واشنگٹن (جنگ نیوز )امریکی سپریم کورٹ نے 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دینے کے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں رہنے کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آخری کوشش کو ناکام بنا دیا۔
عدالت نے جمعہ کی شام اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے آرٹیکل تھری کے تحت نقائص پر مبنی ہونے کے سبب شکایات کا بل داخل کرنے کی تحریک رد کی جاتی ہے۔
اس فیصلے نے اس بات کو تقریباً یقینی بنا دیا ہے کہ 20 جنوری کو ٹرمپ کے جمہوری حریف جو بائیڈن 46 ویں امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پکسٹن کے ذریعے دائر کردہ قانونی چارہ جوئی میں مطالبہ کیا گیا کہ چار ریاستوں پینسلوینیا، جارجیا، مشی گن اور وسکونسن میں 10 ملین ووٹوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ان چاروں ریاستوں میں جو صدر ٹرمپ ہار گئے تھے، 50 امریکی ریاستوں میں سے 17 اور 120 ری پبلکن قانون سازوں نے بھی اس اقدام کی حمایت کی۔سپریم کورٹ نے لکھا کہ ٹیکساس نے جس طرح سے انتخابات کا انعقاد کیا ہے اس میں عدالتی طور پر سنجیدہ دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حیثیت میں نقائص پر مبنی ہونے کی وجہ سے شکایت رد کررہے ہیں۔
اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ نے ہفتے کے اوائل میں اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لئے ٹوئٹر پر جاکر ایک بار پھر غلط دعویٰ کیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔
انہوں نے عدالتی فیصلے کے گھنٹوں بعد ٹوئٹ کیا کہ سپریم کورٹ نے واقعتا ہمیں مایوس کیا ہے، اس میں کوئی حکمت، کوئی جرات نہیں۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ آپ امریکا کے صدر ہیں اور آپ نے ابھی ایک ایسے الیکشن میں حصہ لیا جہاں آپ کو تاریخ کے کسی بھی صدر کی نسبت زیادہ ووٹ ملے اور اس کے باوجود آپ ہار گئے۔