اسٹرٹیجک فیول اسٹوریج پالیسی کی ناگزیر ضرورت

June 10, 2016

وطن عزیز پاکستان یوں تو گزشتہ تین چار عشروں سے مختلف قسم کی دہشت گردی سے نبرد آزما ہے لیکن گزشتہ پندرہ سال سے اسے اپنی مغربی سرحدوں پر ہی نہیں اندرون ملک در آنے والے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ایک بھرپور جنگ کا سامنا ہے۔ اور اس حقیقت سے بھی کسی باشعور انسان کو کوئی انکار نہیں کہ دہشت گردوں کے اس نیٹ ورک کو ہمارے روایتی حریف ملک بھارت کی نہ صرف مالی بلکہ فنی، تکنیکی اور اسلحی ہر قسم کی امداد حاصل ہے جس کا ایک ناقابل تردید ثبوت بھارتی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر کل بھوشن کا حال ہی میں بلوچستان سے رنگے ہاتھوں گرفتار ہونا ہے۔ اس حساس صورتحال میں پاکستان میں تیل کو سٹور کرنے کیا سٹرٹیجک پالیسی تشکیل دینا ایک ایسی ضرورت ہے جس سے کوئی بھی ہوشمند انسان انکار نہیں کرسکتا۔ دنیا کا ہر ملک ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیل کے خصوصی ذخائر کو محفوظ رکھتا ہے حتیٰ کہ امریکہ جو تیل کی پیداوار کے معاملے میں خود کفیل ہے اور مشرق وسطیٰ سے تیل درآمد کرکے اسے فروخت کرنے پر بھی اس کی اجارہ داری ہے،اس نےبھی تیل کا بڑا ذخیرہ محفوظ کر رکھا ہے لیکن افسوس اور حیرت سے کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان جو دہشت گردی کے باعث110ارب کا نقصان اٹھا چکا ہے اور جسے ایک پڑوسی ملک کی طرف سےہم وقت جارحیت کا سامنا ہے اس نےہنگامی حالات سے نبرد آما ہونے کے لئے تیل کے اسٹرٹیجک ذخائر میں اضافہ کرنے کی کوئی پالیسی نہیں بنائی۔ پاکستان کے پاس اس وقت صرف 21دن کا تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ چند ماہ پہلے آرمی چیف نے حکومت کو یہ گنجائش 45دن تک بڑھانے کا مشورہ دیا تھا مگر شاید اسے درخواعتنا نہیں سمجھا گیا ۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں اب بھی زیادہ نہیں اس لئے اگر اب بھی ایک مستقل اور مربوط اسٹرٹیجک فیول سٹوریج پالیسی تشکیل دے دی جائے تو یہ قوم و ملک کے وسیع تر مفاد میں بہتر ہوگا۔