اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی آئینی درخواست کی سماعت کے دوران رجسٹرار آفس کو اسلام آباد بار ایسوسی ایشن ،راولپنڈی بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی درخواستوں پر لگائے گئے اعتراضات پر درخواست گزار تنظیموں کو آگاہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے ،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود ،جسٹس اعجازالاحسن ،جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے بدھ کے روز سماعت کی تودرخواست گزار کے وکیل حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل اگلے سال ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ جائیں گے، ہمار ی استدعا ہے کہ ہماری درخواست پرجلد فیصلہ کیا جائے جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ بہت اہم اوربڑا کیس ہے،اسلئے ہم چاہتے ہیں وکلاء کا موقف پوری تسلی سے سن کر فیصلہ جاری کریں ، اگر کسی بنچ میں چارسے زیادہ اراکین ہوں تو معمول کے مقدمات متاثر ہوتے ہیں،درخواست گزار کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے پہلے پہلے ہم اس کیس کا فیصلہ جاری کردینگے، رجسٹرار آفس کے مطابق درخواستوں میں استعمال کی گئی زبان درست نہیں ہے ، کراچی بارایسوی ایشن کے وکیل رشید اے رضوی نے موقف اختیار کیا کہ رجسٹرار آفس کی جانب سے ہماری درخواستوں کو مقرر نہ کرنے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں ؟ہمیں ہماری درخواستوں پر لگائے گئے اعتراضات سے متعلق آگاہ کیا جائے تا کہ دوبارہ درخواستیں دائر کی جاسکیں، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے وکیل صلاح الدین نے بتایا کہ میری ترمیم شدہ درخواست بھی آج سماعت کیلئے مقرر نہیں کی گئی ہے جس پر عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت اگلے سال ماہ جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔