آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمی ٰمیں امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل کیس کے ملزمان کی سزائیں کم یا ختم ہونے کیخلاف دائر کی گئی حکومت سندھ کی اپیلوں کی سماعت کے دوران اپیل گزار حکومت سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے سابقہ دلائل کو جاری رکھتے ہوئے کہاہے کہ میرے دلائل کا انحصار قانون شہادت کی دفعہ 4 پر ہے، تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سازش واضح ہوجاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں تحقیقات میں کچھ کمی رہ گئی ہے؟ دوران سماعت جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ ملزم کہہ رہا ہے مجھے مارا پیٹا بھی گیا، جج کے سامنے دیئے گیے بیان کوکیسے ماورائے عدالت بیان کہہ سکتے ہیں؟ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل بینچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو فاروق ایچ نائیک نے اپنے سابقہ دلائل کو جاری رکھتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس وقت ویڈیو لنک کے ذریعے ملزمان کا بیان ریکارڈ کرنا قانونی طور پر قابل قبول نہیں تھا،جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر سزا 2017 میں متعارف ہوئی,میرے دلائل کا انحصار قانون شہادت کے آرٹیکل چار پر ہے۔ملزم کے دو الگ الگ بیانات ہیں ۔بیان ریکارڈ کرانے کے بعد ملزم فہد کو جوڈیشل کر دیا گیا۔عمر شیخ اغوا کا مرکزی ملزم تھا اس نے اعتراف جرم بھی کیا،میڈیا اور پولیس کے علاوہ تمام لوگوں کو عدالت سے نکال دیا گیا تھا،میڈیا رپورٹس کیس کیساتھ منسلک ہیں۔ملزم سے کسی نے کوئی سوال نہیں پوچھا تھا اس نے خود ہی زبانی بیان دیا۔ ملزم عدالت میں آیا تو سب کو باہر نکال دیا گیا تھا،ہماری درخواست یہ ہے کہ تمام ملزمان آپس میں رابطے میں تھے، تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سازش واضح ہے۔ جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ ملزم کہہ رہا ہے مجھے مارا پیٹا بھی گیا، جج کے سامنے دیئے گیے بیان کوکیسے ماورائے عدالت بیان کہہ سکتے ہیں؟عاصف محمود آپکے گواہ کے طور پر بھی پیش ہوا لیکن اس نے کہا کوئی سازش نہیں ہوئی ہے ،ابھی فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہو جانے کی بناء پر کیس کی مزید کی سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔