اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نےʼʼ قومی ایئرلائن پی آئی اے کی مبینہ طور پر اونے پونے داموں فروخت ʼʼسے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پی آئی اے کی کارکردگی سے متعلق جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے جبکہ پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی جانب سے ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظورکرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جنوری تک ملتوی کردی ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا اور کیسے کرنا ہے کا نہیں بتایا گیا؟ 2 ہزار بندہ نکال دو، 5 ہزار نئے بھرتی کرلو، یہ ہونا ہے آخر میں،چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سوموار کے روز کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کی رپورٹ میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ آئندہ کیا کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے؟ دو ہزار بندہ نکال دو، تین ہزار ادھر کر دو اور پھر پانچ ہزار نئے بھرتی کر لو، یہ ہونا ہے آخر میں۔پی آئی اے میں انتہائی پیشہ ورانہ افراد ہونے چاہئیں،دنیا میں بڑی بڑی ایئرلائنز بیٹھ گئی ہیں،کسی کمپنی یا کارپوریشن کو چلانے اور انٹرنیشنل سطح پر مقابلہ کرنے کے لیے بہت تجربہ درکار ہوتا ہے۔یہ رپورٹ جوجمع کرائی ہے یہ بیکار ہے،ہمیں نہیں بتانا کیا کام کرنا اور کیسے کرنا ہے،انکا کام ہے یہ خود کریں ، اگر یہ قابل ہوئے تو اپنا کام خود کر لیں گے،ہمیں توپی آئی اے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے ۔جس پر ارشد ملک کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے انگلینڈ نہیں جاسکتی ہے کیونکہ وہاں کی حکومت نے ہماری پروازوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی وزیر ہوابازی نے پارلیمنٹ میں بیان دیا ہے کہ پائلٹو ں کے لائسنس جعلی ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ نے خود بتایا ہے کہ ہمارے پائلٹوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اس کو ہٹانے کے لیے آپ نے کچھ نہیں بتایاہے؟پائلٹوں کے لائسنس کلیئر کرانے میں آپ نے سول ایوی ایشن کے ساتھ مل کر اب تک کیا کیا ہے؟اب تک کتنے پائلٹ جعلی لائسنس کی وجہ سے نکالے گئے ہیں یا ان پر پابندی لگائی گئی ہے؟کتنے پائلٹوں کو معطل کیا گیا ہے؟جس پر پی آئی اے کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ پی آئی اے کے 141 پایلٹوں کے لائسنس معطل ، 15 کے منسوخ جبکہ 5 کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے ہیں۔