نقیب اللّٰہ قتل کیس، راؤ انوار نے بیان ریکارڈ کروا دیا

November 11, 2022

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللّٰہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

راؤ انوار کا کہنا تھا کہ محکمانہ دشمنی کی وجہ سے کیس میں ملوث کیا گیا، سی ڈی آر اور جیو فینسنگ کی رپورٹس میں واضح تضاد ہے، جس وقت واقعہ ہوا وہ وہاں نہیں تھے۔

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ 13جنوری 2018 کو بطور ایس ایس پی دہشتگردوں کی موجودگی سےآگاہ کیا گیا، جب شاہ لطیف ٹاؤن میں موقع پر پہنچا تو مقابلہ ہو چکا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بطور ایس ایس پی فراہم کی گئی معلومات سے میڈیا کو آگاہ کیا۔

نقیب اللّٰہ قتل کیس کیا ہے؟

13 جنوری 2018ء کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللّٰہ کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔

بعد ازاں 27 سالہ نوجوان نقیب اللّٰہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جب کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت جاری ہے۔

راؤ انوار نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں خود کو سرنڈر کردیا تھا جس کے بعد انہیں کراچی منتقل کردیا گیا تاہم 4 برس بعد بھی اس کیس کو اب تک حتمی انجام تک نہیں پہنچایا جاسکا ہے۔