پی ایس ایل 7: لاہور قلندرز شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں پُرعزم

January 11, 2022

پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز نے گذشتہ چھ ٹورنامنٹ میں سے ایک بھی ٹورنامنٹ نہیں جیتا ہے۔پی ایس ایل فائیو فائنل میں اسے کراچی کنگز کے ہاتھوں فائنل میں شکست ہوئی تھی۔پی ایس ایل ٹرافی نہ جیتنے کے باوجود قلندرز کی مقبولیت میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔اس کی وجہ اس فرنچائز کی سوچ ہے۔عاطف رانا اور ثمین رانا کے ساتھ ماضی کے فاسٹ بولر عاقب جاوید اس فرنچائز کی مقبولیت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ فرنچائز ایک مشن لے کر آگے بڑھ رہی ہے۔

پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت لاہور قلندرز نے پاکستان ٹیم کو فخر زمان،شاہین شاہ آفریدی اور حارث روف جیسے اسٹار دیئے، اسی ٹیم کے کئی کھلاڑی بگ بیش لیگ میں جلوہ گر ہیں۔ عاطف رانا کہتے ہیں کہ ہم مثبت سوچ سے پاکستان کرکٹ کی مدد کے لئے کام کررہے ہیں کوشش ہے کہ پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے پاکستان کو مزید کھلاڑی دیں۔ لاہور قلندرز نے پی ایس ایل سیون کے لئے شاہین شاہ آفریدی کو کپتان مقرر کیا ہے۔کئی غیر ملکی اور ملکی کھلاڑیوں کو قیادت دینے کے بعد قلندرز نے بالاخر ایسے کھلاڑی کو قیادت سونپ دی جس نے قلندرز کے پلیٹ فارم سے اپنے کیئریئر کا آغاز کیا تھا، چھ سال میں شاہین شاہ آفریدی دنیا کے صف اول کے فاسٹ بولر بن گئے ہیں۔

عاطف رانا کہتے ہیں کہ ہمیں فخر ہے کہ آج شاہین شاہ نہ صرف پوری دنیا میں بولنگ کا لوہا منوا رہے ہیں بلکہ ان میں ایک اچھا کپتان بننے کی بھی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔اس سے قبل ٹیم کی قیادت سہیل اختر کے پاس تھی جو فرنچائز کیلئے سب سے کامیاب کپتان ثابت ہوئے اور ٹیم نے لیگ میں اپنا واحد فائنل میچ بھی ان کی قیادت میں ہی کھیلا تھا۔ شاہین شاہ آفریدی پی ایس ایل 6 میں سہیل اختر کے نائب کپتان تھے۔

شاہین شاہ آفریدی نے لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کو جوائن کیا تھا جس کے بعد وہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ وہ لاہور قلندرز کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہونے کیساتھ ساتھ لیگ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے ساتویں بولربھی ہیں۔ سی ای او لاہور قلندرز عاطف رانا نے کہا کہ آفریدی نے اپنا پی ایس ایل ڈیبیو 2018 میں لاہور قلندرز سے کیا تھا اور تب سے وہ ٹیم کا لازمی حصہ ہیں۔ وہ ٹی ٹونٹی لاہور قلندرز کے لیے 37 میچوں میں 50 وکٹوں کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر ہیں۔

انہوں نے نے سال 2021 کا اختتام تمام فارمیٹس میں 78 وکٹوں کے ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے کامیاب بولر کے طور پر کیا۔ ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز اور لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا شاہین بھی اپنی تقرری پر خوش اور پرجوش ہی۔پاکستان ٹیم کی 2021میں فتوحات میں شاہین آفریدی نمایاں رہے۔کیلنڈر ایئر 2021 میں شاہین شاہ آفریدی نے تینوں طرز کی کرکٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے 9 ٹیسٹ میچز میں 47 وکٹیں ، 6 ون ڈے انٹرنیشنل میں 8 وکٹیں اور 21 ٹی ٹونٹی میں 23 وکٹیں حاصل کیں۔ آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2021 میں ان کی بھارت کے خلاف 31 رنز کے عوض 3 وکٹیں سال کی سب سے متاثرکن کارکردگی ہے۔

عاطف رانا نے ایک جانب شاہین شاہ کو اہم ذمے داری سونپی ہے دوسری جانب پی ایس ایل میں ان کی ٹیم میں محمد حفیظ جیسے تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔عاطف رانا سمجھتے ہیں کہ شاہین ،حفیظ اور کئی اور میچ ونرز کی موجودگی میں اس سال قلندرز پی ایس ایل میں نئے باب کا اضافہ کرے گی۔محمد حفیظ نے گذشتہ ہفتے انٹر نیشنل کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کردیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں فرنچا ئز کرکٹ کھیلتے رہیں گے۔ پاکستان کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر محمد حفیظ کے18 سال پر مشتمل انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر کا آغاز 3 اپریل 2003 کو زمبابوے کے میچ سے خلاف ہوا۔

انہوں نے آخری مرتبہ 11 نومبر 2021 کو آئی سی سی مینز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔اس دوران انہوں نے 392 انٹرنیشنل میچز میں 12780 رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ 253 وکٹیں بھی حاصل کیں۔

انہوں نے 32 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی قیادت بھی کی۔وہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 کی فاتح قومی ٹیم کا حصہ تھے. انہوں نے پچاس اوورز پر مشتمل 3 اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ پر مشتمل 6 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ اس دوران انہوں نے 3 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھی حصہ لیا۔

محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ وہ فخر کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں اس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، یہ سب کرکٹ کی وجہ سے لہٰذا اس پر وہ اپنے تمام ساتھی کرکٹرز، کپتانوں، سپورٹ اسٹاف اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے ان کے 18 سالہ انٹرنیشنل کرکٹ کیریئر میں ان کی مدد کی۔ محمد حفیظ نے مزید کہا کہ وہ اپنے اہلخانہ کے بھی مشکور ہیں، جنہوں نے عالمی سطح پر ان کے پاکستان کی نمائندگی کا خواب پورا کرنے کے لیے بڑی قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ 18 سال پاکستان کے سبز رنگ کی کٹ زیب تن کرنے پر خوش قسمت اور فخر محسوس کرتے ہیں۔ کرکٹ کے تینوں شعبوں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں نمایاں نظر آنے والے محمد حفیظ نے 2018 میں ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا جبکہ ان کا بین الاقوامی ون ڈے کریئر 2019 کے عالمی کپ کے بعد اس وقت اختتام کو پہنچا تھا جب سلیکٹرز نے مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے انہیں مزید سلیکٹ نہیں کیا تھا۔ محمد حفیظ نے یہ کہہ رکھا تھا کہ وہ اپنے بین الاقوامی کریئر کا اختتام 2020 کا ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کھیل کر کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ٹورنامنٹ کووڈ کی وجہ سے ایک سال آگے بڑھا دیا گیا ، یوں گذشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ محمد حفیظ کے انٹرنیشنل کریئر کا آخری ایونٹ ثابت ہوا۔

محمد حفیظ نے بنگلہ دیش کے خلاف حالیہ سیریز میں یہ کہہ کر حصہ نہیں لیا تھا کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینا چاہتے ہیں تاہم دوسری جانب چیف سلیکٹر کی طرف سے یہ باتیں بھی سامنے آ رہی تھیں کہ یہ دونوں کھلاڑی اپنی مرضی کے بجائے بورڈ کی مرضی سے کھیلیں گے۔ محمد حفیظ کے انٹرنیشنل کریئر پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے 55 ٹیسٹ میچوں میں 10 سنچریوں اور 12 نصف سنچریوں کی مدد سے 3652 رن سکور کیے اور اپنی آف اسپن بولنگ کے ذریعے 53 وکٹیں حاصل کیں۔

انہوں نے 218 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 11 سنچریوں اور 38 نصف سنچریوں کی مدد سے 6614 رن بنائے اور 139 وکٹیں حاصل کیں۔119 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں حفیظ نے 14 نصف سنچریوں کی مدد سے 2514 رن اسکور کرنے کے علاوہ 61 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ اس طرح انہوں نے مجموعی طور پر 392 انٹرنیشنل میچوں میں 12780 رنز بنائے اور 253 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد حفیظ اپنے کریئر میں ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر مشہور رہے جو کرکٹ بورڈ ہیڈ کوارٹرز میں پسندیدہ نہیں کہے جاتے۔

متعدد بار وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا افراد کے سامنے نظر آئے۔ مصباح الحق اور اظہر علی کے ساتھ وزیراعظم عمران خان سے ان کی ملاقات پاکستان کرکٹ بورڈ کو پسند نہیں آئی لیکن چونکہ وہ سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ نہیں تھے اس لیے کسی کارروائی سے بچ گئے۔ اسی طرح کچھ عرصہ قبل وہ سابق ٹیسٹ کرکٹر اور پی سی بی کے موجودہ چیئرمین رمیز راجہ کے ایک بیان پر کھل کر ان پر تنقید کرتے ہوئے دکھائی دئیے تھے۔ رمیز راجہ نے اپنے یوٹیوب چینل پر محمد حفیظ اور شعیب ملک کا نام لے کر کہا تھا کہ یہ دونوں 38سال کے ہو جانے کے باوجود ابھی تک کھیل رہے ہیں حالانکہ ان دونوں نے اپنی بہترین کرکٹ کھیل لی ہے۔

محمد حفیظ نے رمیز راجہ کو طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میرے بیٹے کی کرکٹ کی سمجھ رمیز راجہ سے زیادہ ہے۔ محمد حفیظ نے اس جواب میں یہ بات بھی واضح کی تھی کہ وہ کسی ایک شخص کے کہنے پر اپنی کرکٹ ختم نہیں کریں گے۔ گذشتہ سال ٹی ٹین لیگ میں شرکت کے معاملے پر بھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور محمد حفیظ کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔محمد حفیظ نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے وقت یہ کہا ہے کہ وہ اپنے کریئر سے مطمئن اور خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود کو اس لحاظ سے خوش قسمت تصور کرتے ہیں کہ ا ٹھارہ سال تک پاکستانی کرکٹ کی شرٹ زیب تن کی۔

محمد حفیظ کے مطابق اپنے کریئر میں اتار چڑھاؤ کا سامنا بھی رہا تاہم خوشی ہے کہ میں نے اپنے دور کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک اصولی مؤقف اختیار کیا تھا، جو میرا پہلے بھی تھا، ہے اور رہے گا، کہ کوئی بھی ایسا شخص جو پاکستان کا نام بدنام کر دے تو اسے دوبارہ موقع نہیں ملنا چاہیے۔جب میں نے یہ بیان دیا اور اس کے ساتھ احتجاج بھی کیا تو مجھے اس وقت کے چیئرمین کی جانب سے جواب ملا کہ اگر آپ کو کھیلنا ہے تو آپ کھیل لیں، وہ لوگ تو کھیلیں گے۔

یہ میرے کریئر کا سب سے تاریک اور تکلیف دہ لمحہ تھا۔ لاہور قلندرز کے دو ستارے شاہین شاہ آفریدی اور محمد حفیظ قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں مسلسل شہ سرخیوں میں ہیں۔27جنوری کو دونوں ایک نئے مشن کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ عاطف رانا کہتے ہیں کہ ٹرافی ضرور جیتنا چاہتے ہیں لیکن ہماری منزل ٹائٹل سے زیادہ پاکستان کرکٹ کی خدمت ہے۔وہ پر امید ہیں کہ عمران خان اور وسیم اکرم کی طرح شاہین شاہ آفریدی پی ایس ایل میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے نئی منازل طے کریں گے۔