مسلم لیگ ن کا نامعلوم کردار

November 13, 2022

ویسے تو باقی جماعتوں کی طرح مسلم لیگ ن کے بھی کئی نامعلوم کردار ہیں، کوئی سیالکوٹ سے تعلق رکھتا ہے، تو کوئی لاہور سے، کوئی راولپنڈی سے تعلق رکھتا ہے تو کوئی اسلام آباد سے۔ تاہم اس نامعلوم کردار نے چھوٹے شہر سے تعلق ہونے کے باوجود بڑے شہروں کے سفید بالوں والےبابوں سےزیادہ کام کیا ہے۔ اس بار جو نامعلوم کردارکامیاب ہوا، میں اس کے قد، جسامت اور رنگت کی بات نہیں کرتا، البتہ سگریٹ خوبصورت کش کے ساتھ پیتا ہے اور سگریٹ پر سگریٹ لگاتا ہے۔ ٹی وی چینل پر بیٹھتا ہے تو بریک کے دوران بھی سگریٹ پینے کی کوشش میں کامیاب رہتا ہے، شادی یا نجی تقریبات میں جاتے ہوئے راستے میں ہی سگریٹ پینے کا اہم کام پورا کر لیتا ہے، یہ نامعلوم کردار اپنے نرم لہجے کی بدولت کافی عرصہ سے شہباز کیمپ میں بہتر کارکردگی دکھاتا چلا آ رہا ہے، اس نے ایل ایل بی آنرز کی ڈگری غیر ملکی یونیورسٹی سے حاصل کی، جس کے بعد وکالت کی پریکٹس بھی کی۔ یہ اپنے والد کے نام کو دن بدن روشن کر رہا ہے ۔ جہاں بڑے بڑوں کےپر جلتے ہیں، اس کی آج کل وہاں سے پرواز شروع ہوتی ہے۔ طاقت ور حلقوں سےتعلقات جوڑتے جوڑتے اتنا آگے نکل گیا ہے کہ واپسی کا سفر اہم تعیناتی کے بعدشروع ہو گا کیونکہ تعیناتی کے بعد پورے کا پورا منظر نامہ بدل جائے گا، اسی لئے اس نامعلوم کردار کو بہت جلدی ہے کہ جو کچھ کرنا ہے، کر لیا جائے،یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ مسلم لیگ ن کے کئی اور نامعلوم کردار بھی اس سے پہلےیہ کام کر چکے تھے لیکن وجہ بتانے والے یہ بتاتے ہیں کہ ان ملاقاتوں میں اگر مگر،چونکہ ،چنانچہ ،لیکن ،ہم ،جیسے ،کر لیں گے ،کر سکتے ہیں فکر نہ کریں ،ایسا نہیں ہوگا ،ہوسکتا ہے ، یعنی مصنوعی اور روایتی بنیادوں پر ہی ملاقات ہوتی تھی، ن لیگ کو اس نامعلوم کردار پر پورا اعتماد نہیں ہو رہا تھا لیکن جب اسی نامعلوم کردارکو تسلی دی گئی کہ آپ کی حکومت کو کسی سطح پرکمزور نہیں کیا جائے گا بلکہ کشتیوں کو جلا کر آپ کی مدد کی جائے گی تو اعتماد بھی بحال ہوا ۔اسی نامعلوم کردار کے بارے میں دو سال پہلے میں نے ایک تقریب کی منظر کشی کی تھی ، یہ اس وقت کی بات ہے جب مسلم لیگ ن کے سینئر ترین رہنما یعنی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے،یہ نامعلوم کردار اپنی ملاقاتوں کو مسلسل جاری رکھے ہوئےتھا۔ یہ کھٹاراگاڑی میں آتے اور شاندار گاڑی میں واپس جاتے ،تاکہ جہاں سے نکلے تھے وہاں علم نہ ہو اور جب جائیں تو علم ہو کہ کسی ضروری اجلاس میں گئے ہوں گے ،اور حقیقت یہ ہے کہ اس کھٹارا گاڑی نے مسلم لیگ ن کی قسمت بدل کر رکھ دی ہے ،اس نامعلوم کردار پرمسلم لیگ ن کی قیادت کو بھی اس وقت مکمل اعتماد ہوا جب اس نے نامعلوم جگہ پر ایک اہم شخصیت سے ملاقات ہی نہیں کروائی بلکہ آمنے سامنے بیٹھ کر نرم و سرد باتیں ہوئیں اور یہی وہ وقت تھا جب مسلم لیگ ن نے بھی سمجھا کہ ہم عدم اعتماد کو کامیاب کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے اس ملاقات کو کرانے والے ،کرنے والےسب ملک کے وسیع ترمفاد میں یہ سب کچھ کر رہے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ملک درست سمت میں نہیں جا رہا ،اس لئے فیصلہ کیا گیاکہ اپنے بیگانوں کو خوش کرنے کیلئے آخری کوشش کی جائے کہ ہم ملک کے ساتھ مخلص ہیں، تھے اور رہیں گے ۔پھر اس ملاقات کی اطلاع لندن میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دی گئی، انہوں نے پہلے تو تحفظات کا اظہار کیا لیکن بعدازاں سابق صدر آصف علی زرداری اورمولانا فضل الرحمن سمیت دیگر چند لوگوں سے عدم اعتماد کے حوالے سےمشاورت کا دائرہ کار وسیع کیا ۔آپ کو یاد ہوگا جس دن ایاز صادق نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کچھ ہونے والا ہے ، ادھر دوسری جانب سے ان کے نامعلوم کرداروں نے اپنا اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا تھا، یوں یہ سلسلہ عدم اعتماد تک وسیع ہوتا چلا گیا اور وہی کچھ ہواجو ہر ناپسند حکومت کے ساتھ ہوتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں ،ایم این اے حضرات ڈھیر ہوتے چلے گئے ،اسی فرد کی وجہ سے حالات مسلم لیگ ن کے حق میں ہوئے ۔ اس نامعلوم کردار کی اور بھی مثبت خوبیاں ہیں، ان خوبیوں کا پھر کبھی ذکر کریں گے۔

دوسری طرف اگر ہم بات کریں،1122 سروس کی تو وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے 1122 کی سروس کو تحصیل سطح پر پھیلانے کا بہترین اقدام کیا ہے،پرویز الٰہی کو جتنی محبت اس پروجیکٹ سے ہے ان سے پہلے اور ان کے جانے کے بعد کسی اور وزیر اعلیٰ کو نہیں رہی۔ 1122کی کامیابی کے پیچھے ہمارے دوست اور بھائی ڈاکٹر محمد رضوان نصیر کا ہاتھ ہے جو اس سروس کیلئے7/24دستیاب ہوتے ہیں،اگر یہ ایمبولنس سروس نہ ہوتی تو نہ جانے آج امیر وغریب مریضوں کا کیا حال ہوتا،دیہات کے محلوں اور گلیوں میں موجود عام آدمی کے گھر کی دہلیز پر جا کر مریضوں کی خدمت کرنے والا یہ ادارہ منفرد اور اچھوتا کام کر رہا ہے ،پچھلے دنوں ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک مریضہ کیلئے ایمبولنس کی ضرورت تھی تو ضلعی افسر نے یہ فریضہ سرانجام دے کر میرا دل ہمیشہ کیلئے جیت لیا ۔