• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ بندی کے باوجود بھارتی حکمرانوں کی پاکستان کے خلاف دھمکیاں دیکھ کر تجزیہ کاروں کی طرف سے ان خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ جنونی ہندوتوا کے بھرے میں آکر مودی حکومت آنے والے دنوں میں کسی بھی وقت پاکستان کے خلاف پھر سےجارحیت کا ارتکاب کرسکتی ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارت نے امریکا کی منت سماجت کرکے جو جنگ بندی کروائی، وہ عارضی ہے،تاکہ اس دوران پاکستان پر نئے حملے کی تیاری کی جاسکے۔اس کی تکمیل کرتے ہوئے جنگ بندی کے بعد سے اب تک وزیراعظم نریندر مودی سمیت ان کی جماعت سے تعلق رکھنے والے سرکردہ لیڈروں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سامنے آرہے ہیں۔پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کےمابین جنگ بندی پر جو اتفاق ہوا ہے، اس کی مدت اتوار18مئی تک ہے۔نائب وزیراعظم کے مطابق کشیدگی کم ہونے میں کچھ وقت لگے گا ۔دوسری طرف تنازع کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش ٹھکراتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے یہ بیان دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان اپنے باہمی مسائل دوطرفہ بات چیت کے ذریعے حل کریں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسا معاہدہ کیا جائے گا جوفریقین کیلئے قابل عمل ہو۔جے شنکر کا متذکرہ بیان اس حد تک توخوش کن ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کی میز پر آنے کا عندیہ دے رہا ہے،لیکن اس کے ساتھ ہی انہوں نے نریندر مودی کے الفاظ کو دہرایا ہے ،جس میںبھارت کی ایک نئی جارحیت اور اشتعال انگیزی کا پہلو نمایاں ہے۔بھارت کے انتہا پسند حلقوں کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کے تناظر میں آئی ایس پی آر کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اک بار پھر واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو پاکستان اس کا فوری اور سخت ترین جواب دے گا۔انہوں نے متنبہ کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سنگین کشیدگی باہمی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بھارت کے منفی طرز عمل سے جنگ بندی جاری نہیں رہ سکتی۔ان کے مطابق اس کے اثرات نہ صرف خطے پر پڑیں گے بلکہ یہ دنیا کیلئے خطرناک ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر ، ایئر چیف مارشل ظہیراحمد بابر سدھو ،نائب وزیراعظم اسحاق ڈاراور دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ جمعرات کے روز کامرہ ایئربیس کا دورہ کیا اور دشمن کی برتری کی خوش فہمی خاک میں ملانے والے پاک فضائیہ کے شاہینوں سے ملاقات کی اور انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ ایک روز قبل وزیراعظم اپنے انہی رفقا کے ہمراہ آپریشن بنیان المرصوص کی فرنٹ لائنز میں شامل افسروں اور جوانوں سے ملنےپسرور چھائونی سیالکوٹ بھی گئے۔انہوں نے معرکہ حق کی بےمثال تکمیل پر جمعہ کو قوم کے ساتھ یوم تشکر منایا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ بندی کی موجودہ صورتحال پر مطمئن اور مسئلہ کشمیر حل کرنےمیں پرعزم دکھائی دیتےہیں۔ عالمی برادری کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ بھارت،پاکستان کی تیزی سے ہونے والی معاشی ترقی روکنے کیلئے اپنے ہی بنائے گئے ڈرامے کے تحت پہلگام میںدہشت گردی کروانے کا الزام پاکستان پرلگا رہا ہے،حالانکہ گزشتہ25برسوں کی تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے خود دہشت گردی کا سامنا کرتے ہوئے اپنی 70ہزار انسانی جانوں اور اربوں ڈالرز کا نقصان اٹھایا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔اگر اقوام متحدہ خطے میں پائیدار امن و خوشحالی چاہتا ہےتو اپنی قرار دادوں پر عمل کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کو ان کا حق استصواب رائے دے کر کرے۔

تازہ ترین