیہ رحمٰن نے بہت خوبصورتی سے سرانجام دیئے۔ انہوں نے شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز احسان اللہ کی تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف جاہ، سپین میں سفیر پاکستان ڈاکٹر ظہور احمد، سویڈن اور فن لینڈ میں سفیر پاکستان بلال حئی، اور قومی ہاکی ٹیم کے کپتان اصلاح الدین نے خصوصی ویڈیو پیغامات ارسال کئے اور "وطن ثانی" کی اشاعت پر عارف کسانہ کو مبارکباد پیش کی۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے سابق مشیر محمد صدیق نے کتاب کے مصنف کے حوالے سے تفصیلی اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ عارف کسانہ سویڈن میں تین دہائیوں سے مقیم اور وہ ایک متحرک شخصیت ہیں۔ انہوں نے بچوں کے لئے سبق آموز کہانیاں 1 اور 2 لکھی ہیں جنہیں نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کیا ہے اور ان کے اٹھارہ زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں۔ عارف کسانہ اقبال اکیڈمی اسکینڈے نیویا کے چئیرمین، اخوت سویڈن کے صدر، سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کے منتظم اور وفاقی ٹیکس محتسب کے سویڈن کے لئے اعزازی مشیر کی حیثیت سے اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ پیشہ کے اعتبار سے سویڈن کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی کارولنسکا انسٹیٹیوٹ میں طبی تحقیق سے وابستہ ہیں۔ ان کی انہی خدمات کے عوض انہیں صدر پاکستان سے میڈل آف ایکسیلنس مل چکا ہے۔ وطن ثانی سویڈن کے بارے میں تمام تر معلومات رکھتی ہے۔ یہ کتاب انگریزی خلاصہ کے ساتھ اسلام آباد میں سویڈن کے سفارت خانہ کے لئے بھی پیش کی گئی ہے۔ بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد سلیم نے کہا کہ انہیں اس تقریب میں شرکت کرکے بہت مسرت ہورہی ہے کیونکہ وطن ثانی کے مصنف ان کے عزیز ہیں۔ مصنف اور اہل خانہ کی طرف نیشنل بک فاؤنڈیشن کا تقریب کے انعقاد پر اور حاضرین کا شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ پاکستان کے سابق سفیر افراسیاب مہدی ہاشمی قریشی جو خود بھی کئی کتابوں کے مصنف ہیں کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنا آسان کام نہیں ہے اس کے لئے بہت محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ ایک صدقہ جاریہ ہے۔ انسان دنیا سے چلے جاتے پیں لیکن کتابیں زندہ رہتی ہیں۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ایم ڈی مراد علی مہمند نے کہا کہ لوگوں میں کتاب پڑھنے کا شوق بڑھ رہا ہے جس کی مثال کراچی میں ہونے والے حالیہ نمائش میں لوگوں کی بہت زیادہ دلچسپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن اچھی، معیاری اور سستی کتابوں کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے اور اس مقصد کے لئے ملک بھر میں مراکز قائم ہیں اور اب ہم سیالکوٹ میں بھی نیشنل بک فاؤنڈیشن کی بک شاپ قائم کررہے ہیں جو عارف کسانہ کا شہر بھی ہے۔ وطن ثانی عارف کسانہ کی پانچویں کتاب ہے جو نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کی ہے۔ یہ کتاب سویڈن کے بارے میں تمام تر معلومات کی حامل ہے۔ کتاب کے مصنف عارف محمود کسانہ نے اپنے ویڈیو خطاب میں نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ایم ڈی اور ادارے کا وطن ثانی کی تقریب پزیرائی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ شاید نیشنل بک فاؤنڈیشن کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی مصنف کی کتاب کی تقریب پزیرائی اس کی عدم موجودگی میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب سویڈن میں ان کی تین دہائیوں کے مشاہدات پر مشتمل ہے اور اسے اردو میں سویڈن کی گائیڈ کہہ سکتے ہیں جو سویڈن میں رہنے والوں اور وہاں جانے والوں کے لئے اہم معلومات اور راہنمائی کا باعث ہوگی۔ انہوں نے کیس کہ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے ایم ڈی مراد علی مہمند جس لگن اور محنت کے ساتھ کتاب بینی کے فروغ کے لئے کام کررہے ہیں، وہ قابل تحسین ہے۔ تقریب کے مہمان خصوصی سید ابو احمد عاکف سابق کیبنٹ سیکرٹری نے کہا کہ کتاب سے دوستی رکھنے والا ہی وطن دوست ہوسکتا ہے۔ ایک امریکی مصنف کے بقول کتاب نہ پڑھنے والے اور نہ پڑھ سکنے والوں میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عارف کسانہ سے ملاقات نہ ہوسکنے کے باوجود ہم دونوں میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخوت فاونڈیشن کے چئیرمین ڈاکٹر محمد امجد ثاقب جو کہ آج کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے لیکن بامر مجبوری تشریف نہیں لاسکے۔ وہ بھی سول سروس میں ان کے ساتھ تھے لیکن سرکاری ملازمت ترک کرکے انسانی خدمت کا عظیم فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ عارف کسانہ بھی اسی مشن پر پیں اور سویڈن میں اخوت کے لئے کام کررہے ہیں۔ شرکاء نے ان کا بہت خوشگوار اور پر لطف انداز کو بہت پسند کیا اور ان کے خطاب سے خوب مستفید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب مختلف موضوعات پر مضامین کا مجموعہ ہے اس اعتبار سے اس کا مطالعہ کرنا آسان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارف کسانہ نے وطن چھوڑنے کے المیہ پر لکھا ہے حالانکہ آج کل زیادہ تر لوگ وطن نہ چھوڑنے کےالمیہ پر بات کرتے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ملک کے لئے بہت خدمات میں ہیں اور ان کی جانب سے بھیجا جانے والا زر مبادلہ ملکی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے سویڈن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے لئے بجٹ کا بڑا حصہ وقف کیا جاتا ہے جس سے فلاحی مملکت وجود میں آتی ہے۔ تقریب کے آخر میں نازیہ رحمٰن نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور مہمانوں کی تواضع کا بھی اہتمام کیا گیا۔
یورپ سے سے مزید