اسلام آباد (جنگ نیوز/نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہاہے کہ آئین کے طریقہ کار کے تحت ہی کسی قانون کو کالعدم کیاجاسکتاہے، چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ سوال یہ ہے کہ کیا فوجداری الزام میں سزا یافتہ جیل سے پارٹی چلا سکتاہے جیل سے قیدی کا باہر رابطہ بھی نہیں ہوتا، صرف نااہل نہیں دیگر معاملات کو بھی فیصلے کے وقت مدنظر رکھیں گے۔تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے الیکشن ایکٹ 2017 کی مختلف دفعات کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت آج جمعہ تک ملتوی کردی ، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اس مقدمہ کافیصلہ کرتے وقت صرف نااہلیت ہی کو نہیں بلکہ دیگر معاملات کو بھی مدنظر رکھاجائے گا،عدلیہ ریاست کا اہم ترین ستون ہے، عدالت کوایسی عدالتی مثالیں پیش کی جائیں ، جس میں عدالت مخصوص فردکیلئے بنایا گیاقانون کالعدم قرار دیا گیاہو، آئین کے طریقہ کار کے تحت ہی کسی قانون کو کالعدم کیاجاسکتاہے، کیا فوجداری الزام میں سزا یافتہ جیل سے پارٹی چلا سکتاہے ،مسلم لیگ ن کے آئین سے پتہ چلتا ہے کہ اس پارٹی کا صدر کس قدر طاقتور ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہاہے کہ اس قانون میں گنجائش ہے کہ نااہل شخص پارٹی صدربن سکتاہے اور پارٹی سربراہ کااثررسوخ ہوتاہے لیکن ہم پارلیمنٹ کی بالادستی کومدنظر رکھ کر کس حد تک جاسکتے ہیں پارلیمنٹ قانون سازی کاسپریم ادارہ ہے ۔