گیریٹ ڈسکوری نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی فارنزک تصدیق کردی

November 25, 2021

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) امریکہ میں قائم ادارےگیریٹ ڈسکوری نے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی فارنزک تصدیق کردی، فارنزک لیب سے آڈیو ٹیپ میں کسی طرح کی ایڈیٹنگ کا پتہ چلانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ گریٹ ڈسکوری کا کہنا ہے کہ آڈیو کا فارنزک تجزیہ فیکٹ فوکس نامی ادارے نے کیا ہے۔ اس میں معاملات کو خفیہ رکھنے اور فارنزک رپورٹ عام نہ کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔ ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آڈیو جعلی ہے جبکہ نورانی کا کہنا ہے کہ اس آڈیو کے حوالے سے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تو وہ اس کا خیرمقدم کریں گے۔ گریٹ ڈسکوری کا کہنا ہے کہ پروفیشنل فارنزک ٹیسٹ کے بعد سرٹیفکٹ جاری کیا گیا تھا۔ ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کیلئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو قانون اور کسی وجہ کے بغیر نااہل کیا جائے اور جیل بھیج دیا جائے۔ گزشتہ اتوار کو اس آڈیو کی ریلیز کے بعد پاکستان میں ایک طوفان کھڑا ہوگیا اور آڈیو کو جعلی اور اصلی قرار دینے کیلئے فوری طورپر دو گروپ قائم ہوگئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وزراء اور ثاقب نثار کے حمایتی آڈیو کو جعلی اور اداروں پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اس آڈیو کو فوری طوپر جعلی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔ پیر کی رات ایک نجی ٹی وی چینل نے ایک نئی کلپ جاری کی، جس کے بعض حصوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ثاقب نثار کی فیکٹ فوکس آڈیو ثاقب نثار کی 2018 کی اسلام آباد کی تقریر والی ہے۔ تاہم نواز شریف اور مریم سے متعلق متنازعہ حصوں پر ابھی تک اعتراض نہیں کیا گیا، فوری طورپر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ آڈیو جعلی ہے لیکن فیکٹ فوکس کا کہنا ہے کہ آڈیو اصلی ہے اور فارنزک ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ یہ اصلی ہے اور اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ فارنزک لیب سے کہا گیا تھا کہ ٹیپ میں کسی بھی طرح کی ایڈیٹنگ، کسی چیز کا اضافہ یا حذف کیا جانا یا کسی اور سافٹ ویئر سے اس میں کی گئی مداخلت کا پتہ چلایا جائے۔ اس نمائندے سے بات کرتے ہوئے گیریٹ ڈسکوری کے ترجمان نے فیکٹ فوکس کی جانب سے سرٹیفکیٹ جاری کئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے فیکٹ فوکس کیلئے کام کیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تمام پروفیشنل فرمز کا طریقہ کار یہی ہے کہ وہ کلائنٹ کی اجازت کے بغیر کوئی ڈاکومنٹ عام نہیں کرتے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ فیکٹ فوکس یا رپورٹر احمد نورانی نے فارنزک لیباریٹری کو کیا ذمہ داری دی تھی تو ترجمان نے بتایا کہ گیریٹ ڈسکوری کلائنٹ کی اجازت کے بغیر قانونی طورپر فارنزک رپورٹ کا کوئی بھی حصہ کسی کو بھی نہ دینے یا جاری نہ کرنے کی پابند ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اپنے معیاری سمجھوتے کے تحت ہم اپنے انجام دیئے گئے کام کو خفیہ رکھنے کے پابند ہیں۔ اگر ہمارے کلائنٹ ہمیں اس کی تحریری اجازت دیدیں تو ہمیں اس کی تفصیل جاری کرنے میں کوئی عار نہیں ہے۔ اس لئے ہمارے کام کے بارے میں تفصیلات معلوم کرنے کیلئے فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں۔ ہم اس مسئلے پر اب مزید کچھ نہیں بتاسکتے۔ اس رپورٹر کے رابطہ کرنے پر احمد نورانی نے کہا کہ گیریٹ ڈسکوری نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ اصلی ہے اور اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی، اس کا فارنزک ٹیسٹ کیا گیا اور اس کے بعد رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ احمد نورانی نے بتایا کہ ٹیپ کے اصلی ہونے کی تصدیق پہلے ہمارے اپنے ذرائع نے کی تھی اور یہ معلوم ہونے پر کہ یہ اصلی ہے، جس کے بعد سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے گیریٹ ڈسکوری کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ ثاقب نثار کو بچانے کیلئے ہماری تفتیش کو غلط قرار دیا جائے گا، اس لئے ہم نے پہلے ہی امریکی لیبارٹری سے فارنزک رپورٹ حاصل کرلی۔ لیب کی جانب سے ہر پہلو سے اس کے حقیقی ہونے کی تصدیق کے بعد ہم آڈیو کے ساتھ اسے ریلیز کریں گے۔ ثاقب نثار اور جو دیگر لوگ سمجھتے ہیں کہ آڈیو فارنزک رپورٹ اصلی نہیں ہے وہ میرے خلاف قانونی کارروائی کرسکتے ہیں، ہم ہر اس جگہ ایسے مقدمات کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، جہاں عدالتیں کنٹرول میں نہیں ہیں۔ فیکٹ فوکس کی ریلیز کردہ اوریجنل آڈیو میں مبینہ طورپر ثاقب نثار کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ بدقسمتی سے یہاں ایسے ادارے ہیں جو فیصلے بھی ڈکٹیٹ کرتے ہیں، اس معاملے میں ہمیں میاں صاحب کو سزا دینی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم میرٹ کی پروا کئے بغیر خان صاحب کو لائیں گے، ہمیں یہ کرنا ہوگا اور ان کی صاحبزادی کو بھی، دوسرا شخص لیکن میرے خیال میں ان کی صاحبزادی کو سزا نہیں دی جاسکتی۔ ثاقب نثار آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں، میں نے دوستوں سے بات کی ہے کہ اس حوالے کچھ کرنا ہوگا لیکن وہ نہیں مان رہے ہیں، عدلیہ کو کوئی آزادی نہیں ہے، لہٰذا ایسا ہونے دو۔ ویڈیو ریلیز ہوتے ہی تحریک انصاف کے وزراء اور ثاقب نثار کے حامیوں نے آڈیو کو جعلی اور اداروں پر حملہ قرار دے دیا جبکہ پی ایم ایل (ن) نے اسے عدلیہ کے ذریعہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دے دیا۔ یہ سٹوری منظر عام پر لانے والے احمد نورانی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے جس کسی نے بھی کوئی لفظ کہا ہے، وہ اس کی سابقہ تقریریوں میں مل جائیں گے، میں نے آڈیو سے متعلق ایک معتبر ادارے کی فارنزک رپورٹ جاری کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کو مسترد کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس آڈیو ٹیپ کی فارنزک رپورٹ لے آئیں، میں نے یہ جاری کر کے ثابت کردیا ہے کہ یہ غلط نہیں ہے۔ سابق چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وہ آڈیو ٹیپ کا معاملہ متعلقہ قانونی فورم پر اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔ تازہ ترین آڈیو کی ریلیز اور اس کی حمایت اور مخالفت میں اٹھنے والی آوازوں کے ساتھ ہی کچھ غیر جانبدارانہ آوازیں بھی اٹھنا شروع ہوئی ہیں، جوسابق چیف جسٹس کے بارے میں حقائق کا تعین کرنے کیلئے ایک غیرجانبدارانہ انکوائری پینل قائم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔