وزیراعظم فیصلے کرنے میں متذبذب ہونے کے باوجود پُراعتماد

May 18, 2022

اسلام آباد(فاروق اقدس/ نامہ نگار خصوصی) حکومت کیخلاف جلسے جلوسوں، صبح و شام حکومت جانے اور اسمبلیاں ٹوٹنے کے پروپیگنڈے، حکومت کے حق میں نہ جانیوالے بعض عدالتی فیصلوں اور دیگر ان عوامل کے جو ماضی کی اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں کی نوزائیدہ حکومت کے حق میں نہیں اور بظاہر حکومت کی حامی بھی نظر آتے ہیں، ان کے دکھائی نہ دینے والےطرز عمل سے وزیراعظم بعض اہم امور اور فیصلوں کے بارے میں متذبذب ہونے کے باوجود پُر اعتماد تو دکھائی دے رہے ہیں لیکن فیصلوں میں تذبذب کے باعث تاخیر کے اثرات جہاں قومی اور سیاسی سطح پر ہونے والی مطلوبہ پیش رفت پر اثر انداز ہورے ہیں اس صورتحال کے منفی اور مایوس کن اثرات قومی اسمبلی کے اجلاس پر بھی ہورہے ہیں جس کی ایک مثال منگل کو ہونیوالے قومی اسمبلی کے اجلاس کی بھی ہے ، پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں قومی اسمبلی کے اجلاس بوجوہ مختصر وقت میں ختم ہونے کی ایک طویل تاریخ ہے، بینظیر بھٹو کی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دور میں جب مسلم لیگ اپوزیشن کی حیثیت سے ایوان میں موجود تھی تو طے شدہ حکمت عملی کے تحت ایوان میں ایسی فضاء پیدا کی کہ سپیکر کو اجلاس بارہ منٹ میں ختم کرنا پڑا، موجودہ حکومت میں قومی اسمبلی کا یہ پہلا اجلاس ہے لیکن پہلے ہی اجلاس میں منگل کو ہونے والے اجلاس میں ایک ’’نیا ریکارڈ‘‘ قائم کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو چالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں مجموعی طور پر حاضر ارکان کی تعداد 20 تھی جبکہ ایوان میں کوئی وزیر مشیر یا پارلیمانی سیکرٹری موجود نہیں تھا، قومی ترانہ، تلاوت کلام پاک اور نعت رسول ؐ کے بعد قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی کو فوری توجہ کا نوٹس پیش کرنے کیلئے کہا لیکن ایوان کی صورتحال کے پیش نظر مائیک ملنے پر مولانا چترالی بھڑک اٹھے اور انہوں نے انتہائی برہمی سے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے، ایوان وزراء اور ارکان سے خالی ہے میرے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دینے والا کوئی ایوان میں موجود نہیں ہے ، تحریک عدم اعتماد کے موقعہ پر تو ارکان بڑے پرجوش تھے اب ان ارکان کا جوش کیوں ختم ہوگیا ہے، یہ کہتے ہوئے انہوں نے کورم کی نشاندہی کردی، اسی دوران وفاقی وزیر سید خورشید شاہ اور مرتضیٰ جاوید عباسی ایوان میں داخل ہوئے لیکن اس وقت ایوان میں ارکان کی گنتی شروع ہوگئی تھی۔ اس طرح منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کارروائی کا دورانیہ پانچ منٹ سے بھی کم تھا اور یہ کارروائی بھی محض ارکان کی گنتی پر مشتمل تھی، اس طرح اپنے دورانیہ کے حوالے سے یہ اجلاس پارلیمانی تاریخ کا ریکارڈ بن گیا۔