سپریم کورٹ، نیب کو تھرکول منصوبے کی تحقیقات کا حکم

December 01, 2021

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے’’ تھر کول منصوبے میں مبینہ بدعنوانی‘‘ کی تحقیقا ت کا جائزہ لینے کیلئے معاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا جائزہ لیکر ابتدائی رپورٹ تین ماہ کے اندر اندر عدالت میں پیش کریں،عدالت نے سرکاری فنڈز میں خوردبرد میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم بھی جاری کرتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ سندھ حکومت نے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر کسی کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ہے،بادی النظر میں ترقیاتی اور فلاحی فنڈز میں خورد برد اور بے ضابطگیاں ہوئی ،اورفنڈز کا، غلط استعمال ہواہے،سندھ حکومت کو اس سارے معاملے کی کوئی پرواہ نہیں ہے ،اسی بناء پر بظاہر ترقیاتی فلاحی منصوبے فعال نہیں ہوئے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربرا ہی میں قائم تین رکنی بینچ نے منگل کوکیس کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئےکہ وزیراعلی سندھ سمیت کسی سرکاری عہدیدار کی اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے،سارا پیسہ ایک اکائونٹ سے نکل کر دوسرے میں چلا گیا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کی سفارشات اور نتائج کی روشنی میں بھی سندھ حکومت نے کسی کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا ،آڈیٹر جنرل کی رپورٹ چیئرمین نیب کو بجھوا دیتے ہیں، وہ رپورٹ کا جائزہ لیکر طے کریں کہ کیا کرپشن یا اختیارات کا ناجائز استعمال کا کیس بنتا ہے،بعد ازاں عدالت نے اپنے حکمنامہ میں قرار دیا کہ چیئرمین نیب آڈیٹر جنرل رپورٹ کا جائزہ لیکر ابتدائی رپورٹ تین ماہ میں پیش کریں، نیب سرکاری فنڈز کی خردبرد میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرے، تھر کے لوگ بنیادی سہولیات اور پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں، ٹھٹھہ، منوڑا اور سجاول کے حالات بھی اچھے نہیں ہیں،سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ رپورٹ کے مطابق ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں کے فنڈ زکا استعمال شفاف انداز میں نہیں ہواہے،نہ آر او پلانٹ ضرورت کے مطابق قائم ہوئے ہیں نہ ہی پینے کا صاف پانی دستیاب ہے،واٹر فلٹریشن پلانٹ کیلئے سولر پاور جنریشن پلانٹ بھی قائم نہیں ہوسکے ہیں،عدالت نے کہا کہ موبائل ایمرجنسی ہیلتھ یونٹ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی ہے،سپیشل ترقیاتی پیکج کے فنڈز کا بھی غلط استعمال ہواہے، سندھ حکومت نے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر کوئی ایکشن نہیں لیا ہے، بظاہر ترقیاتی اور فلاحی فنڈز میں خورد برد اور بے ظابطگیاں کی گئی ہیں اور ان کاغلط استعمال ہواہے ،، کیس کی مزید سماعت 3 ماہ بعد ہوگی ۔