اسلام آباد(جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائزعیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق مقدمہ کے سپریم کورٹ کے دس رکنی بنچ کی جانب سے جاری کئے گئے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کیلئے 6رکنی بنچ کی تشکیل کیخلاف دائر اعتراضات سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک ،جسٹس مظہر عالم میاں خیل ،جسٹس سجاد علی شاہ ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پرمشتمل چھ رکنی لارجر بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی توایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی خرابی صحت کی بناء پر اس وقت ہسپتال میں داخل ہیں،انہوں نے استدعا کی ہے کہ اگر یہ عدالت اجازت دے تو وہ اپنے تحریری دلائل جمع کروادیں جبکہ درخواست گزار جسٹس قاضی فائز عیسی ٰکے وکیل منیر ے ملک نے دلائل دیتے ہوئے ذوالفقار بھٹو کیخلاف مقدمہ میں جسٹس دراب پٹیل کے اختلافی نوٹ کو بطور نظیر پیش کرتے ہوئے پڑھ کر سنایااور موقف اختیار کیا کہ مرکزی بینچ کی جانب سے نظر ثانی کی درخواستیں ہی سنے جانے کی مثالیں موجود ہیں،انہوں نے کہا کہ وہی بینچ نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت سکتا ہے جس نے مرکزی کیس کا فیصلہ جاری کیا ہو؟تاہم ججوں کی عدم دستیابی ایک الگ مسئلہ ہے، لیکن بنچ کے رکن ججوں کی تعداد پوری ہونی چاہئے،انہوںنے کہاکہ اگر عدالت کیلئے ناممکن نہ ہوتو اسی بینچ کو نظر ثانی کیس میں بیٹھنا چاہیے اور نظر ثانی کیس میں ججوں کی تعدا د کم نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی ان میں ر دو بدل ہونا چاہیئے ، بیگم سرینا عیسیٰ نے موقف اختیار کیا کہ میں مانتی ہوں کہ بینچ تشکیل دینا چیف جسٹس کا ہی اختیار ہے،مگر اس کیس میں وہ خود فریق بھی ہیں۔